• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بائیڈن آج حلف اٹھائیں گے، مائیک پنس کی شرکت بھی مشکوک

کراچی (نیوزڈیسک) امریکا میں نومنتخب صدر جوبائیڈن آج 20جنوری کو اپنے عہدے کا حلف اٹھالیں گے، اس حوالے سے سکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں ، ہزاروں فوجیوں کیساتھ ساتھ امریکی ٹرانسپورٹ سکیورٹی ایڈمنسٹریشن بھی گرین زون کے علاقے میں خدمات سرانجام دے گی جن کیساتھ سکیورٹی کیلئے تربیت یافتہ کتے بھی موجود ہونگے

دوسری جانب کیپٹل ہل میں صدر جوبائیڈن کی تقریب میں اندرونی حملے کے پیش نظر سکیورٹی پر مامور فوجی نیشنل گارڈ کے12 اہلکاروں کو اسکریننگ کے دوران مشتبہ قرار دیے جانے کے بعد ڈیوٹی سے ہٹادیا گیا ہے

امریکی میڈیا کےمطابق ان افراد کو سفید فام شدت پسندوں کیساتھ تعلق کے الزام میں ہٹا یا گیا ہے ، تاہم بائیڈن کیخلاف کسی سازش کا معلوم نہیں ہوا ہے ، یہ اسکریننگ اس لئے کی گئی تھی کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ فوجی اہلکاروں کا تعلق کسی دہشتگرد تنظیم سے نہ ہو۔

امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان میجر آرون نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ دو اہلکاروں کو ڈیوٹی سے ہٹادیا گیا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ تاحال ان اہلکاروں کے ہٹائے جانے کی وجہ نہیں بتائی جاسکی۔

اس واقعہ پر امریکی نیشنل گارڈ نے اپنے موقف میں کہا کہ سکیورٹی وجوہات کی بناء پر ہم فوجی اہلکاروں کی اسکریننگ کے عمل کے بارے میں کچھ نہیں بتاسکتے۔دوسری جانب یپٹل ہل پر حملے میں ملوث ملزمان کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے ، گرفتار ملزمان کی تعداد 100ہوگئی ہے

۔ادھر جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری میں امریکی نائب صدر مائیک پنس کی شرکت بھی مشکوک ہوگئی ہے، ان کے دو قریبی ذرائع نے امریکی ٹی وی کو بتایا کہ مائیک پنس تقریب میں شریک نہیں ہوں گے ۔

دریں اثناء اس مرتبہ نئے امریکی صدر کو نیوکلیئر فٹبال کی حوالگی کی تقریب کچھ مختلف ہوگی، عام طور پر نئے صدر کو نیوکلیئر فٹبال کی حوالگی اس کے پیشرو کی موجودگی میں کی جاتی ہے تاہم صدر ڈونلڈ ٹرمپ نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شریک نہیں ہوں گے ، ٹرمپ مار اے لاگو پام بیچ فلوریڈا کے لئے روانہ ہو جائیں گے جہاں وہ بعد از صدارت اپنی زندگی شروع کریں گے ۔

ٹرمپ کی عدم حاضری کا مطلب یہ ہوا کہ نیوکلیئر فٹبال نئے صدر کے حوالے کر نے کے پروگرام میں معمولی ردوبدل کیا جائے گا، ڈونلڈ ٹرمپ کے پاس جوہری حملے کا حکم دینے کا اختیار بدھ کے روز مقامی وقت کے مطابق 11 بجکر 59 منٹ اور 59 ویں سیکنڈ تک جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا قانونی اختیار موجود ہےتاہم امریکی اسپیکر پارلیمنٹ نینسی پیلوسی پہلے ہی فوج کو متنبہ کرچکیہے کہ وہ ٹرمپ کے اس حکم پر عملدرآمد نہ کریں ۔نیوکلیئرفٹبال وہ سیاہ رنگ کا بریف کیس ہے جس میں وہ آلات موجود ہیں جو صدر امریکا بحیثیت کمانڈر ان چیف کسی ایٹمی حملے کے لئے اس کے استعمال کا اختیار دے سکتے ہیں ۔

یہ نیوکلیئر فٹبال ایک فوجی معاون کے پاس ہو تا ہے جو ہمہ وقت صدر امریکا کے ساتھ رہتا ہے ۔عام حالات میں یہ فٹبال دوسرے فوجی معاون کے حوالے کیا جا تا ہے ۔اس بات کا بھی امکان ہے کہ پہلے فٹبال ٹرمپ کے ساتھ فلوریڈا جائے گا ۔

ایک سینئر افسر کے مطابق یہ کم از کم تین سے چار ایک جیسے فٹبال ہو تے ہیں ۔ایک صدر ، دوسرا نائب صدر اور تیسرااس شخصیت کے پاس ہوتا ہے جسے حادثے کی صورت میںمقر ر کیا گیا ہوتا ہے ، یہ وہ شخصیت ہوتی ہے جسے امریکی صدر کی تقریب حلف برداری یا پارلیمنٹ سے خطاب کے دوران کسی حادثے کی صورت میں مقرر کیا جاتا ہے اور وہ بنکر میں بیٹھا ہوا ہوتا ہے تاکہ اگر کوئی حادثہ رونما ہو اور انتظام کار سنبھالنے والا کوئی بھی نہ بچے تو سربراہ مملکت کا نظام وہ سنبھال سکے ۔

