• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے سبب کرسمس پر پابندیوں کے باوجود قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ

لندن(پی اے )کورونا کے سبب غیر ضروری اشیا کی دکانیں بندرکھنےاور کرسمس پر پارٹیوں اوراجتماعات پر پابندیوں کے باوجود برطانیہ میں دسمبر کے دوران قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہوا قومی شماریات دفتر کی رپورٹ کے مطابق نومبر کے دوران کنزیومر پرائس انڈیکس میں افراط زر کی شرح 0.3 فیصد تھی جو دسمبر میں بڑھ کر 0.6 فیصد ہوگئی جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ کے کرائے اور ملبوسات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگیا ۔کرسمس پر اجتماعات اورپارٹیوں پر پابندیوں سے بچنے کیلئے بہت سے لوگوں نے بیرون ملک سفر کو ترجیح دی جس کی وجہ سے،فضائی ،بحری اور کوچز کے کرایوں میں اضافہ ہوگیا ،قومی شماریات دفتر کے ماہر شماریات جوناتھن ایتھو کا کہناہے کہ دسمبر کے دوران افراط زرمیں اضافے کی وجہ سے ملبوسات کی قیمتوں میں اضافہ ریکارڈ کیاگیا۔اس کے علاوہ سفر پر پابندیوں میں کچھ نرمی کے بعد پیٹرول کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہوا۔اس سے کھانے پینے کی اشیا خاص طورپر سبزیوں اورگوشت کی قیمتوں میں کمی کے رجحان کو نقصان پہنچا۔قومی شماریات دفتر کے مطابق عام طورپر دسمبر کے دوران ملبوسات کی قیمتوں میں کمی ہوتی ہے لیکن گزشتہ سال اس کے برعکس دسمبر کے دوران ملبوسات کی قیمتوں میں اضافے کارجحان رہا ۔ اس کے علاوہ بچوں کے کھلونوں ،کمپیوٹر گیمز اور کمپیوٹر کے آلات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا جس کی وجہ سے دسمبر کے دوران اخراجات زندگی میں اضافہ ہوا۔تاہم دسمبر کے دوران اشیائے خوراک اور شراب کے علاوہ دیگر مشروبات کی قیمتوں خاص طورپر سبزیوں کی قیمتوں میں کمی رہی۔ماہر معاشیات سیموئل ٹومبز کاکہناہے کہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے کا ایک بڑا سبب قومی شماریات دفتر کی جانب کرائے جانے والے سروے کا وقت تھا۔قومی شماریات دفتر نے دسمبر 2019 کے برعکس گزشتہ سال اعدادوشمار کرسمس سے صرف 5 دن قبل جمع کئے جبکہ کرسمس کی تعطیلات کی وجہ سے ایئرلائن کے کرایوں میں تیزی سے اضافہ ہوتاہے ،انھوں نے کہا کہ انھیں توقع ہے کہ سال کی پہلی سہہ ماہی کے دوران کنزیومر پرائس انڈیکس میں اضافے کی شرح 0.5سے0.8 فیصد کے درمیان رہے گی تاہم اپریل میں حکومت کی جانب سے بجلی اور گیس کی قیمتوں میں اضافے پرپابندی ختم ہونے کے بعد اپریل میں یہ شرح 1.5 فیصد تک بڑھنے کا امکان ہے۔ اقتصادیات اور سوشل ریسرچ کے قومی انسٹی ٹیوٹ کی ماہر معاشیات جینی بوشوف کا کہناہے کہ انسٹی ٹیوٹ کے اپنے اندازے کے مطابق دسمبر کے دوران قیمتوں میں کوئی بڑا ردوبدل نہیں ہوا اور افراط زر کی شرح 0.3 پر برقرار رہی ، انھوں نے کہا کہ مسلسل لاک ڈائون کی وجہ سے افراط زر کی شرح میں کمی ہونے کی توقع ہے۔

تازہ ترین