• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نظرِ ثانی اپیلوں پر سماعت، ججز کے مکالمے پر سپریم کورٹ میں قہقہے

سپریم کورٹ آف پاکستان نے صدارتی ریفرنس نظر ثانی کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اجازت ملنے پر دلائل دیئے، دورانِ سماعت ججز کے مکالمے پر عدالتِ عظمیٰ میں قہقہے گونج اٹھے۔

دورانِ سماعت جسٹس فائزعیسیٰ نے انگلش گانے Not in love but I am open to persuasion کا حوالہ دیا جس پر جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ ہم persuasion کے لیے تیار ہیں۔

سپریم کورٹ میں ججز کے مکالمے پر قہقہے گونجنے لگے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظرِ ثانی درخواستوں پر سماعت 10 رکنی لارجر بینچ نے کی۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کیس کی سماعت براہِ راست نشر کرنے سے متعلق دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آزادیٔ اظہارِ رائے ہر شخص کا بنیادی حق ہے، عمران خان، عارف علوی اور وزراء ذاتی حیثیت میں گفتگو کر سکتے ہیں، وہ بطور جج ذاتی حیثیت میں بھی کیا گفتگو نہیں کرسکتے؟؟ 2 سالوں سے سپریم کورٹ کے جج اور اہلِ خانہ کے خلاف سرکاری چینل سے پروپیگنڈا جاری ہے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ججز کی ایک ذمے داری صبر اور تحمل کرنا بھی ہے، اگر کچھ لوگ آپ کے خلاف ہیں تو آپ کے حامی بھی ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ پی ٹی وی پارلیمنٹ کی کارروائی براہِ راست دکھاتا ہے، ایڈیٹنگ کی گنجائش نہیں ہوتی، فیصلہ چاہے میرے خلاف آئے لیکن ٹی وی پر براہِ راست آنا چاہیئے۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ براہِ راست کوریج میں عملی طور پر بھی بہت سی مشکلات ہیں، یہ صرف عدالتی نہیں، سپریم کورٹ کا پالیسی اور انتظامی مسئلہ بھی ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے کہا کہ آج میڈیا کی حالت دیکھ لیں، صحافیوں کو اسلام آباد سے اغواء کر لیا جاتا ہے اور وزیرِ اعظم کہتے ہیں انہیں کیا معلوم کیا ہوا؟ صحافیوں پر تشدد کے ذمے داروں کا نام بتاؤں تو میرے خلاف ریفرنس آ جائے گا، سانحۂ مشرقی پاکستان پر بات کی جائے تو خاموش کرا دیا جاتا ہے، ایک فوجی ڈکٹیٹر کی اقتدار کی ہوس نے ملک تباہ کر دیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال نے کہا کہ جج صاحب! یہ قانون کی عدالت ہے، ہم نے مقدمات کے فیصلے کرنے ہیں، آپ کو کسی سے مسئلہ ہے تو اسے عدالت سے باہر رکھیں، بہتر ہو گا کہ ہم اپنی حدود سے باہر نہ نکلیں۔

اس پر جسٹس قاضی نے کہا کہ میری ذات کو بھول جائیں، میں ملک کے لیے جذباتی ہورہا ہوں، لگتا ہے آج ہم پاکستان میں نہیں گٹر میں رہ رہے ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دلائل جاری تھے کہ سماعت کو کل (بدھ) ساڑھے 11 بجے دن تک ملتوی کر دیا گیا۔

تازہ ترین