کراچی (ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’رپورٹ کارڈ‘ میں میزبان علینہ فاروق نے اپنے پینل کے سامنے سوال رکھا کہ کیا مریم نواز اور حمزہ شہباز مل کر حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے؟
اس کے جواب میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ حمزہ اور مریم نواز حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے، ن لیگ کے ورکرز کے لیے حمزہ شہباز کا واپس آنا الجھن ضرور پیدا کرے گا کہ کیا ہمیں لڑنا ہے یا مفاہمت کرنا ہے۔
تجزیہ کار مظہر عباس نے کہا کہ میں نہیں سمجھتا کہ حمزہ شہباز سیاست میں متحرک کردار ادا کریں گے اس کی ظاہر ہے کئی وجوہات ہوسکتی ہیں کیس کی تلوار بھی لٹک رہی ہے ۔
پنجاب میں معاملات طے ہوگئے ہیں یہ نظریہ ضرورت کے تحت سب کچھ ہوسکتا ہے سینیٹ الیکشن سے پہلے بہت سی جگہوں پر مفاہمت کی پالیسی اختیار کی جاسکتی ہے۔
تحریک انصاف کو چاہیے ایسے اراکین کو لائیں کہ معاملہ اوپن بیلٹ ہو یا سیکرٹ بیلٹ وہ نظریاتی طور پر عمران خان کے ساتھ کھڑے ہوں۔
تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ حمزہ اور مریم نواز حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے کیوں کہ اپنے اپنے کیسوں سے نکلنا ہے اور ٹف ٹائم چالاکی کے ساتھ دیا جائے گا اور مفاد کے تحت ہوگا حمزہ مفاہمتی ٹف ٹائم دیں گے اور مریم نواز مزاحمتی ٹف ٹائم دیں گی اور یہ سب کچھ مسلم لیگ نون پہلے سے طے کر لے گی۔
تجزیہ کاررسول بخش نے کہا کہ مسلم لیگ نون کا بیانیہ نوازشریف کا بیانیہ ہے اور ا س کی نمائندہ پاکستان میں اس وقت مریم نواز ہیں اس کے علاوہ اگر شہباز شریف اور حمزہ شریف اپنے لیے کوئی جگہ ان سے علیحدہ ہو کر بنانا چاہتے ہیں تو نہیں بناسکیں گے پارٹی میں ضرور بات کرتے رہیں گے کہ مفاہمت اور سمجھوتے کے ساتھ چلا جائے لیکن فیصلہ نوازشریف کا ہوگا۔
تجزیہ کار بینظیر شاہ نے کہا کہ مریم نواز حکومت کو ٹف ٹائم دینے کے لیے کافی ہیں میں نہیں سمجھتی حمزہ شہباز کا کوئی ممتاز کردار ہوگا مسلم لیگ نون میں اور ان کا کیس بھی چل رہا ہے تھوڑی دیر شاید وہ پیچھے ہی رہیں گے اور ان کا کردار بھی پارٹی میں لیڈر شپ کا نہیں رہا ہے۔