• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

براڈشیٹ، پبلک اکاؤنٹس اور خارجہ امور کمیٹیوں نے نوٹس لے لیا، آڈٹ حکام اور چیئرمین نیب طلب

براڈشیٹ، پبلک اکاؤنٹس اور خارجہ امور کمیٹیوں نے نوٹس لے لیا


اسلام آباد (نمائندہ جنگ،ایجنسیاں) وفاقی کابینہ کے پارلیمانی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی پر کرپشن کے سنگین الزامات کے باعث چیئرمین پی اے سی وممبران کمیٹی نے احتجاجاً ایجنڈا لینے سے انکار کردیا اجلاس کا واک آؤٹ کیا گیا۔ 

چیئرمین رانا تنویر حسین نے کابینہ اجلاس میں الزامات کے معاملہ پر سیکرٹری کابینہ کو خط لکھنے کی ہدایت کر دی ۔چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین نےبر اڈشیٹ کے معاملہ پر19جنوری کو نیب اور آڈیٹر جنرل سے رپورٹ بھی طلب کر لی ۔ 

چیئرمین کمیٹی نے آڈیٹر جنرل کو براڈشیٹ معاملہ کی انکوائری کی ہدایت کردی۔ چیرمین کمیٹی نے کہا کہ کب، کس نے کتنے پیسے دیئے ؟ مکمل کھوج لگائیں گے، گزشتہ روز پبلک اکاونٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی رانا تنویر حسین کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پبلک اکاونٹس کمیٹی پر اعتراض کیا گیا ہے کہ پی اے سی اربوں روپے لے کر آڈٹ اعتراضات سیٹل کردیتی ہے۔

وفاقی کابینہ نے پی اے سی کی کارکردگی پر سوالیہ نشان لگا یا ہے جبکہ اے جی آفس میں بل کرپشن کے بغیر کلئیر نہیں ہوتے ہیں پبلک اکائونٹس کمیٹی اپنے اختیارات سے تجاوز کرتی ہے ۔ 

چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ اڑھائی سال میں500 ارب روپے ریکور کیے گئے ہیں ۔ یہ الزامات نامناسب ہیں ۔چیئرمین کمیٹی رانا تنویر نے چیف وہپ عامر ڈوگر سے کہاکہ وہ اس معاملے کو سپیکر اسمبلی کے نوٹس میں لائیں ۔ارکان کمیٹی نے کہاکہ اگر یہ معاملہ حل نہیں ہوا تو عدالت سے رجوع کیا جائے گا۔

چیئرمین کمیٹی نے کہاکہ کمیٹی کارکردگی پر سوالیہ نشان کے باعث آڈٹ پیراز نہیں لے سکتی ۔ چیئرمین کمیٹی نے براڈ شیٹ معاملے پرآڈیٹر جنرل کو انکوائری کر کے رپورٹ کرنے کی ہدایت کردی۔

اجلاس میں احتجاجاً ارکان اسمبلی واک آوٹ کر گئے۔ممبر کمیٹی شیخ روحیل اصغر نے پی اے سی اجلاس سے واک آئوٹ کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہاکہ وفاقی کابینہ میں بغیر سوچے سمجھے پی اے سی سے متعلق بات کی گئی۔پی اے سی اجلاس میں بیشتر اراکین حکومتی جماعت سے ہیں، کابینہ میں بیٹھنے والوں کو اے جی پی آر اور اے جی کے بارے معلوم ہی نہیں۔

وفاقی کابینہ میں پی اے سی پر الزامات پر سینیٹر شیری رحمان نے بھی تحفظا ت کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ کابینہ نے پبلک اکائونٹس کمیٹی اور آڈیٹر جنرل پر سنگین الزامات لگائے ہیں، کیا یہ اس لئے ہو رہا ہے اب کمیٹی حکومت کے اکائونٹس آڈٹ کر رہی ہے؟ کابینہ کے الزامات پر پبلک اکائونٹس کمیٹی سراپا احتجاج ہے،کابینہ نے غلط الزامات لگائے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ ہمارا مطالبہ ہے کابینہ اس کی وضاحت جاری کرے، پبلک اکاونٹس کمیٹی پاکستان میں احتساب کا واحد آئینی ادارہ ہے۔پی اے سی حکومت کی کرپشن کو بےنقاب کر رہی ہے، اس لئے اس پر انگلیاں اٹھائی گئیں۔

تازہ ترین