• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کنٹرول لائن پر محفوظ پناہ گاہیں تعمیر کرنے کا وعدہ پورا نہ ہوسکا

وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے یورپین وفود کا سخت فوجی محاصرے میں مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروانے پر تنقید کی کہ یہ دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کےلئے ہے ،یورپین وفود کو آزاد گھومنے اور کشمیریوں سے ملنے کا موقع دیا جاتا تو وہ حقائق جان سکتے ۔ مقبوضہ کشمیر میں جہاں لوگوں کو بولنے کا حق نہ ہو، میڈیا پر پابندی ہو، کسی انسانی حقوق کے بین الاقوامی ادارے کو رسائی نہ ہووہاں ایسے ڈھونگ دورے کروانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ہندوستان کی جانب سے یورپین وفود کو دورہ کروانے کا مقصدبین الاقوامی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔

مقبوضہ کشمیر پانچ اگست2019کے بعد ہندوستان کے فوجی محاصر ے میں ہے ۔ ہندوستان نے یورپین وفود کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال نارمل دکھانے کےلئے دورہ کروایالیکن مقبوضہ کشمیر کی صورتحال انتہائی سنگین ہے ، کشمیری قیادت ہندوستانی عقوبت خانوں میں شدید تشدد کا نشانہ بن رہی ہے، کشمیری نوجوان سلاخوں کے پیچھے ہیں ، خواتین کی بے حرمتی کی جارہی ہے ، ہزاروں کشمیری لاپتہ ہیں جن کا اہلخانہ کو علم نہیں کہ زندہ بھی ہیں یا نہیں۔ ہندوستان مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین پامالیاں کررہا ہے مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں شہداءہیں جنہوں نے ہندوستان سے آزادی کےلئے اپنی جانیں جان آفریں کے سپرد کیں۔ 

ہندوستان کی جانب سے5اگست2019کے اقدام کے بعد 310سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے ۔ ہزاروں کو زخمی جبکہ سو سے زیادہ خواتین کی آبرو ریزی کی گئی ہے کوئی دن ایسا نہیں ہوتا جب کشمیریوں پر ظلم نہ ہوتا ہو۔ آئے روز قابض فوج کشمیری نوجوانوں کو ٹارگٹ کرتی ہے ، کشمیریوں کی املاک کو تباہ کیا جاتا ہے اور دنیا کا رابطہ مقبوضہ کشمیر سے منقطع کر کے وہاں کے شہریوں میں آزادی کی تڑپ کو ختم کرنے کی ناکام کوشش کی جاتی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر عملاً اس وقت دنیا کی سب سے بڑی جیل ہے جہاں شہریوں آزادی پر پابندیاں ہیں ۔ ایسے حالات میں یورپین وفود کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کروانا صرف دنیا کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے گمراہ کرنا ہے ۔ 

وزیر اعظم آزاد کشمیر نے پی ٹی آئی کی حکومت کو خبر دار کیا کہ وہ آزاد کشمیر میں انتخاب کی آرڑ میں حالات خراب نہ کریں مودی میں ان میں کیا فرق رہے جائے گا لوگوں کو آزادانہ ووٹ کے استعمال میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے آزاد کشمیر گلگت بلتستان نہیں یہاں لوگوں کو اپنی مرضی سے ووٹ ڈالنے کا مووقع دیا جائے گا لوگوں کی وفاداریاں تبدیل کرنے ہر دباو نہ ڈالا جائے پھر ہم دنیا کو کیا منہ دکھائیں گے اگر ہم بھارت پر تنقید کرتے ہمہیں اپنے آپ کو ثابت کرناہے آزاد کشمیر میں ن لیگ کی حکومت کو پانچ سال مکمل ہونے میں پانچ ماہ باقی ہیں جون میں الیکشن شیڈول کا اعلان ہونا متوقع ہے لیکن آزاد کشمیر میں عام انتخابات سے دو سال قبل ہی انتخابی مہم شروع ہو گی تھی آزاد کشمیر کی اولین سیاسی جماعت مسلم کانفرنس سے لوگوں کو پی ٹی آئی میں شامل کرنے کا سلسلہ 2018سے تیزی پکڑ گیا۔

