پی ڈی ایم جو کہ 10 اپوزیشن جماعتوں کا الائنس ہے، ان اپوزیشن جماعتوں کے سربراہان آج اسلام آباد میں ملاقات کررہے ہیں۔ انہیں مستقبل کی منصوبہ بندی کے حوالے سے مشکل صورت حال کا سامنا ہے کیوں کہ ان کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو استعفیٰ دینے کی ڈیڈلائن 31 جنوری گزر چکی ہے۔
ان کے پاس وزیراعظم کے مستعفی ہونے کے حوالے سے اب بہت کم طریقہ کار باقی رہ گئے ہیں جن میں عدم اعتماد کا ووٹ، اجتماعی استعفے اور اسلام آباد کی جانب لانگ مارچ شامل ہیں۔ لیکن ان میں سے کچھ بھی آسان نہیں ہے۔
جہاں ن لیگ اور جے یو آئی (ف) کے لیے یہ ابھی نہیں تو کبھی نہیں کی صورت حال ہے تو وہیں پیپلزپارٹی کے فیصلے کا انتظار بھی ہے جو کہ براہ راست اقدام سے قبل پی ڈی ایم قیادت سے حتمی ڈیڈلائن کا کہہ سکتی ہے کیوں کہ مارچ میں سینیٹ انتخابات ہونے جارہے ہیں۔
یہ پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو اور ن لیگ لیڈر مریم نواز کے درمیان عدم اعتماد کی تجویز کے بعد پہلی ملاقات ہوگی، جب کہ اس حوالے سے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف پہلے ہی پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان سے پہلے ہی بات کرچکے ہیں۔