• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پی ڈی ایم رہنما مولانا کی پنڈی کی طرف مارچ کی تجویز کے حامی نہیں

اسلام آباد (انصار عباسی) پی ڈی ایم کے راولپنڈی کی طرف لانگ مارچ میں مولانا فضل الرحمان کی طرف سے کسی بھی طرح کی سختی سے سیاسی مبصرین کے نزدیک اپوزیشن اتحاد مزید کمزور ہوسکتا ہے یا پھر ممکنہ ہے کہ یہ تقسیم ہو کر رہ جائے کیونکہ سیاسی جماعتیں اس حد تک نہیں جانا چاہتیں۔ 

پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے متعدد مرتبہ پنڈی کی طرف ممکنہ لانگ مارچ کا اعلان کیا ہے لیکن اس انتہائی اقدام پر پی ڈی ایم کے رہنمائوں نے غور کیا ہے اور نہ ہی اس پر بحث و مباحثہ ہوا ہے۔ 

سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور نون لیگ کے رہنما ایاز صادق اور پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ سے جب دی نیوز نے رابطہ کیا تو انہوں نے اس بات کی تصدیق کی اور کہا کہ پنڈی کی طرف لانگ مارچ صرف مولانا فضل الرحمان کی ایک تجویز ہے۔ 

دونوں رہنمائوں کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اجلاس میں کبھی اس تجویز پر بات نہیں ہوئی جس کا اعلان جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے لاہور میں اتحاد کے سینئر رہنمائوں کے آخری اجلاس کے دوران کیا تھا۔ 

قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کی توجہ پی ڈی ایم کی جانب سے کیے گئے فیصلوں پر مرکوز ہے اور ان کا مقصد عمران خان حکومت کو ہٹانا ہے۔ اتحاد میں شامل جماعتوں کے درمیان ہونے والے ابتدائی اتفاق کے مطابق، پی ڈی ایم لانگ مارچ اسلام آباد کی طرف ہوگا۔ 

کائرہ نے کہا کہ اس کے باوجود مولانا فضل الرحمان اپنی تجویز پی ڈی ایم میں پیش کر سکتے ہیں جو حتمی طور پر فیصلہ کرے گی کہ تجویز قابل عمل ہے یا نہیں۔ تاہم، کائرہ نے کہا کہ ان کی رائے میں لانگ مارچ کا ہدف اسلام آباد ہونا چاہئے۔ 

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بھی یہی سمجھتی ہے کہ آئین کے مطابق حکمرانی ہونا چاہئے جس میں ہر ادارہ اپنی اُن حدود کے اندر رہتے ہوئے کام کرے جو آئین میں واضح ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ اداروں کے مابین کشیدگی سے بچنا چاہئے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم جیسے اتحاد میں مختلف جماعتیں مختلف آراء پیش کرتی ہیں اور مختلف آپشنز پیش کرتی ہیں لیکن صرف انہی فیصلوں پر عمل ہوتا ہے جو متفقہ ہوتے ہیں۔ 

رابطہ کرنے پر ایاز صادق بھی پنڈی کی طرف لانگ مارچ کے حامی نظر نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف مولانا کا آئیڈیا ہے اور ایسی تجویز کیلئے پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں کا متفق ہونا ضروری ہے۔ 

پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے سربراہان کے آخری اجلاس کے دوران مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ اپوزیشن کی تحریک عمران خان حکومت کی ہدایت پر ہی نہیں بلکہ ’’اس کے حامیوں‘‘ کی ہدایت پر بھی نہیں چلے گی۔ 

انہوں نے اشارتاً کہا کہ اتحاد میں شامل جماعتوں کا اسلام آباد کی طرف ہونے والا لانگ مارچ پنڈی کی طرف بھی رخ کر سکتا ہے۔ پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں سینیٹ الیکشن سے قبل عمران خان کی حکومت گرا کر نئے انتخابات چاہتی تھیں۔ تاہم اب صورتحال یہ ہے کہ پی ڈی ایم خود ضمنی الیکشن میں حصہ لے رہی ہے۔ 

اتحاد نے سینیٹ الیکشن میں بھی حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ کوئی نہیں جانتا کہ اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کب ہوگا۔ اجتماعی استعفے، جو پہلے سینیٹ الیکشن سے پہلے پیش کیے جانا تھے، پر بھی اب بمشکل ہی بات ہوتی ہے۔

تازہ ترین