• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

الیکشن کمیشن ذمہ داری نہیں نبھا سکا، وفاقی وزراء

الیکشن کمیشن ذمہ داری نہیں نبھا سکا، وفاقی وزراء


اسلام آباد(اے پی پی)حکومت نے کہاہے کہ ہم نے الیکشن کمیشن کو تجویز دی کہ وہ قابل شناخت بیلٹ پیپرز چھاپے تاہم انہوں نے ہماری درخواست پر عمل نہیں کیا، آج افسوسناک دن ہے، جمہوریت کے علمبرداروں نے جمہوری اقدار کی نفی کی‘ووٹوں کی خریدوفروخت ثابت ہوگئی۔

الیکشن کمیشن شفاف سینٹ انتخابات کرانے کی اپنی آئینی ذمہ داری پوری طرح نہیں نبھا سکا، پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی پر پہلے بھی کارروائی کی تھی اور اب بھی کریں گے‘ قوم اس لڑائی میں دیکھ رہی ہے کہ کون کہاں کھڑا ہے ، یہ حق اور باطل کی لڑائی ہے جو ہم لڑتے رہیں گے اور یہ لڑائی ہم ہی جیتیں گے‘ پاکستان کے لوگوں اور اس نظام پر ترس آنا چاہئے۔ 

بدھ کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے وفاقی وزرا ءاسد عمر، شفقت محمود، فواد چوہدری، شیریں مزاری، علی زیدی، حماد اظہر، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر، شہباز گل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےکہا کہ الیکشن سے ایک روز قبل سامنے آنے والی ویڈیو میں یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کا چہرہ اور ان کی حرکات قوم کے سامنے ہیں، جمہوریت کے علم برداروں نے آج جمہوریت کو روندا ہے، جمہوری اقدار کی نفی کی ہے۔

سینیٹ انتخابات میں جو نتیجہ ہم نے دیکھا اس نے ہمارے بیانیے کو تقویت دی‘اسلام آباد کی نشست پر ہمارے دو امیدوار تھے‘ایک ہماری خاتون امیدوار تھیں جن میں ان کی کوئی دلچسپی نہیں تھی چنانچہ وہ جیت گئیں جبکہ اسلام آباد کی دوسری نشست پر ان کی دلچسپی شروع سے تھی چنانچہ انہوں نے جمہوریت کے نام پر خرید و فروخت کی۔ 

تحریک انصاف کے کارکن کو یہ اعتماد ہونا چاہئے کہ اس لڑائی میں ہم ان کا مقابلہ کریں گے، ان کا مقصد بچائو اور فرار کی سیاست ہے اور یہ اس سیاست کو جاری رکھنا چاہتے ہیں، ہم اس سیاست کو دفن کرکے دم لیں گے۔ 

وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر ہمارے اراکین ناراض تھے تو انہوں نے ایک نشست پر ہمیں ووٹ دیا اور دوسری پر نہیں دیا ، یہ ناراضگی نہیں کچھ اور ہے‘ویڈیو اور آڈیوز کے منظر عام پر آنے سے واضح ہو گیا کہ خرید و فروخت ہوئی ہے۔

پیپلز پارٹی اور (ن) لیگ نے جس اصول کو پنجاب میں اپنایا اسے اسلام آباد میں کیوں نہیں اپنایا کیونکہ ان کی نیت میں کھوٹ واضح تھی، یہاں انہوں نے دھندا کرنا تھا ، یہ دھندے کے عادی ہیں‘ہم سیاسی انداز میں مقابلہ کریں گے۔

عوام نے فیصلہ کرنا ہے کہ انہوں نے کس کے ساتھ کھڑے ہونا ہے‘جنہوں نے الیکشن میں ضمیر بیچا ان کا احتساب ہونا چاہئے۔غلطی اور بدنیتی میں فرق ہے جب ایک ممبر سے غلطی ہوئی تو انہوں نے برملا اظہار کیا اور درخواست دی کہ انہیں نیا بیلٹ پیپر جاری کیا جائے جو الیکشن کمیشن نے نہیں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کے مزاج سے واقف ہوں، انہوں نے عددی اکثریت کو سامنے رکھتے ہوئے خود کو پیش نہیں کیا، میں نے ایک ماہ پہلے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم کے سینیٹ کے ممبر بننے کیلئے امیدوار بننے پر تعجب ہو رہا ہے، اس وقت میں میڈیا میں آیا کہ یوسف رضا گیلانی سینیٹ کے چیئرمین کے امیدوار ہوں گے اور انہوں نے آج ا س کا اظہار بھی کر دیا۔ 

وزیر منصوبہ بندی و ترقیات اسد عمر نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سیاست دو دھڑوں میں تقسیم ہے، ایک دھڑا وہ ہے جس کی قیادت عمران خان کے پاس ہے جو ایک صاف، شفاف پاکستان بنانا چاہتےہیں اور دوسری طرف پیسہ بنانے والے سیاستدان ہیں جو خرید و فروخت کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا کہ وزیراعظم کے اعتماد کا ووٹ اوپن ہو گا اس میں ممبران ضمیر کے مطابق ووٹ دیں گے، خاتون کی نشست پر ہماری امیدوار کو 174 ووٹ ملتے ہیں جبکہ جنرل نشست پر ہمارے امیدوار کو 164 ووٹ پڑتے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ووٹ کی خرید و فروخت ہوئی۔ 

وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے لوگوں اور اس نظام پر ترس آنا چاہئے ، یہاں ایک طبقہ اربوں روپے کماتا ہے پھر الیکشن پر لگاتا ہے اور پھر جیت کر پیسے بناتا ہے‘ قابل شناخت ووٹ ہوتا تو پتہ چلتا کہ کس نے ضمیر کا سودا کیا۔ 

تازہ ترین