• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کے سبب ادھورے کورس کی تکمیل کیلئے بچے دبائو کا شکار

لندن(پی اے ) ماہرین نفسیات نے متنبہ کیاہے کہ بچوں کوکورونا کی وجہ سے ادھورے رہ جانے والے کورس کی تکمیل پر مجبور کرنے سے ان پر شدید دبائو پڑ رہاہے ،ماہرین نفسیات کاکہناہے کہ بہت سے طلبہ نے مہینوں اساتذہ سے براہ راست سبق نہیں لیا اور اب وزیر اعظم نے ادھورے کورس کی تکمیل کیلئے ایک ٹیم تشکیل دی ہے،انگلینڈ کے ماہر نفسیات کاکہناہے کہ اس سے بچوں پر دبائو میں بہت زیادہ اضافہ ہورہاہے انھوں نے کہا کہ ادھورے کورس کو مکمل کرانے سے زیادہ بچوں کی صحت کا خیال رکھا جانا ضروری ہے۔حکومت کاکہناہے کہ وہ طلبہ کی ذہنی صحت میں مدد دینے کیلئے فنڈز فراہم کررہی ہے۔انگلینڈمیں تمام اسکول 8 مارچ کو دوبارہ کھلیں گے،شمالی آئرلینڈ میں بھی اسی دن کم عمر بچے کلاس رومز میں واپس جائیں گے جبکہ ویلز اوراسکاٹ لینڈ نے طلبہ کی مرحلہ وار اسکولوں کو واپسی شروع کردی ہے ،وزیراعظم بورس جانسن لاک ڈائون کی پابندیاں ہٹانے کے بارے میں اپنے پروگرام کااعلان بعد میں کریں گےتعلیم اور بچوں کی نفسیات ڈویژن بی پی ایس کے شریک سربراہ ڈاکٹر Dan OʼHare کا کہنا ہے کہ یہ بات سمجھ میں آنے والی ہے کہ بچوں کی تعلیم ادھوری رہ جانے پر والدین پریشان ہیں لیکن انھوں نے کہا ہے کہ موجودہ صورت حال میں بچوں سے بہت زیادہ توقعات وابستہ نہ کی جائیں۔انھوں نے صحافیوں سے باتیں کرتے ہوئے کہا کہ معمول کے اسباق کورس میں شامل رکھے جانے چاہئیں لیکن بچوں اور کم عمر طلبہ سے یہ توقع رکھنا کہ انھوں نے جہاں اپنا کورس چھوڑا تھا وہ وہیں سے دوبارہ شروع کریں مناسب نہیں ہوگا کیونکہ اس سے ان پر غیر ضروری طورپر بہت زیادہ بوجھ پڑے گا ،قبل ازیں وزیراعظم نے کہاتھا کہ کسی طالب علم کو کورونا کی وجہ سے پیچھے نہیں رہنے دیا جائے گا اور سر کیوان کولنز کو ایجوکیشن ریکوری کمشنر قائم کیاتھا تاکہ وہ اس بات کااندازہ لگاسکیں کہ انگلینڈ کے اسکول کورونا کی وجہ سے تعلیم میں پڑنے والے وقفے کو کس طرح پورا کرسکتے ہیں۔ سرکیوان کا کہناہے کہ بچوں کو ادھورے رہ جانے والے اسباق کی تکمیل کیلئے تعلیمی اوقات کار میں اضافے کے ساتھ ہی اسپورٹس ،موسیقی اور ڈرامے سے مدد لینے کی ضرورت ہوگی ،لیکن ہیڈ ٹیچرز نے تدریس کے اوقات کار میں اضافے اور تعطیلات میں کمی کےذریعے ادھورے کورس کی تکمیل کی تجویز کو غلط فہمی پر مبنی قرا ر دیاہے،بی پی ایس نے ہیڈ ٹیچرز کے اس مطالبے کی حمایت کی ہے کہ تعلیم کی مقدار کے بجائے معیار پر توجہ مرکوز رکھی جانی چاہئے اور کہاہے کہ اسکولوں میں بچوں کی واپسی بھی مرحلہ وار ہونی چاہئے۔ ڈاکٹر OʼHare کاکہناہے کہ اس طرح افراتفری کے ماحول میں رہنے والے بچوںسے یہ توقع کرنا غیر حقیقت پسندانہ ہے کہ وہ معمول کے مطابق تعلیم شروع کرسکتے ہیں۔محکمہ تعلیم کے ایک ترجمان نے کہاہے کہ ہمیں معلوم ہے کہ کورونا بہت سے بچوں اور نوجوانوں کی ذہنی صحت اورتندرستی پر اثر انداز ہواہے، اسی لئے ہم جلد از جلد اسکول کھولنے کی کوشش کررہے ہیں،انھوں نے کہا کہ ہماری گائیڈنس میں بچوں کی اسکول اور فاصلاتی طور پر دونوں اعتبار سے سپورٹ اور ذہنی صحت کیلئے مدد شامل ہے اور بچوں کی سپورٹ کیلئے حکومت کی جانب سے رکھے گئے 650 ملین پونڈ کا فنڈ استعمال کیا جاسکے گا۔انھوں نے کہا کہ اسکولوں میں واپس آنے والے طلبہ اور عملے کے ارکان کو جذباتی دبائو اور ذہنی صحت کے مسائل کی صورت میں مدد دینے کیلئے 8 ملین پونڈ رکھے گئے ہیں۔
تازہ ترین