کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”نیا پاکستان شہزاد اقبال کے ساتھ “ میں گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے کہا ہے کہ تحریکوں میں بہت نشیب و فراز آتے ہیں۔
اینکر پرسن کاشف عباسی نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کی جو کارکردگی ہے اس کے بوجھ تلے حکومت خود ہی گر جائے گی اپوزیشن کے کسی تحریک کی ضرورت نہیں ہے۔
میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ پی ڈی ایم پیچھے ہٹتی رہے گی یا کسی ایک دعویٰ پر بھی پورا اتر گی بظاہر یہ لگتا ہے وزیراعظم کا استعفیٰ دو ر دور تک نظر نہیں آرہا اور پی ڈی ایم کا اتحاد غیر موثر ہوچکا ہے۔
حکومت سے کہا گیا تھا کہ اکتیس جنوری تک مستعفی ہوجائے ورنہ لانگ مارچ ہوگااب دیکھنا یہ ہے کہ کل وزیراعظم کا استعفیٰ نہیں آتا اس کے بعد پی ڈی ایم کیا اعلان کرتی ہے۔
جب مولانا سے سوال ہوا تو انہوں نے کہا جب ہم مل بیٹھیں گے تواس بات کا فیصلہ کریں گے کہ لانگ مارچ کب کرنا ہے ایک اور دلچسپ بات انہوں نے کی لگتا ہے وہ اپنی ماضی کی پوزیشن سے پیچھے ہٹیں ہیں ان کا کہنا تھا ہماری شکایت ہے اسٹبلشمنٹ سے لیکن لڑائی یا جنگ نہیں ہے۔
تجزیہ کار مجیب الرحمٰن شامی نے پی ڈی ایم کے حوالے سے کہا کہ سیاسی تحریکیں خاص طور پر اپوزیشن کی تحریکیں موٹر وے کا سفر نہیں ہوتا کہ روانہ ہوجائیں اور دوڑتے چلے جائیں اور منزل پر پہنچ جائیں ایسی تحریکوں میں بہت نشیب و فراز آتے ہیں یہ دشوار راستہ ہوتا ہے ۔
یہ بات درست ہے کہ پی ڈی ایم نے کچھ ناتجربہ کاری کی وجہ سے یا جلدبازی کیو جہ سے اپنے اہداف کچھ ایسے مقرر کر لیے جو حاصل نہیں کیے جاسکتے تھے ایک خاص وقت میں مگر اس پر ان کی صلاحیت ایک دوسرے کے ساتھ جڑے رہنے کی وہ متاثر نہیں ہوئی ہے۔حکومت کا مسلسل پی ڈی ایم پر تنقید کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ پی ڈی ایم اپنا اثر رکھتی ہے اور حکومت کے اعصاب متاثر ہو رہے ہیں۔
اینکر پرسن کاشف عباسی نے کہا کہ پی ڈی ایم کا مقصد حکومت گرانا تھا یہ نہیں تھا کہ وزیراعظم یا حکومتی وزیر پی ڈی ایم کے حوالے سے بیانات دیتے رہیں۔ تحریکوں میں یقیناً نشیب و فراز آتے ہیں پی ڈی ایم کا مقصد بہت واضح تھا وہ کس کے خلاف تھی آج وہ اس معاملے پر بھی کنفیوزہے مولانا آج کہتے ہیں ان سے شکایت ہے لڑائی نہیں ہے حالانکہ ان کا کہنا تھا کہ ہم پنڈی بھی جاسکتے ہیں۔
مجیب الرحمٰن شامی نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کی طرف سے جو پہلے جذباتی اظہار کیا گیا تھا اب لگتا یہ ہے کہ اس کا جائزہ لے لیا گیا کیوں کہ اگر اپوزیشن اپنے موقف پر قائم رہتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے خلاف ساری طاقتوں کو جمع کر رہی ہے اور حکومت کو مضبوط کر رہی ہے اس لیے اب یہ بات کہی جارہی ہے کہ ٹارگٹ اسلام آباد ہے اور یہ اچھی حکمت عملی ہے۔
اُن کی طرف سے یہ بات کہی گئی ہے کہ ہم دستور کے تابع کام کرنا چاہتے ہیں حدود میں رہ کر میرا خیال ہے اب ایسی صورتحال نہیں ہوگی کہ شکوے پیدا ہوں اور مقابلہ صرف اہل سیاست ہی کریں۔
کاشف عباسی نے مزید کہا کہ پی ڈی ایم کی رفتار میں تیزی آنی چاہیے تھی لیکن بتدریج کمی آرہی ہے لیکن یہ حکومت اپنے خلاف خود ہی اپوزیشن ہے اور پاکستان میں کوئی چیز حرف آخر نہیں کسی بھی وقت کچھ بھی ہوسکتا ہے۔
تحریک انصاف کی حکومت کی جو کارکردگی ہے اس کے بوجھ تلے حکومت خود ہی گر جائے گی اپوزیشن کے کسی تحریک کی ضرورت نہیں ہے۔جب مولانا نے محسوس کیا کہ بڑی دو پارٹیاں پیچھے ہو رہی ہیں توانہوں نے کہہ دیا کہ میری بھی ان سے کوئی لڑائی نہیں ہے ۔
میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ حکومتی انرجی ٹیم کی صنعتکاروں سے ملاقات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے اور یہ فیصلہ ہوا ہے کہ انڈسٹری کی گیس نہیں کاٹی جائے گی جب تک معاملات طے نہیں پاجاتے ۔
اس حوالے سے چیئرمین بزنس مین گروپ زبیر موتی والا نے کہا کہ شکریہ ادا کرنا چاہوں گا گورنر سندھ کا کہ انہوں نے سارے سیکرٹریز کو لے کر ہمارے ساتھ میٹنگ کی ، میٹنگ میں ہم نے بائرزکے تحفظات رکھے تو انہوں نے کہا ہم نے یہ اعلان اس لیے کیا تھا کہ افیشنسی برنچ مارک ہے ہم نے کہا آپ اس طرح کے اعلانات کرتے ہیں اس پر وہ متفق ہوئے اور انہوں نے کہا کہ ہم اس سے ویدھ ڈرا کرلیتے ہیں اور پریس ریلیز بھی دیں گے۔
اب ایگریمنٹ میں یہ بات ہوئی ہے کہ جو لوگ گیس کے اوپر ہیں ان کو بجلی کی سپلائی ممکن نہیں ہے۔
ہم نے یہ کہا کہ آپ ہم سے یہ کہہ رہے ہیں کہ جو بجلی مجھے گیارہ میں پڑ رہی ہے جس کو میں خود بنا رہا ہوں میں اسکو چھوڑ کر پندرہ روپے کی بجلی لوں اور اس میں مسائل بھی ہوں تو ان کا کہنا تھا کہ جب تک آپ کو کے ای لکھ کر نہ دے کہ ہم کوالٹی پاور دیں گے جب تک آپ نہ جائیں۔
تابش گوہر نے یقین دہانی کروائی ہے کہ کو جنریشن سہولت ہے جس کے پاس ان کو گیس ملتی رہے گی۔