پشاور(نمائندہ جنگ) سابق صدر پرویز مشرف کوپھانسی کی سزا کے فیصلے پر پریس کانفرنس میں وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے پشاورہائیکورٹ کے رو برو پیش ہوکرغیرمشروط معافی مانگ لی تاہم کیس کے دیگردوفریق وفاقی وزیرفواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان نوٹسز کے باوجود عدالت میں پیش نہ ہوئے، پشاور ہائیکورٹ نے وفاقی وزیر فواد چوہدری اور فردوس عاشق اعوان کودوبارہ نوٹسز جاری کردیے، آئندہ سماعت پر پیش ہونےکا حکم دیدیا،عدالت نے وزیر اعظم سے بیان حلفی طلب کرلیا۔جسٹس روح الامین نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ عدالت اور پارلیمنٹ سپریم ادارے ہیں، احترام سب پر لازم ،کسی کیخلاف کوئی فیصلہ آئے تو جذبات میں نہیں آنا چاہیے۔۔ جسٹس روح الامین اور جسٹس سید عتیق شاہ پر مشتمل بنچ نے ملک محمداجمل خان اور عزیزالدین کاکاخیل ایڈوکیٹس کیجانب سے دائر توہین عدالت درخواستوں پر سماعت شروع کی تو وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر اور سابق اٹارنی جنرل انور منصور عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ معاون خصوصی شہزاد اکبر نے کہا کہ وہ عدالت سے غیر مشروط معافی چاہتے ہیں وہ توہین عدالت کا سوچ بھی نہیں سکتے میں اپنے آپ کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں، سابق اٹارنی جنرل انورمنصورنے عدالت کو بتایا کہ انہیں پتہ نہیں کہ انہیں کیوں فریق بنایا گیاجو کچھ ہوا اس پر معافی چاہتے ہیں ، جسٹس روح الامین خان نے کہا کہ آپ اس وقت ایک ذمہ دار عہدے پر تھے آپ ان کو روک سکتے تھے، شایداس وجہ سے آپ کوفریق بنایاگیا ، اگرکوئی عام ملازم اس طرح کرے تو ہم اسکو چھوڑ دیتے ہیں ،اس کو ہم برداشت کرتے ہیں۔ اگر بڑے عہدے پر بیٹھے لوگ اس طرح کرتے ہیں تو یہ اچھی بات نہیں ۔