• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

غیرقانونی بھرتیاں اور بدعنوانی، جرم ثابت ہونے پر ڈاکٹر نثار مورائی کو مجموعی طور پر11 سال قید

کراچی (اسٹاف رپورٹر) احتساب عدالت نے فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی میں غیر قانونی بھرتیوں اور بدعنوانی سے متعلق ریفرنس میں جرم ثابت ہونے پر سابق چیئرمین ڈاکٹر نثار مورائی کو مجموعی طور پر 11سال ،وائس چیئرمین سلطان قمر صدیقی، عمران افضل اور شوکت حسین کو 7,7سال قید کی سزا سنادی۔ہفتے کو احتساب عدالت نے فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی میں غیر قانونی بھرتیوں اور بدعنوانی سے متعلق ریفرنس میں محفوظ کیا ہوا فیصلہ سنا دیا۔ استغاثہ جرم ثابت کرنے میں کامیاب رہا۔گزشتہ سماعت پر فریقین کی جانب سے دلائل مکمل کر لیے گئے تھے۔ عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے سابق چیئرمین ڈاکٹر نثار مورائی کو مجموعی طور پر 11سال قید کی سزا سنادی جبکہ وائس چیئرمین سلطان قمر صدیقی، عمران افضل اور شوکت حسین کو 7,7سال قید کی سزا سنادی۔ عدالت نے چاروں ملزمان پر ایک، ایک کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ جرمانہ نہ دینے کی صورت میں ملزمان کو مزید 2سال قید کاٹنی ہوگی۔ عدالت نے نثار مورائی کو جعلی بھرتیوں کے الزام میں مزید چار سال قید کی سزا سنائی۔ عدالت نے نثار مورائی پر جعلی بھرتیوں کے الزام میں پانچ لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔ عدالت نے فیصلے میں کہاکہ نثار موارائی نے فشریز میں 143 غیر قانونی بھرتیاں کیں اور 20 افراد کو مستقل کیا، نثار مورائی کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ثابت ہوتا ہے، سابق وائس چیئرمین سلطان قمر صدیقی نے فشرمین کوآپریٹیو سوسائٹی میں اپنے رشتے داروں کو تعینات کیا تھا۔ عدالت نے ریفرنس میں نامزد دیگر چار ملزمان گل منیر ،ابوبکر،ریاض عمران اور عبدالسعید کو عدم شواہد کی بناء پر بری کردیا۔عدالت کا اپنے فیصلے میں کہنا تھا کہ د یگر ملزمان کے خلاف غیر قانونی بھرتیوں کا الزام ثابت نہیں ہوتا ہے۔نیب کے مطابق فشر مین کوآپریٹو سوسائٹی میں غیر قانونی بھرتیوں اور بدعنوانی سے متعلق ریفرنس میں سابق چیئرمین ڈاکٹر نثار مورائی،وائس چیئرمین سلطان قمر صدیقی، عمران افضل اور شوکت حسین ، ریاض احمد، گل منیر شیخ، ابوبکر، شوکت، عبدالسعید اور حاجی ولی محمد بھی شامل ہیں۔ ریفرنس میں ایک ملزم عبدالمنان تاحال مفرور ہے۔نیب کے مطابق ملزمان نے فشر مین کوآپریٹیو سوسائٹی میں غیر قانونی طور پر 380 بھرتیاں کی تھی، نیب ملزمان کے خلاف 2018 میں ریفرنس دائر کیا گیا تھا، ریفرنس میں 32 گواہان کو شامل کیا گیا تھا، ملزمان نے غیر قانونی بھرتیاں کر کے قومی خزانے کو 55کروڑ 42لاکھ روپے کا نقصان پہنچایا تھا۔

تازہ ترین