• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لندن میں برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ جیت لیا، شہباز شریف کے وکیل کا دعویٰ

لندن میں برطانوی اخبار کے خلاف مقدمہ جیت لیا، شہباز شریف کے وکیل کا دعویٰ


لندن (سعید نیازی،مانیٹرنگ سیل )شہباز شریف کے وکیل نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کے موکل نے لندن میں برطانوی اخبار ڈیلی میل کیخلاف مقدمہ جیت لیا ہے، لندن میں شہبازشریف کے ڈیوڈ روز اور برطانوی اخبار ڈیلی میل پر ہتک عزت کے دعوے کی سماعت شروع ہوئی۔ 

جسٹس میتھیو نکلین نے ابتدائی سماعت کے بعد فیصلہ سنا دیا اور کہا کہ اخبار کے مضمون میں لکھے گئے الفاظ شہباز شریف کی ہتک عزت کا باعث تھے۔ 

ڈیلی میل کے وکلا نے کہا کہ ڈیلی میل نے شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا براہ راست الزام نہیں لگایا، شہباز شریف پر تفصیلی شواہد کافی حد تک مفروضوں پر مبنی تھے لیکن ان کی بنیاد ان کا پرتعیش گھرہے۔

لندن میں جیو کے نمائندے مرتضیٰ علی شاہ کے مطابق اب اخبارکے وکلاء کو فیصلہ کرناہے کہ کیا وہ کیس کو فل ٹرائل پر جاکر لڑینگے یا سیٹل کریں گے ۔شہباز شریف کے وکلا کا کہنا تھا کہ ڈیلی میل کا مضمون جھوٹ پر مبنی تھا، شہباز شریف نے ایک روپے کی بھی کرپشن نہیں کی۔ 

سائمن شیرون کیو سی نے کہا کہ عمران علی یوسف نے کوئی کرپشن نہیں کی، ڈیلی میل نے بے بنیاد الزامات لگائے، عمران علی پر یہ الزامات، شہباز شریف کا رشتہ دار ہونے کی وجہ سے لگائے گئے۔ 

جسٹس نکلین کا کہنا تھا کہ مضمون میں لگائےگئےمنی لانڈرنگ اورفراڈکےالزامات سنجیدہ نوعیت کےہیں۔ مضمون میں کہا گیا کہ منی لانڈرنگ ہوئی ہے، مضمون میں کہا گیا کہ متاثرین میں برطانوی ٹیکس دہندگان بھی شامل ہیں۔

دوسری جانب مانیٹرنگ سیل کے مطابق لندن سے نمائندہ جیو نیوز مرتضیٰ علی شاہ نے بتا یا کہ ہے کوئی جرمانہ نہیں کیا گیا ہے ،جمعے کو یہ کیس پہلی بار عدالت میں پہنچا اور اس میں جو کورٹ پروسیڈنگ ہوئیں اس میں صرف یہ طے ہوا کہ جو الفاظ اس مضمون میں استعمال کئے گئے تھے کیا اس میں ہتک عزت عائد ہوتیہے یا نہیں۔

ڈیلی میل یہ کیس کورٹ میں لے گیا تھا اور انہوں نے یہ کہا تھا کہ جب آگے فل ٹرائل ہوگا اس سے پہلے جو ڈیل میل کے دلائل تھے وہ یہ تھے کہ مضمون عوامی دلچسپی میں تھا اور اس میں کسی بھی قسم کے جو الفاظ تھے وہ حقیقت پر مبنی اور غلط نہیں تھے، ڈیلی میل کے مطابق اس کیس کو آگے پروسیڈ نہیں کرنا چاہئے ، جمعے کے روز جب کورٹ میں وکلاء جسٹس میتھیو نکلین کے سامنے پیش ہوئےجہاں دونوں سائیڈ سے دلائل ہوئے۔

اس کے بعد جسٹس نکلین نے یہ کہا کہ انہوں نے پورا آرٹیکل پڑھا ہے انہوں نے پورا انویسٹی گیٹ کیا ہے اور آج اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ڈیلی میل میں شائع مضمون سے قاری یہی سمجھے گا کہ شہباز شریف نے بلینز آف پاؤنڈ کی کرپشن کی اور یہ کہ اس بارے میں جو ڈیلی میل نے اپنے مضمون کے اندر کوئی وضاحت پیش نہیں کی ۔ 

شہباز شریف کے داماد علی عمران کے کیس میں بھی جج نے یہ کہا کہ ان پر جو ایک الزام تھا جوایرا کے ڈیولپمنٹ فنڈ تھے اس کو انہوں نے Chase level one کی defamationقرار دیا ہے اور جہاں ان کو منی لانڈرنگ میں ملوث کیا تھا وہاں اس کو Chase level twoکیا یعنی جو ڈیلی میل کو امید یہ تھی کہ جج آج Chase level threeدے گا اس کا مطلب یہ ہوتا کہ پھر شہباز شریف اور علی عمران کو ثابت کرنا پڑتا کہ وہ غلط نہیں ہیں ۔ لیکن جج نے یہ کہا کہ مضمون میں اصل میں ان دونوں کو کرپشن کا ذمہ دار قرار دیا لہٰذا ان کو Chase level one کی defamation ملے گی ۔ 

ڈیلی میل کے وکلا ء کی دلچسپ بات یہ ہے کہ جونہی ڈیلی میل کے وکیل آئے انہوں نے یہ کہا کہ انہوں نے جو یوٹرن لیا انہوں نے تین باتیں کہیں، انہوں نے کہا ایک کہ انہوں نے شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا الزام نہیں لگایا۔

دوسرا انہوں نے کہا پاکستان میں جو ایک دلیل دی گئی تھی کہ یہ Political witchhunt(سیاسی طور پر نشانہ بنائے جانے ) کا شکار ہے اس کو رول آؤٹ نہیں کیا جاسکتا او راس کے ساتھ ساتھ انہوں نے تیسری بہت اہم بات یہ کہی کہ ابھی تک جو ان کی انویسٹی گیشن ہے۔ 

اس میں شہباز شریف کے اوپر کوئی منی لانڈرنگ کے حوالے سے کوئی بھی الزام انہوں نے نہیں لگایا اور کوئی شواہد بھی نہیں ہیں اور یہ کہ جو Presumption(گمان) کی بنیاد پر جو الزامات لگے اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ لاہور میں ایک بہت بڑے محل میں رہتے ہیں۔

انہوں نے یہ کہاکہ انہوں نے مفروضے کی بنیاد پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کے الزامات لگائے اور یہ الزامات اس لئے صحیح تھے کہ وہ اس وقت پنجاب کے وزیراعلیٰ تھے ۔ 

اس پر جج نے یہ کہاکہ اگر شہباز شریف کسی کیس میں ان کو قصور وار بھی قرار دیا گیا تھا یا سزا یافتہ بھی ہوتے تب بھی Tens of Billions of a embezzlement funds کا الزام ان پر نہیں لگنا چاہئے تھا ۔ 

اب ڈیلی میل کے جو وکلاء ہیں انہوں نے یہ فیصلہ کرناہے کہ کیا وہ کیس کو فل ٹرائل پر جاکر لڑیں گے یا اس سے پہلے اس کیس کو سیٹل کریں گے ۔ 

تازہ ترین