باقی سب باتیں ایک طرف، نوشہرہ کے عوام نے جو فیصلہ سنایا ہے اس سے یہ واضح ہو چکا ہے کہ جعلی مینڈیٹ والوں کی پالیسیاں بری طرح پٹ چکی ہیں، زمینی صورتحال یہ ہے کہ ’’ووٹ کو عزت دو‘‘ کا بیانیہ نہ صرف قومی ترانہ بن چکا ہے بلکہ اس کو اب زبردستی روکنا ناممکن ہوگا کیونکہ عوام پر یہ آشکار ہو چکا ہے کہ کس نے ان کی اجلی روشن چکمتی دمکتی زندگیوں کو اندھیروں میں دھکیل دیا۔ پی ٹی آئی کے گڑھ خیبر پختونخوا سے جو عوامی بیانیہ ملک بھر میں گیا ہے اس کے آگے غیرجمہوری سوچ کا ٹھہرنا ناممکن ہو چکا ہے۔ ڈسکہ اور وزیر آباد کا نتیجہ تو پہلے ہی آچکا تھا، کیونکہ انتخابی مہم میں جس جانفشانی سے مریم نواز شریف نے قائدانہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کیا اس کی مثال نہیں ملتی۔ تمام تر سرکاری ہتھکنڈوں کا مردانہ وار مقابلہ کرتے ہوئے نواز شریف کے شیروں اور شیرنیوں سے گلی گلی جاکر جس طرح عوام کو متحرک کیا اسے خراج تحسین پیش کرنا بنتا ہے۔ عوام یہ جان چکے ہیں کہ میاں محمد نواز شریف کا حقیقی جرم وطن سے الفت ہے اور یہ جرم وہ تاحیات کرتے رہیں گے۔ نوشہرہ کے عوام نے محض ڈھائی برسوں میں میرے وطن کو دیوالیہ کرنے والوں کی قسمت کا فیصلہ سنا دیا ہے۔ عوام نے ٹھان لی ہے کہ اب وہ خود نئے سوشل کنٹریکٹ کی جزیات طے کریں گے۔ وہی یہ طے کریں گے کہ کئی برسوں سے سیاستدانوِں کو غدار اور دشمن قرار دینے کے چلن کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے کیسے دفن کرنا ہے؟ عوام ان کا بھی فیصلہ کریں گے جنھیں بہتان باندھتے ہوئے ذرہ بھر خوف خدا نہ آیا۔ پہلے تو صرف میاں نواز شریف نے وطن سے چاہ کی خطا کی اور تسلسل سے اظہارِ خطا بھی کیا لیکن اس کا بیدردی سے میڈیا ٹرائل کیا گیا، اب خیبر سے کراچی تک محض ڈھائی برسوں میں ہی عوام نے وہی خطائے نواز شریف دہرانے، ووٹ کو عزت دینے اور وطن کو سنوارنے کا اعلان کردیا ہے۔ ضمنی انتخابات کے نتائج نے غیرجمہوری سوچ کے بخیے تک ادھیڑ دیے ہیں۔ اب عوام چنے ہوئے سے کوئی شکایت نہ کریں گے کیونکہ وہ جان گئے ہیں کہ وہ محض بیان باز ہے۔ اب تمام غیرجمہوری سوچ رکھنے والے تیاری پکڑ لیں، وہ کاٹنے کی جو انہوں نے پانچ برسوں میں بویا لیکن یاد رہے عوام سے ان کے خواب چھیننے والوں کو دنیا بھر میں چھپنے کیلئے کوئی کونا نہیں ملے گا۔ ضمنی انتخابات میں تاریک ترین دھاندلی کا ریکارڈ قائم کر دینے والوں کے انتخابی کیمپوں کی ویرانی نے ان کے سیاسی زوال کا بگل بجا دیا ہے، اب عوام کو کسی جبر ناروا سے ڈرایا نہیں جا سکے گا۔ وہ رہبری کی آڑ میں رہزنوں سے حقیقی حساب خود لیں گے، اب عوام کو جواب دینا ہوگا کہ کیوں انکے منہ سے آسان نوالہ اور آنکھوں سے سہانے خواب چھینے گئے لیکن وہ یہ جان لیں کہ یہ حساب چکتا نہیں کر پائیں گے۔ انہوں نے ڈھائی برسوں میں عوام پر مہنگائی کے تازیانے اس قدر تاک تاک کر برسائے ہیں کہ اب عوام قید و بند اور موت کے خوف سے نجات پا چکے ہیں۔ عوام پر اس قدر ستم بڑھے کہ ستم گروں کی ستمگری کا احساس ہی ختم ہو گیا۔ اب ظلم کے گھپ اندھیروں میں شعور کا دیا جل اٹھا ہے۔ غیرجمہوری سوچ رکھنے والوں کے ڈرنے کا وقت آخر کار آن پہنچا ہے۔ سونامی جسے عوام کی نجات کی کلید قرار دیکر متعارف کروایا گیا تھا وہی سونامی ملک کے جعلی قابضین کو غرق کرنے کیلئے تیار ہے۔ اب صرف ایک آواز انہیں پکارے گی کہ باہر نکلو اور سارے تاج اچھال دو اور پھر کسی غیرجمہوری چراغ میں روشنی نہیں رہے گی۔