• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کرپشن روکنے کی بات آتی ہے تو اپوزیشن پیچھے ہٹ جاتی ہے، فیصل جاوید


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام’’ آپس کی بات‘‘ میں میزبان منیب فاروق سے گفتگو کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف سینیٹر فیصل جاوید نے کہا ہے کہ شو آف ہینڈ سے ووٹوں کی خریدوفروخت ختم ہوجائے گی ۔جہاں کرپشن روکنے کی بات آتی ہے اپوزیشن پیچھے ہٹ جاتی ہے، رہنمامسلم لیگ نون طارق فضل چوہدری نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سےحکومت خوفزدہ ہے،حکومتی بوکھلاہٹ واضح ہوچکی ہے،پیپلز پارٹی کی رہنما پلوشہ خان نے کہا کہ حکومت اپوزیشن کواداروں سےلڑانا چاہتی ہے۔ رہنمامسلم لیگ نون طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کوسیاست میں عمران خان دھکیل رہے ہیں ۔وہ2014کے دھرنوں میں امپائر کی بات کرتے ہے اور ان کا واضح اشارہ اداروں کی جانب تھا ۔وزیراعظم ہر دوسرے دن ایک بیان دیتے ہیں کہ حکومت اور ادارے ایک پیج پر ہیں ۔رابطے ہوتے رہتے ہیں ،فوج ہماراادارہ ہے ۔بہت سے رابطے ایسے ہوتے ہیں جن کا میڈیا پر زکر نہیں ہوتا ۔سینیٹ الیکشن کے اوپن بیلٹ کے صدارتی ریفرنس سے حکومتی بوکھلاہٹ واضح ہوچکی ہے ۔ سینیٹ انتخابات سے حکومت خوفزدہ ہے ۔آئین کی تشریح اس وقت سپریم کورٹ سے کرائی جاتی ہے جب کوئی چیز مبہم ہوسینیٹ انتخابات کرانے کا طریقہ کار بالکل واضح ہے۔اگر سپریم کورٹ نے تشریح کی تو سوالات اٹھیں گے ۔آئین کی اپنی حیثیت ہے اس میں ترمیم کا بھی طریقہ کار واضح ہے اگر انہوں نے اپنی مرضی کے قوانین بنانے کی کوشش کی تو کسی کے مفاد میں نہیں ہوگا ۔ رہنما پیپلزپارٹی پلوشہ خان کا کہنا تھا کہ حکومت اور فوج کے درمیان اچھے تعلقات ہونا کوئی بری بات نہیں لیکن وزیراعظم بار بار اس بات کی تکرار کرکے معاملہ خراب کررہے ہیں۔اگر آج حکومت اور ادارے ایک صفحے پرہیں تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ صفحہ تبدیل نہیں ہوگا ۔1977اور1999میں بھی سب ایک پیج پر تھے صفحہ اچانک پھٹ جاتا ہے حکومت کو اس حقیقت کا ادراک نہیں ہے ۔پاک فوج ہمارا ادارہ ہے ۔حکومت چاہتی ہے کہ اپوزیشن کو اداروں سے لڑا دیا جائے ۔ایسا نہیں ہوگا کہ حکومت ہمارے اور اداروں کے درمیان تیل ڈالے اور ہم خاموش رہیں ۔کسی ایک ادارے کی اجارہ داری نہیں ہے ۔ایسا نہیں ہوسکتا کوئی کہے کہ ہمارا کسی سے رابطہ نہیں یہ بات ناممکن ہے۔جب بھارت 27فروری کے واقعے پر میزائل لگاکر بیٹھا تھا تو فوج نے ہی سب سے رابطے کئے ۔قومی معاملات پررابطے ہوتے ہیں ۔تحریک انصاف میثاق جمہوریت کو چوروں کی میثاق کہتے تھے آج ان کے مطلب کی بات ہوئی تو میثاق جمہوریت یاد آگیا ، اسامہ بن لادن کی فنڈنگ پر اعتراض تھا اور اب اسے شہید کہتے ہیں۔حکومت نے صادق سنجرانی کے انتخاب کے وقت سینیٹ میں اوپن بیلٹ کیوں نہیں کرائی ۔صادق سنجرانی کے انتخاب میں پیسے لینے اور دینے والے دونوں قصور وار ہیں۔ایسا نہیں ہوگا کہ قانون اپنی مرضی کابنوالیا جائے ۔آئین کھوکھربرادران کا گھر نہیں جس پر بلڈوزر چڑھوادیا جائے ۔عمران خان نے ایک سچ بولا ہے کہ وزیراعظم چور ہوتا ہے تو قومیں تباہ ہوتی ہیں۔صادق سنجرانی کے الیکشن میں حکومت نے خریدوفروخت کی ۔

تازہ ترین