یہ بریف کیس تقریب حلف بردای اور صدر کے پارلیمنٹ سے سالانہ خطاب کے موقع پر بھی ساتھ ہو تا ہے ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 20 جنوری کو نصف شب تک ریاست ہائے متحدہ امریکا کے صدر کی حیثیت سے نیوکلیئر اسلحے کے استعمال کی منظوری دینے والے واحد شخص اور قانونی طور پر با اختیار ہیں۔بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ امریکی منتقلی اقتدار کی تاریخ میں ایک نادر مثال ہے ۔

بلیٹن آف دی اٹامک سائنٹنسٹ کے ایک سینئر رکن اسٹیفن شوارٹز نے امریکی ٹی وی کو بتایا کہ اس مرتبہ نیوکلیئر فٹبال کی حوالگی کا طریقہ کار کچھ مختلف ہوگا اس عمل کو محفوظ بنانے پر بھی کام کیا جائیگا

انہوں نے بتایا کہ اضافی فٹبالز بھی واشنگٹن سے باہر ان لوگوں کے پاس ہوں گے جن کیلئے یہ مختص کئے گئے ہیں اور اس صورتحال میں صرف نائب صدر مائیک پنس کا بریف کیس دستیاب ہوگا یہاں تک کہ اسی دوران وائٹ ہائوس کے فوجی حکام بائیڈن کیلئے بیک اپ میں کوئی نیا فٹبال نہ بنادیں، نیوکلیئر فٹبال کیساتھ ساتھ ایک پلاسٹک بسکٹ بھی ہر وقت صدر کے پاس موجود ہوتا ہے،

یہ بسکٹ صدر کی شناخت کیلئے ہوتا ہے جو کوڈ کے ذریعے استعمال ہوتا ہے اور صدر ہی وہ واحد شخصیت ہیں جو جوہری حملے کا حکم دے سکتی ہے، آئینی طور پر صدر ٹرمپ کے پاس امریکی جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا قانونی اختیار اس وقت تک موجود ہے جب تک کہ جوبائیڈن بدھ کی دوپہر تک اپنے عہدے کا حلف نہ اٹھا لیں، (اگر 25ویں ترمیم کے تحت صدر ٹرمپ کا مواخذہ نہیں ہوتا اور مائیک پنس قائمقام صدر منتخب نہیں ہوجاتے تو 20 ویں ترمیم کے تحت صدر ٹرمپ کے پاس بدھ کے روز 11 بجکر 59 منٹ اور 59 ویں سیکنڈ تک جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا قانونی اختیار موجود ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر ٹرمپ فوجی معاون صدر ٹرمپ کیساتھ صدارتی طیارے میں سوار ہوکر فلوریڈا روانہ ہوتا ہے تو پھر وہ بریف کیس لیکر دوپہر کے وقت دوبارہ واشنگٹن پہنچے گا۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس مرحلے کے بعد صدر ٹرمپ کے پاس جوہری حملے کا حکم دینے کا اختیار نہیں ہوگا اور ان کےپاس موجود نیوکلیئر کوڈ خودکار طور پر غیر موثر ہوجائیں گے ۔

اسی اثناء جوبائیڈن کو جوہری حملے کا حکم دینے کا اختیار مل جائے گا ۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ اگر ڈونلڈ ٹرمپ مقامی وقت کے مطابق بدھ کے روز دوپہر 12بجکر ایک منٹ پر جوہری حملے کا حکم دیں گے تو وہ غیر قانونی سمجھا جائیگا جبکہ امریکی صدر کے حکم پر عملدرآمد کو یقینی بنانے والے فوجی کمانڈر کے پاس یہ اختیار ہوگا کہ وہ ان کے حکم کی عدولی کریں ۔ اسی اثناء ٹرمپ کے پاس اپنی شناخت ظاہر کرنے کیلئے جو کوڈ موجود ہوگا وہ بھی غیر موثر ہوجائیگا ۔

اسی دوران بدھ کی صبح ہی جوبائیڈن کواس وقت ’’بسکٹ ‘‘ دے دیا جائےگا جب انہیں اور ان کی نائب صدر کملا ہیرس کو جوہری حملے کا حکم دینے کے عمل کے بارے میں بریفنگ دی جارہی ہوگی ۔ تاہم ان کو دیئے گئے کوڈ بدھ کی دوپہر تک ایکٹیو نہیں ہوں گے ۔

نیوکلیئر پالیسی کے ماہر اور ایم آئی ٹی کے پروفیسر ویپن نارانگ کا کہنا ہے کہ اس سارے عمل کو یوں سمجھنا آسان ہے کہ جوبائیڈن کو دیا گیا بسکٹ بدھ کی رات 11 بجکر 59 منٹ کے بعد کار آمد ہوگا جبکہ ٹرمپ کے پاس موجود بسکٹ بدھ کی دوپہر 12 بج کر ایک منٹ پر غیر موثر ہوجائیگا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میں دہائیوں میں پہلا صدر ہوں جس کے دور میں کوئی جنگ شروع نہیں ہوئی ، انہوں نے کہا کہ امریکا جوبائیڈن کی کامیابی کیلئے دعا کرے ۔

فرانسیسی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ باتیں ٹرمپ نے اپنے الوداعی خطاب میں کہیں جو بدھ کو نشر کیا جائیگا۔علاوہ ازیں امریکا میں ریپبلکن سینیٹر مچ مکونل نے کہا ہے کہ وہ کیپٹل ہل ہنگاموں کے باعث ٹرمپ کیخلاف مواخذے کی تحریک کا جائزہ لیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کیپٹل ہل پر انتہا پسندوں کے حملے کے ذمہ دار ٹرمپ ہیں۔

تازہ ترین