• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنسلوانیا سے تعلق رکھنے والے 78سالہ نومنتخب جوبائیڈن بدھ 20؍فروری 2021کو امریکی وقت کے مطابق 11بجے دن (پاکستانی وقت کے مطابق رات 9بجے) 46ویں امریکی صدر کے طور پر باضابطہ فائز ہو گئے۔ امریکی تاریخ میں نئے صدر کے عہدہ سنبھالنے کے دن کو ہمیشہ سے خاص اہمیت حاصل رہی ہے مگر اس بار معمول سے ہٹ کر بھی کچھ باتیں ہوئیں مثلاً :1 سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی طرف سے جنوری کے پہلے ہفتے میں امریکی کانگریس کی عمارت کیپٹل ہِل پر حملے اور کئی افراد کی ہلاکت کے تناظر میں واشنگٹن 25ہزار باوردی اہلکاروں کی تعیناتی کے باعث فوجی چھائونی کا منظر پیش کرتا رہا۔ :2نئے صدر کے پہلے خطاب کے دوران کورونا وائرس کے ہاتھوں موت کے شکار ہونے والے امریکیوں کی یاد میں خاموشی اختیار کی گئی، جو بجائے خود انسانی جانوں اور انسانی اقدار کے احترام کی دل چھونے والی طاقتور صداتھی ،یہی خاموشی دنیا بھر میں کورونا کے شکار ہونے والوں کے حوالے سے اختیار کی جاتی تو یقیناً عالمی برادری کے لیے امن، محبت اور اُن انسانی قدروں کے احترام کی زیادہ بلند آہنگ آواز بن جاتی جن کا اظہار نئے صدر کی تقریر میں جابجا ملتا ہے۔ :3سابق صدر ٹرمپ 150برس میں نئے صدر کی تقریب حلف برداری میں شرکت نہ کرنے والے پہلے امریکی صدر بن گئے۔ ان کا یوٹیوب پر دیا گیا پیغام ’’4برسوں میں ہم نے وہ سب کیا جو کرنے آئے تھے‘‘ کشمیریوں فلسطینیوں، مشرق وسطیٰ کی تباہیوں سے متاثرہ افراد سمیت مسلمانوں اور دوسری اقوام سے روا تعصب اور خود امریکہ میں نسلی امتیاز کی بہت سی کہانیاں سناگیا۔ 4: جوبائیڈن کے ساتھ امریکی تاریخ کی پہلی خاتون نائب صدر کملا ہیرس نے بھی اپنے عہدے کا حلف اٹھایا جو پہلی سیاہ فام اور پہلی ایشیائی امریکی نائب صدر بن گئیں۔ جوبائیڈن نے منصب صدارت سنبھالنے کے بعد پہلے خطاب میں خصوصی طور پر نشان دہی کی کہ ’’آج شخصیات کی نہیں، جمہوری عمل کی فتح ہوئی جو بہت قیمتی ہونے کے ساتھ نازک بھی ہے‘‘۔ جوبائیڈن کے خطاب کے یہ نکات معنی خیز ہونے کے ساتھ کئی دوررس فیصلوں کے امکانات کی طرف اشارہ کرتے معلوم ہوتے ہیں کہ وہ اتحادیوں سے پیدا ہونے والی دوریاں ختم کریں گے اور عالمی امن و استحکام کے لیے تعاون کو فروغ دیں گے۔ ’’ان کا کہنا تھا کہ کیپٹل ہل پر کیے گئے حملے نے جمہوریت کی بنیادیں ہلادیں۔ ہمیں نفرت، تعصب، نسل پرستی، انتہا پسندی کا سامنا ہے‘‘۔ سپرپاور امریکہ کے سب سے اہم عہدے پر فائز ہونے کے بعد جوبائیڈن کو موقع ملا ہے کہ وہ جمہوری و انسانی اقدار کی سربلندی اور ان اصولوں کی بالادستی کے لیے کام کریں جن کی امریکہ سمیت دنیا کے اہم ملکوں نے دوسری جنگ عظیم کے خاتمے کے بعد اقوام متحدہ کے منشور کی صورت میں ضمانت دی تھی۔ جمہوری اقدار کی نفی، نفرت، تعصب، نسل پرستی، انتہا پسندی کی مثالیں کئی مقامات پر موجود ہیں مگر کشمیر اور فلسطین ان کی بدترین مثالیں ہیں۔ بنیادی انسانی حقوق کی کھلی پامالی اور کرہ ٔارض کے افق پر پھیلے ایٹمی جنگ کے بادلوں کا مداوا کرنے کی ذمہ داری اب جوبائیڈن پر آپڑی ہے۔ وزیراعظم عمران خان سمیت دنیا بھر کے جن رہنمائوں نے صدر جوبائیڈن کو مبارکباد دی، ان کی اکثریت توقع رکھتی ہے کہ نئے امریکی صدر دنیا بھر میں انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اور امن کے مفاد میں سرگرم کردار ادا کریں گے۔ کرہ ٔارض کو تجارتی جنگوں جیسی کیفیات سے نکال کر معاشی بہتری کے نئے امکانات پیدا کریں گے اور دنیا میں قیام امن کے لئے جدوجہد میں مصروف پاکستان جیسے ملکوں کے ہاتھ مضبوط کریں گے۔

تازہ ترین