• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پسنی کے تین آرٹسٹوں نے بیچ پیٹرن آرٹ سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا

کوئٹہ (مانیٹرنگ ڈیسک)بلوچستان کے ساحلی شہر پسنی میں نوجوان ساحل کے قریب ریت سے آرٹ کے نت نئے نمونے بنا کر دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں۔ پاکستان میں پہلی بار سینڈ آرٹ اور تھری ڈی کے شاہکار بنانے والے پسنی کے تین آرٹسٹوں نے بیچ پیٹرن آرٹ کے نمونے بنا کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیا ہے۔ پسنی سینڈ آرٹ سرکل گروپ تین ارکان بہار علی گوہر، زبیر مختار اور حسین زیب پر مشتمل ہے۔گروپ کے ایک رکن بہار علی گوہر نے نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ 2012 میں ہم نے پہلی مرتبہ پسنی کے ساحل پر سینڈ آرٹ کے مجسمے بنائے تھے اور پھر 2018 کو تھری ڈی آرٹ بنانے کے لیے ساحل سمندر کو اپنا کینوس بنا لیا۔ ان کا کہنا تھا کہ سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ کو نہ صرف مکران بلکہ ملک بھر میں خوب پذیرائی ملی، اور ہمارے کام کو علاقائی اور ملکی سطح پر خوب سراہا گیا ہے۔بہار علی مزید بتاتے ہیں کہ سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ کو ملکی سطح پر متعارف کرانے کے بعد ہمارے گروپ کی جانب سے ایک نئے آرٹ ’بیچ پیٹرن آرٹ‘ حال ہی میں متعارف کروایا گیا ہے۔ بہار علی گوہر کے مطابق بیچ پیٹرن آرٹ سینڈ آرٹ اور تھری ڈی آرٹ سے قدرے مختلف ہے، اس کو بنانے میں دو سے تین گھنٹے کا وقت لگ سکتا ہے اور اس وقت ہم پسنی کے ساحل ذرین بیچ پر اس آرٹ کےا سکیچ بنا رہے ہیں۔ یہ آرٹ کی ایک ایسی قسم ہوتی ہے ،جس میں غلطی کرنے کی گنجائش کم ہوتی ہے کیونکہ معمولی سی غلطی گھنٹوں کی کام پر پانی پھیر دیتی ہے۔ اس گروپ کے ایک اور رکن حسین زیب کا کہنا ہے کہ ہم تینوں دوست مل بیٹھ کر منصوبہ بندی کرتے ہیں۔حسین زیب کہتے ہیں کہ بیچ پیٹرن آرٹ کو کیمرے کی آنکھ سے قید کرنے کے لیے ڈرون کیمرے کی ضرورت ہوتی ہے، اور ڈرون کیمرا نہ ہونے کی وجہ سے ہم صرف ساحل کے قریب کسی پہاڑی کے نیچے پیٹرن بیچ آرٹ کے نمونے بناتے ہیں، تاکہ اسے اوپر سے دیکھ کر اس کا جائزہ لیا جا سکے۔ ان کا کہنا ہے کہ اگر ہمیں سہولت فراہم کی جائے تو اس آرٹ کو ہم ملک کے کسی بھی کونے پر بنا سکتے ہیں۔بہار علی گوہر بتاتے ہیں کہ ہم نے آرٹس کونسل کراچی میں کلر تھری ڈی آرٹ کے نمونے بنائے تھے۔

تازہ ترین