اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سیکٹر ایف ایٹ ضلع کچہری اسلام آباد میں تعمیر کی گئی تمام تر غیر قانونی تعمیرات اور وکلا ء کے غیر قانونی چیمبرز کو گرانے کے حکم کے خلاف دائر کی گئی اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کی اپیل کی سماعت کے دوران وکلاء کو دوماہ کے اند راندر تمام چیمبرز خالی کردینے جبکہ اسی اراضی پر اگر کوئی عدالتی تعمیرات ہیں تو انہیں ایک ہفتے کے اندر اندر ہٹا دینے کا حکم جاری کرتے ہوئے اپیل نمٹا دی ہے جبکہ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اسلام آباد بار ایسوسی ایشن فٹ بال گرائونڈ پر ملکیت کا دعویٰ کیسے کرسکتی ہے ؟ عدالت کسی بھی غیر قانونی کام کو جواز فراہم نہیں کریگی، اگر اس گرائونڈ پر عدالتیں بنی ہوئی ہیں تو انہیں بھی فوری طور پر ہٹادیا جائے۔
چیف جسٹس گلزاراحمد کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقو ی پر مشتمل تین رکنی بنچ نے منگل کے روز کیس کی سماعت کی تو اپیل گزار کے وکیل شعیب شاہین نے موقف اختیا رکیا کہ سی ڈی اے نے متاثرہ وکلاء کونوٹسز جاری کئے بغیر ہی انکے چیمبرز مسمار کردئیے ، جس سے انہیں سخت مالی اور ذہنی نقصان ہواہے، جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے ان سے استفسار کیا کہ وکلاء کا ایک سرکاری فٹ بال گرائونڈ سے کیا تعلق ہے؟
آپ بتائیں کہ وکلاء کوگرائونڈ خالی کرنے کیلئے کتنا وقت درکا ہے، آپ سرکاری اراضی دوماہ کے اندر اندر خالی کردیں، معاملہ ختم ہوجائیگا۔ انہوںنے فاضل وکیل سے استفسار کیا کہ کیا فٹبال گرائونڈ وکلاء کی ملکیت ہے، جس پر انہوںنے بتایا کہ ایف ایٹ ضلع کچہری کے فٹ بال گراؤنڈ میں وکلاء کے چیمبرز ہی نہیں بعض عدالتیں بھی قائم ہیں۔
انہوں نے استدعا کہ وکلاء کو ایک دو سال کا وقت دیدیا جائے تاکہ وہ متبادل جگہ کا انتظام کرسکیں،جس پر چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ ہم کس بنیاد پر وکلاء کے غیرقانونی چیمبرز کو برقرار رکھنے کی اجازت دیں؟وکلاء کا فٹ بال گراؤنڈ پر کوئی حق دعویٰ نہیں ہے، جس وکیل نے پریکٹس کرنی ہے وہ اپنا دفتر کسی اور جگہ پر جاکربنائے۔