• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن




دارالحکومت اسلام آباد کا ریڈ زون میدانِ جنگ بن گیا، تنخواہوں میں اضافے کے لیے احتجاج کرنے والے سرکاری ملازمین پر پولیس کی شیلنگ، لاٹھیاں برسائیں، سڑکیں دھواں دھواں ہوگئیں، شیلنگ سے کئی افراد بے ہوش ہوگئے۔

مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، کئی مظاہرین کو گرفتار کرلیا گیا، سرکاری ملازمین نے ڈی چوک سمیت مختلف مقامات پر دھرنا دے دیا۔

وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سرکاری ملازمین کے احتجاج اور پولیس کی شیلنگ کے باعث میدان جنگ بن گیا ہے، کنٹینر لگاکر ڈی چوک کو بند کردیا گیا ہے۔

کئی گھنٹوں سے پولیس کی جانب سے مظاہرین پر شلینگ کا سلسلہ بھی جاری ہے جبکہ مظاہرین بھی شیلنگ اٹھا کر واپس پولیس کی طرف پھینک رہے ہیں۔

مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ان کی تنخواہوں میں فوری طور پر اضافہ کیا جائے جب تک تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا جائے گا ہم اپنا دھرنا جاری رکھیں گے۔

دوسری طرف سیکریٹری داخلہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں آج ہونے والے سرکاری ملازمین کے احتجاج ودھرنے کی لمحہ بہ لمحہ کی صورتِ حال کی مانیٹرنگ کرتے رہے۔

پولیس کی جانب سے احتجاجی سرکاری ملازمین کو سیکریٹریٹ میں روک کر محدود کرنے کی کوشش کی گئی جس سے شاہراہِ دستور میدانِ جنگ بن گئی

شاہراہِ دستور پر پارلیمنٹ ہاؤس اور سپریم کورٹ سمیت متعدد اہم سرکاری عمارات واقع ہیں۔

پولیس کی جانب سے 2 درجن وفاقی ملازمین کو 16 ایم پی او کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز وہاں سے گزرے تو مظاہرین نے انہیں گھیرے میں لے لیا۔

پولیس کی جانب سے 50 کے قریب ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا ہے جن کے بارے میں پولیس کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مقدمے کا اندراج نہیں کیا جائے گا۔

دوسری جانب حکومت کی طرف سے کسی وزیر یا عہدے دار نے سرکاری ملازمین سے مل کر ان کے مطالبات سننے اور مذاکرات کرنے کی کوشش نہیں کی ہے۔

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ سرکاری ملازمین کے احتجاج کرنے اور دھرنا دینے کے بعد وفاقی حکومت نے ان کے مطالبات تسلیم کرنے اور گریڈ 1 تا 16 کی تنخواہوں میں 25 فیصد اضافے پر غور شروع کر دیا ہے۔

تازہ ترین