• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

آج کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے لئے پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم یکجہتی کشمیر منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1990میں ہوا تھا ، جس کے لئے قاضی حسین احمد مرحوم کی کوششوں کو فراموش نہیں کیا جاسکتا ۔

مظلوم اور نہتے کشمیریوں پر بھارتی مظالم میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ بے گناہ کشمیری نوجوانوں پر تشدد اور ماورائے عدالت قتل کے واقعات عام ہیں۔ اس وقت پوری کشمیری سیاسی قیادت بھارتی جیلوں میں قید ہے۔

ان میں کئی رہنما علیل ہیں۔ یاسین ملک کی صحت تشویشناک حد تک خراب ہے لیکن بزدل بھارتی حکومت ان کو رہا نہیں کررہی۔ گزشتہ ایک سال کے عرصہ میں جموں وکشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ کے نام پر چار سو سے زائدافراد کو گرفتار کرکے ٹارچر سیلز میں بند کیاگیا ہے۔

بھارتی ظالم پولیس اور فوجی درندے بے گناہ کشمیریوں کو گھروں سے بلکہ راہ چلتے بھی پکڑ کرلے جاتے ہیں۔ جنہیں غیرقانونی حراست میں رکھ کر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ 5اگست 2019سے اب تک مقبوضہ کشمیر کے مسلمان دنیا کے طویل ترین محاصرے میں ہیں۔ ان کا رابطہ پوری دنیا کے ساتھ منقطع کر دیا ہے۔

خواتین کی عصمت دری اور بے گناہ کشمیریوں کا قتلِ عام جاری ہے۔ کشمیر پر غاصبانہ بھارتی قبضہ اورنہتے کشمیریوں پربھارت کے بڑھتے مظالم دنیا کے انسانی حقوق کے علمبرداروں کے منہ پر طمانچہ ہیں۔ کاش کہ دنیا اٹھ کر بدمعاش بھارت کا ہاتھ روک لے۔

انسانیت سے عاری مودی سرکار اور بھارتی فوجی درندے جس قدر ظلم وبربریت اور انسانی حقوق کی پامالی کرتے ہیں، کشمیریوں کے جذبہ حریت اور تحریکِ آزادی میں اتنی ہی تیزی آتی جا رہی ہے۔

اسی وجہ سے ہزاروں بھارتی فوجی نفسیاتی مریض بن چکے اور کئی خودکشیاں کرچکے ہیں۔ آج کا یوم یکجہتی کشمیر ایسے موقع پرجوش وخروش سے منایا جارہا ہے جبکہ لاکھوں کسان بھارت کی سڑکوں پر سراپا احتجاج ہیں۔ اور وہ مودی سرکار کی کسان اور اقلیت دشمن پالیسیوں کے خلاف نعرہ زن ہیں۔ ان سکھ کسانوں پربھی مودی سرکار نے ہر طرح تشدد کیا لیکن کشمیریوں کی طرح ان کے جذبے کوبھی نہیں دبایا جاسکا۔

اب تو نریندر مودی کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے۔ لیکن محسوس ہوتا ہے کہ مودی سرکار چاہتی ہے کہ بھارت میں بدامنی ہو اور ملک کے ٹکڑے ہوجائیں۔

پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم اورمقبوضہ کشمیر پربھارت کے ناجائز قبضہ کے خلاف آواز بلند کی ہے۔ اب پاکستان زیادہ زور دار طریقہ سے کشمیریوں کی آواز دنیا تک پہنچانے کی کوشش کررہا ہے۔

پاکستان دنیا کو آگاہ کررہا ہے کہ بھارت نے سات دہائیوں سے کشمیر پر غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے۔ لیکن بھارتی جبرو ستم کے باوجود کشمیری اپنے حقِ خودارادیت سے دستبردار ہونے کے لئے تیار نہیں ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور دنیا کے اہم ممالک کو پاکستان نے جو ڈوزئیر پیش کی ہے، بھارت اب تک اس کے کسی ایک لفظ کا جواب نہیںدے سکا ۔ اس ڈوزئیر کا ہر لفظ ناقابل تردید ہے۔ اس ڈوزئیر کے بعد اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے مذمت اور ثالثی کی پیشکش کمزوری کا اظہار ہے۔

اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر کے بارے میں متعدد قراردادیں زیر التوا ہیں۔ ان پر عمل کیوں نہیں کیا جاتا؟ اقوام متحدہ اوربین الاقوامی برادری کو اب یہ بات سمجھ آجانی چاہئے کہ بھارت کا کشمیر پر ناجائز قبضہ اور پڑوسی ممالک خصوصاً پاکستان اور چین کے بارے میں مذموم اور ناپاک عزائم اس خطے اور پوری دنیا کو خطرناک صورتحال سے دوچار کرسکتےہیں۔ ب

ھارت اور پاکستان دوایٹمی طاقتیں ہیں۔ اگر بھارت کو اس کی حرکتوں سے نہ روکا گیا تو صورتحال تباہ کن رُخ اختیار کر سکتی ہے۔پاکستان نے اس ڈوزئیر میں یہ بھی ثابت کیا ہے کہ بھارت پاکستان کے خلاف کیا عزائم رکھتا ہے۔بھارت پاکستان میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینےاور دہشت گردی جیسے گھنائونے اقدامات کے لئے سرگرم عمل ہے۔

بلوچستان لبریشن آرمی جیسی ملک دشمن تنظیموں کی سرپرستی اور ان کی مالی معاونت کررہا ہےتاکہ پاکستان میں بدامنی پھیلائی جاسکے۔ سی پیک منصوبہ کو سبوتاژ کرنے کے لئے بھی سرگرداں ہے۔ نوجوانوں کو ایک منظم طریقہ سے گمراہ کرنے کی بھی کوششیں کررہا ہے۔

بھارت کو اگرچہ ہر محاذ پر ناکامی ہورہی ہے لیکن وہ پھر بھی اپنا منہ کالا کرنے سے باز نہیں آتا ۔

گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے سید حیدر شاہ مرحوم کے بیٹے مہدی شاہ رضوی کا انکشاف واعتراف پاکستان کے خلاف بھارتی عزائم اور کوششوں کا ایک اور اہم ثبوت ہے۔

نوجوان مہدی شاہ نے اعتراف کیا ہے کہ بھارتی خفیہ ایجنسی ’’ را‘‘ کے ذریعے اس کو اور اس کے والد کوگمراہ کرکے پاکستان مخالف بیانیے پر اکسایا گیا، اور صرف ان کو ہی نہیں بلکہ اور بھی کئی نوجوانوں کو گمراہ کیاگیا، مالی معاونت کابھی لالچ دیاگیا تاکہ پاکستان اور پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی جائے۔ مہدی شاہ کے مطابق اقوام متحدہ میں ہیومن رائٹس سیشن کے دوران اس کو پاک فوج کے خلاف بولنے کے لئے لکھا ہوا اسکرپٹ بھی دیا گیا۔

اسی طرح اسکاٹ لینڈ میں مقیم ایک اہم کردار ڈاکٹرامجد ایوب مرزا، برطانیہ میں مقیم سجاد راجہ ( سربراہ نیشنل ایکویلٹی پارٹی)، شوکت کشمیری (سربراہ یونائیڈ کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی) کے علاوہ برطانیہ اور یورپ کے دیگر ممالک میں ایسے افراد منظم گروہ کی صورت میں پاکستان اور پاک فوج کے خلاف ہرزہ سرائی کی قیمت وصول کرکے اپنی آخرت کو برباد کررہے ہیں۔

گلگت بلتستان میں ایڈوکیٹ محبوب آفاق بلاور ، غیاث الدین، نجف علی، آصف ناجی، قمر نجمی ، یورپ میں مقیم مشتاق کامریڈ، علی شان اور حبیب اللہ کے علاوہ دیگر لوگ پاکستان مخالف بیانیے کو فروغ دینے والے گروہوں میں شامل ہیں۔

آزاد کشمیر میں بھی بعض افراد موجود ہیں جو چھپے نہیں رہ سکیں گے۔ بعض سیاست دانوں کا یہ بیان کہ کشمیر کا سودا کر لیاگیا ہے نہایت نامناسب اور گمراہ کن ہے، یہ کشمیر کے لئے پاکستانی کوششوں کو کم زور کرنے کی کوشش ہے۔

تازہ ترین