کراچی (ٹی وی رپورٹ)صدر مملکت عارف علوی نےکہا ہے کہ آج کی اپوزیشن ماضی میں کہتی رہی ہے سینیٹ انتخابات شفاف ہونے چاہئیں ،سابق وزیراعظم نوازشریف کے بیان موجود ہیں کہ سینیٹ انتخابات میں رشوت روکنے کا طریقہ اوپن بیلٹنگ ہے ۔پاکستان میں کبھی کبھی غیرذمہ دارانہ سیاست کی جاتی ہے ۔اوپن بیلٹنگ پر اپوزیشن کے اعتراضات سمجھ نہیں آتے ،اچھے کام سیاست کی نظر نہیں ہونے چاہئیں ایسے فیصلوں سے ترقی کرنے والی قومیں رک جایا کرتی ہیں۔پی ٹی آئی کے علاوہ کسی میں اتنی ہمت نہیں تھی کہ اپنے بیس منتخب ایم پی ایز کو پارٹی سے نکال دے ، سینیٹ الیکشن میں ووٹوں کی خریدوفروخت کرنے والوں کیخلاف سخت ایکشن لیا گیا ۔عمران خان نے مجھ سے کہا کہ بیس لوگوں نے گڑ بڑکی ہے ہم نے عمران خان کو مشورہ دیا کہ ابھی تھوڑاصبر کرنا چاہئے لیکن انہوں نے بہادری سے بیس ایم پی ایز کو جماعت سے بے دخل کرنے کا فیصلہ لیا ۔ عمران خان کی ڈکشنری میں بدعنوانی کرنے والوں کیلئے معافی کا لفظ نہیں ہے،کراچی میں بانی متحدہ کے دور میں دہشتگردی کامقابلہ کیا لیکن ڈسکہ میں جو کچھ ہوا وہ تکلیف دہ ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا۔صدر عارف علوی نے کہا کہ آئین کے تحت صدر کے پاس راستہ تھا کہ وہ اوپن بیلٹنگ سے متعلق سپریم کورٹ کی ہدایات سے استفادہ کرے، عدالت جو فیصلہ کرے گی قبول ہوگا ۔ عدالت کیافیصلہ دے گی اس پر کچھ نہیں کہوں گا ججز کے ریمارکس سے نتیجہ اخذ کرنا مناسب نہیں ہوتا ۔ سینیٹ میں کچھ بھی ہووزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ لینے کیلئے نہیں کہوں گا ۔پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا ہے کہ صدر کا مواخذہ کیا جائے ۔