بلوچستان کے کھیلوں کی سب سے بڑی تقریب میں بلوچستان منی اولمپکس گیمز کا شاندار اور روایتی انداز میں اختتام ہوا۔ 18ویں بلوچستان منی اولمپکس گیمز میں 28ایونٹس ہوئے جس میں بڑی تعداد میں کھلاڑیوں نے حصہ لیا۔ بلوچستان کے تاریخی کھیلوں کے بڑے ایونٹ میں کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ شائقین کی بڑی تعداد نے اپنے ہیروز کی کارکردگی دیکھی اور اسے سراہا۔
منی اولمپکس کی اہم بات یہ تھی کہ اس کھلاڑیوں کی تعداد میں اضافہ ہوا اور ایونٹس کے دوران کھلاڑیوں کا نظم وضبط قابل دید تھا۔ گیمز کے بانی عطا محمد کاکڑ نے اپنی نگرانی ماضی کی طرح ایک بار پھر کھیلوں کے بڑے پروگرام کو کامیابی کے ساتھ اختتام تک پہنچانے میں بنیادی کردار ادا کیا۔ گیمز کا انعقاد اپنی مدد آپ کے تحت کیا گیا تھا ایونٹس میں نوجوان کھلاڑیوں کی اکثریت تھی جن کی خواہش اور کوشش تھی کہ وہ میڈلز کے حصول میں کامیاب رہیں ۔
بلوچستان منی اولمپکس گیمز میں باکسنگ، جمناسٹک، رسہ کشی، شوٹنگ بال، تھروبال، رائفل شوٹنگ، ریسلنگ، فٹبال، کنگ فو، ٹیبل ٹینس، بیڈمنٹن، میراتھن ریس، باڈی بلڈنگ، کبڈی، ہینڈبال، آرچری ، ڈاٹ باسکٹ بال، جاپان کراٹے ووشو، سائیکلنگ، مارشل آرٹس، کک باکسنگ، سنوکر، بزکشی مقابلے مختلف مقامات پر ہوئے۔ ان تمام کھیلوں میں آفیشلز ججز، ریفریز، جیوری چیف، جیوری کے فرائض دینے والے تمام آفیشلز اپنی اپنی ایسوسی ایشنوں اور فیڈریشنوں کے تربیت اور سند یافتہ تھے۔
باکسنگ میں سید فرمان شاہ، میراتھن ریس میں علی نواز مینگل، ریسلنگ میں تاج گل کاکڑ، بزکشی میں موسیٰ خان کاکڑ، رسہ کشی میں رافع خان، جمناسٹک میں وہاب، باڈی بلڈنگ میں محمد ہاشم، بیڈمنٹن میں عبداللہ، ٹیبل ٹینس میں ادریس بلوچ فاتح رہے، ایونٹس کے اختتام پر سابق، موجودہ انٹرنیشنل و قومی کھلاڑیوں نےنعامات تقسیم کئے،ان میں اولمپین اصغر علی، اولمپین رشید بلوچ، عالمی شہرت یافتہ باکسر محمد وسیم، ایشین ریسلنگ چیمپئن منظور احمد کاکڑ، محبوب احمد، رشید نواز کو خصوصی طور پر گیمز کی تقریبات میں مدعو کیا گیا۔
اولمپین عبدالرشید بلوچ کا کہنا تھاکہ بلوچستان منی اولمپکس گیمز کے مسلسل انعقاد کی وجہ بابائے اسپورٹس عطا محمد کاکڑ کی دن رات محنت لگن اور رہنمائی شامل ہے، میں نے پہلا گولڈ میڈل بلوچستان منی اولمپکس گیمز میں حاصل کیا جو میرے کامیاب کیریئر کی بنیاد بنا ۔