لندن ( پی اے ) 2014کے بعد سے صرف چھ میٹ پولیس افسران کے خلاف لوگوں کو بلاجواز روکنے اور تلاشی پر انضباطی کارروائی ہوئی۔ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ کی سب سے بڑی پولیس فورس نے 2014 سے روکنے اور تلاشی کے اختیارات کے غلط استعمال پر صرف 6 افسران کو نظم و ضبط کی خلاف ورزی میں ملوث پایا۔ پی اے نیوز ایجنسی کی جانب سے معلومات تک آزادانہ رسائی کےقانون کے تحت حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سات سالوں میں شہریوں نے میٹرو پولیٹن پولیس کی جانب سے مختلف حربے استعمال کرنے کے بارے میں 4917 شکایات کیں۔ شکایات کی تعداد 2019 میں 786 سے دوگنی ہو کر گذشتہ سال 1744 تک جا پہنچی ، اسی عرصے میں افسران کی جانب سے شہریوں کی تلاشی لئے جانے کی تعداد 268771سے بڑھ کر 319713 ہوگئی۔میٹ کے ڈائریکٹوریٹ آف پروفیشنل اسٹینڈرڈز کے ذریعہ جب تحقیقات کی گئیں تو 2020 میں 990 مقدمات میں سے ایک بھی شکایت ثابت نہیں ہوئی۔اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 2014 کے بعد مجموعی طور پر 17 افسران کو روکنے اور تلاشی کے اختیارات غلط استعمال کرنے پر تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا۔لیکن ان میں سے صرف چھ مقدمات میں الزامات ثابت ہوئے ، چار افسران کو انتظامی مشورے ، ایک کو تحریری انتباہ اور دوسرے کو حتمی تحریری انتباہ دے کر چھوڑ دیا گیا۔سابق شیڈو وزیر داخلہ ڈیان ایبٹ نے پی اے کو بتایا کہ یہ اعداد و شمار انتہائی مایوس کن صورت حال کی عکاسی کرتے ہیں۔روکنے اور تلاشی کے غلط استعمال سے بڑھ کر معاشرے اور پولیس کے مابین کسی دوسرے عمل سے زیادہ محاذ آرائی نہیں ہوتی۔بظاہر پولیس کو کسی مشتبہ کو روکنے اور تلاشی لینے کاکردار دیا گیاہے ، لیکن میٹ پولیس انتظامیہ کو اپنے ارد گرد قواعد کو زیادہ سنجیدگی سے لینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے متنبہ کیا کہ یہ صورتحال میٹ پولیس پر انتہائی مشکل وقت میں کمیونٹی کا اعتماد کم کر سکتی ہے۔میٹ نے اپنے ردعمل میں کہا ہےکہ انضباطی کارروائی کے اعدادوشمار صرف پولیس اینڈ کرمنل ایویڈنس ایکٹ 1984 کے کوڈ اے کی خلاف ورزیوں سے متعلق ہیں - جس کے تحت پولیس افسران کو گرفتاری کے بغیر کسی شخص یا گاڑی کو روکنے اورتلاشی لینے کا اختیار مانیٹر کیا جاتاہے۔ اور یہ کہ دوسرے الزامات ، جیسے بدتمیزی ، ایک مختلف الزام کی قسم کے تحت ریکارڈ کیے جاتے ہیں۔دوسرے الزامات میں حملہ ، جابرانہ سلوک یا ہراساں کرنا اور امتیازی سلوک شامل ہے۔ میٹ پولیس کے اسٹاپ اینڈ سرچ کمانڈر جین کونر ز نے کہا کہ ر وکنے اور تلاشی لینے سے لندن کے شہری محفوظ ہیں اور تمام مہلک ہتھیاروں کو سڑکوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہم ان اثرات کو سمجھتے ہیں جو مکمل طور پر پیشہ ورانہ تصادم سے کسی فردکو روکے جانے اور تلاشی سے ہوسکتا ہے ، اور یہ کہ اس کا اثر کمیونٹیزپر زیادہ وسیع ہوسکتا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم اپنی کمیونٹیز کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں تاکہ ان کی پولیسنگ خدمات پر ان کےاعتماد میں اضافہ ہو۔