کراچی ( اسٹاف رپورٹر/این این آئی ) سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پولیس وٹریفک پولیس کی جانب سے دیئے جانے والے زبانی بیان کو مسترد کرتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی غلام نبی میمن،ایس ایس پی ٹریفک،ڈی آئی جی ٹریفک پولیس سمیت دیگر افسران کو 2مارچ کو ہونے والی اگلی پیشی پر حاضر ہونے کے احکامات جاری کر دیئے۔پی ایس ایل میچوں کے دوران سڑکوں کی بندش پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پی ایس ایل میچوں کے حوالہ سے کئے جانے والے انتظامات سے عدالت کو آگاہ کرنے، ناقص انتظامات اور توہین عدالت کے بارے میں جواب جمع کرانے کی ہدایات بھی جاری کی گئیں۔ مزید برآں عدالت نے کہا کہ اگر اب بھی کوئی روڈ بلاک کیا گیا توالگ سے توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔ سماعت کے موقع پر کمرہ عدالت میں پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور، اسامہ شہید کے دادا حنیف بندھانی ایڈووکیٹ، کراچی پولیس و افسران اور بار ایسوسی ایشن کے وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔ وزارت داخلہ کے ترجمان و انتظامیہ کا زبانی بیان جسٹس محمد علی مظہرنے مسترد کر دیا تھا۔ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کی جانب سے دائر کردہ پی ایس ایل میچوں کے دوران سڑکوں کی بندش اور توہین عدالت کی درخواست میں محمد حنیف بندھانی ایڈووکیٹ بھی شامل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ دو روز قبل میرے پوتے اسامہ کو اسٹریٹ کرمنلز نے ڈکیتی کی واردات کے دوران گولی مار دی تھی، جسے اسکے دوست نے اسپتال لے جانے کی ہر ممکن کوشش کی۔ لیکن سڑکیں بند ہونے کی وجہ سے اسامہ کو اسپتال نہ پہنچایا جا سکا اور وہ راستے میں ہی جان کی بازی ہار گیا۔ جسٹس محمد علی مظہر نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسامہ قتل مقدمہ کے تفتیشی آفیسر اور ایس ایچ اور شریف آباد کو سخت سرزنش کرتے ہوئے علاقہ پولیس افسران سے پوچھا کہ قاتل اب تک کیوں نہیں پکڑے گئے؟ عدالت نے افسران سے کیس کی بابت تفصیلات طلب کرتے ہوئے انہیں سختی کے ساتھ کاروائی کرنے کی ہدایت کی۔ این این آئی کے مطابق عدالت نے ریمارکس دیئے ہیں کہ نہ دکھائیں میچ، لوگ ٹی وی پر دیکھ لیں گے،بچہ مرگیا اسپتال نہیں پہنچ سکا کون جواب دیگا؟ سڑک تو کسی صورت بند نہیں ہونی چاہیے،عوام پی ایس ایل سے پناہ مانگنے لگیں گے، اب لوگ میچ پر خوف زدہ ہوجاتے ہیں،آپ پی ایس ایل کرواکے بہت اہم کام کر رہے ہیں۔