آزاد کشمیر تو ہمیشہ تجربہ گاہ کے استعمال کیا جاتا رہا ہے یہاں لوگوں کے اندر سیاسی سوجھ بوجھ دیگر علاقوں کی نسبت بہت زیادہ ہے چار بڑی برادریاں ہیں سیاست بھی انہیں کے ارد گرد گھومتی ہے اقتدار کس کو دینا ہے ان چار برادریوں میں سے ایک آدمی کا انتخاب کیا جاتا ہے جس پارٹی کو توڑنا ہوتا ہے اس میں سے منتخب ہونے والے افراد کو بتایا جاتا ہے آپکو ٹکٹ اور مراعات کا کیا جاتا ہے اگر کوئی نہ مانے ایسے کچھ فائلیں دکھائی جاتی ہیں۔

باقی پولنگ اسٹیشنوں کی حد تک دھاندلی کے امکانات بہت کم ہوتے ہیں اس وقت آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کے لیے راہموار کی جارہی ہے مسلم کانفرس کے علاوہ پیپلز پارٹی سے بھی سابقہ وزرا حکومت کو شامل کیا جارہا ہے ن لیگ سے سابق صدر اور سابق وزیراعظم سردار سکندر حیات خان کو توڑ کر مسلم کانفرس میں شامل کردیا گیا ہے تاکہ ن لیگ کو توڑ کر مسلم کانفرس میں کچھ وزرا کو بھیجا جائے ابھی شاہد مزید کچھ وزرا مسلم کانفرس میں شامل ہو سکتے ہیں لیکن ان کی تعداد زیادہ نہیں ہوگی آزاد کشمیر میں پی ٹی آئی کے لیے ایک بڑی مشکلات بڑھتی ہوئی مہنگائی ہے۔

عام آدمی یہ دلیل پیش کرتا ہے انہوں نے پاکستان کو ڈوبو دیا آزاد کشمیر میں کیا کریں گے پاکستان کے چاروں صوبوں میں ہونے والے ضمنی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست نے تو پی ٹی آئی کی انتخابی مہم پر بڑے اثرات مرتب کیے ہیں کہ وہاں سے پی ٹی آئی جارہی ہے آزاد کشمیر میں انتخابی مہم میں ایک اور آواز اٹھے گی کہ پی ئی آئی نے کشمیر پر موثر اقدامات نہیں اٹھائے5اگست2019سقوط کشمیر پر کمزوری دکھائی آزاد کشمیر میں تحریک آزادی کو لوگ نظر انداز نہیں کر سکتے کیونکہ یہاں منقسم خاندان آباد ہیں تحریک آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جاتا اس وقت بھی لوگ پی ٹی آئی کے لوگوں سے لوگ سوال کرتے ہیں کشمیر پر حکومت پاکستان نے پیٹھ دکھائی ہے کنٹرول لائن پر لوگوں کو محفوظ پناہ گائیں تعمیرکرنے کا اعلان کیا تھا۔ 

اس پر عملدرآمد نہیں حکومت آزاد کشمیر کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان نے وفاقی ٹیکسوں میں آزاد کشمیر کے حصے کے 15ارب روک لیے ہیں جس کے باعث آزاد کشمیر میں جاری تعمیراتی کاموں میں رکاوٹ آرہی ہے اس وقت آزاد کشمیر میں چودہ سو سرکاری اسکولوں کی عمارتوں پر کام جاری ہے ان کی تعمیرات میں رکاوٹ آرہی ہے ان چودہ سو اسکولوں میں بچے شدید موسم میں کھلے آسمان کے نیچے تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہیں عوامی حلقوں نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان کی جانب سے 15ارب روپے کے فنڈز واگز کیے جائیں تاکہ تعمیر وترقی کا عمل جاری رہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین