• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پنجاب میں سینیٹرز کا بلامقابلہ انتخاب، سب کیلئے خوشی کا سبب

اسلام آباد (تبصرہ / طارق بٹ) پنجاب میں سینیٹرز کے بلامقابلہ انتخاب اور سیاسی جماعتوں میں اتفاق سب کے لیے خوشی کا سبب رہا ہے۔ جب کہ موقع سے فائدہ اٹھانے والے ایم پی ایز اس اتفاق رائے سے نالاں ہیں کیوں کہ وہ اپنی اہمیت کھوبیٹھے۔ پنجاب میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے سمجھوتہ کامیابی سے ہوگیا ہے، جہاں پارلیمانی جماعتوں نے صوبائی اسمبلی میں اپنی عددی قوت کے مطابق سیٹیں حاصل کرلی ہیں۔ اس حوالے سے نا ہی کوئی وفاداری تبدیل ہوئی، نا کسی لابی کی ضرورت پڑی، نا ہی زبردستی کی شکایتیں ہوئیں اور نا ہی ریاستی مشینری کے استعمال کے الزامات سامنے آئے۔ تمام گیارہ سینیٹرز کے منتخب ہونے میں کسی قسم کی مخالفت سامنے نہیں آئی۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ جو کہ گزشتہ چھ سال سے ایک دوسرے کی شدید مخالفت کررہی ہیں، رضاکارانہ طور پر اس حوالے سے متفق ہوئے۔ حالاں کہ سینیٹ انتخابات کے حوالے سے جو ماحول بنا ہوا ہے اور سیاسی تنازعات کی جو فضا ہے اس میں ہر اہم جماعت خوفزدہ ہے کہ ان کے مخالفین ان کی ایک یا دو سیٹیں لے اڑیں گے۔ ایسے ایم پی ایز جو کہ اس موقع سے فائدہ اٹھاکر اپنے مطالبات منظور کروانا چاہتے تھے، وہ اس اتفاق رائے سے اپنی اہمیت کھوبیٹھے۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ کے یہ دعوے کہ ان کی مخالف جماعتوں کے بہت سے ایم پی ایز اپنے لیڈرز سے ناخوش ہیں اور وہ اپنی جماعت کے نامزد امیدواروں کو ووٹ نہیں دیں گے، دھرے رہ گئے۔ ن لیگ کے وہ 5 ارکان جنہوں نے وفاداریاں تبدیل کی تھیں اور جنہیں پارٹی سے نکال دیا گیا تھا وہ بھی اپنی اہمیت کھوبیٹھے۔ پی ٹی آئی اور ن لیگ دونوں ہی برابر خوش ہیں کہ انہیں بغیر کسی کوشش کے اپنے حصے کی سیٹیں مل گئیں۔ اس حوالے سے جس شخص نے مرکزی کردار ادا کیا وہ اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ تھے، جن کی جماعت ق لیگ ، پی ٹی آئی کی اتحادی ہے۔ انہیں بھی ایک سیٹ ملی۔ ان کی کوششوں کے سبب ہی پی ٹی آئی اور ن لیگ کو پانچ پانچ اور ق لیگ کے حصے میں ایک سیٹ آئی۔ تاہم، یہ ڈیل ن لیگ کے قائد نوازشریف کی منظوری کے بغیر ممکن نہیں تھی۔

تازہ ترین