لیہ میں زہریلی مٹھائی کھانے سے جاں بحق افراد کی تعداد 24 ہوگئی ہے،جس میں ایک ہی گھر کے 13 افراد بھی شامل ہیں۔ پنجاب فوڈ اتھارٹی نےمعاملہ کی تحقیقات کا حکم دیدیاہے۔
ٹانگوں سے معذور عمر حیات اب اپنے بازوئوں سے بھی محروم ہوچکا ہے،زہریلی مٹھائی کھانے سے اس کے 7 جوان بیٹے، ایک بیٹی، دو پوتیاں، ایک پوتا اور ایک بھانجا دم توڑ چکے ہیں۔
عمرحیات کی اہلیہ فاطمہ اپنا گھر ویران ہونے پر غم سے نڈھال اور ہوش گنوا چکی ہے،گھر کے ہر کونے میں کوئی نہ کوئی غم کی داستان پڑی ہے۔ننھا بچہ جس کی پیدائش پر یہ مٹھائی تقسیم کی گئی اب اپنے والد سجاد کو بھی کھوچکاہے۔
سجاد کی بیوہ بچے کو گود میں اٹھائے رو پڑتی ہے کہ بیٹے کی پیدائش کی خوشی منائے یا شوہر کی موت کا دکھ۔سجاد کا بھائی ارشاد اور اس کے تین بچے بھی اس دنیا سے جاچکے ہیں،شوہر اور بچوں کی موت سے زاہدہ کی تو جیسے دنیا ہی لٹ گئی۔
افسوس ناک واقعے کے متاثرین زہریلی مٹھائی کے ساتھ ساتھ موت کی ذمہ داری ڈسٹرکٹ اسپتال لیہ اور نشتر اسپتال کی انتظامیہ کو بھی قرار دے رہے ہیں۔
پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ڈائریکٹر عائشہ ممتازلیہ میں زہریلی مٹھائی کھانےسےلوگوں کی ہلاکت کو نوٹس لیتے ہوئےمعاملہ کی تحقیقات کا حکم دیدیاہے۔
عائشہ ممتازلیہ میں لواحقین سےتعزیت کےلئےانکےگھرپہنچیں۔اس موقع پر انھوں نےمعاملہ کی مکمل تحقیقات اورملوث افراد کےخلاف کارروائی کی یقین دہانی کروائی۔
اس سےپہلےعائشہ ممتاز نےمٹھائی بنانےوالےدکان کی جگہ کاجائزہ لیااورعینی شاہدین سےبھی گفتگوکی۔ عائشہ ممتاز نےمختلف دکانوں میں جاکراشیاء چیک کیں اوردکانوں سےملنے والےزائدالمعیاد مشروبات کی بوتلوں پرانتظامیہ کی سرزنش اورکارروائی کاحکم دیا۔