• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


سندھ میں اسلحے کے خولوں کا ڈیٹا بینک بننا شروع ہوگیا، 2019 میں آرمز ایکٹ کے بعد سے یہ قانون لاگو ہوگیا ہے، اب لائسنس شدہ ہتھیاروں کے خول بھی فارنزک ڈپارٹمنٹ میں جمع ہوں گے۔

اب تک 53 ہزار ہتھیاروں کے خول فارنزک ڈپارٹمنٹ کے پاس موجود ہیں جبکہ 2019 سے قبل یہ تعداد صرف 300 کے قریب تھی۔

پولیس حکام کے مطابق فارنزک برانچ کے پاس 53 ہزار ہتھیاروں کے خول کا ڈیٹا بینک بن گیا ہے، ان میں سے 20 ہزار ہتھیاروں کے خول نئے لائسنس یافتہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ سال سے نئے لائسنس یافتہ اسلحے کے خول جمع ہو رہے ہیں اور گزشتہ سال جنوری سے اسلحہ ڈیلرز اس مشق پر عمل پیرا ہیں۔

حکام کے مطابق 2019 میں آرمز ایکٹ کے بعد سے یہ قانون لاگو ہوگیا تھا، اب لائسنس شدہ اسلحہ کے خول فارنزک ڈپارٹمنٹ میں جمع ہوں گے اور گزشتہ سال سے اب تک کراچی سمیت سندھ بھر میں 20 ہزار ہتھیار خریدے گئے ہیں۔

حکام نے مزید بتایا کہ مختلف جرائم کے دوران استعمال اسلحے کے خولوں کا بھی ڈیٹا مرتب کیا جارہا ہے جبکہ سرکاری اسلحے کے خولوں کا ڈیٹا بھی مرتب ہورہا ہے۔

فارنزک حکام نے بتایا کہ 2019 سے قبل صرف چند سو ہتھیاروں کا ریکارڈ فارنزک برانچ کے پاس تھا۔

پولیس حکام نے مزید بتایا کہ حکومت کو یہ تجویز بھی دی گئی ہے کہ جتنے بھی ہتھیار امپورٹ ہوتے ہیں یا پھر پاکستان میں بنتے ہیں ان اسلحوں کے خول لائسنس پر چڑھنے سے پہلے ہی فارنزک برانچ کے پاس ہونے چاہیے جبکہ پہلے سے موجود لائسنس شدہ اسلحوں کے خول بھی جمع کروانے کے لیے محکمہ داخلہ ضروری ہدایات جاری کرے۔

تازہ ترین