• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور میں تیار قیمتی اسلحہ پشاور میں فروخت ہونے کا انکشاف

لاہور (کرائم رپورٹر سے) لاہور پولیس کے تمام تر دعوئوں کے باوجود لاہور میں بڑی تعداد میں قیمتی اسلحہ بناکر پشاور سمیت دیگر شہروں میں فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ملزما ن رنگے ہاتھوں گرفتار،1کروڑ مالیت کا تیارسامان،50لاکھ کی مشینری برآمد کرلی گئی،معلوم ہوا ہے کہ ہر مہینے 3 سے 4 ہزار اعلیٰ کوالٹی کے پسٹل کے پارٹس بنا کر فروخت کئے جاتےرہےجبکہ لاہور پولیس خواب خرگوش کے مزلے لیتی رہی، ملزمان کئی سالوں سے یہ اسلحہ بنا رہے تھے لیکن کسی قانون نافذ کرنے والے ادارے نے ان پر ہاتھ نہیں ڈالا تاہم سی آئی اے سول لائنز پولیس نے ریڈ کرتے ہوئے اس گینگ کے سربراہ سمیت 3 ملزمان کو گرفتار کرتے ہوئے ان کی 2فیکٹریوں سے ایک کروڑ سے زائد مالیت کے قیمتی پرزہ جات قبضے میں لے لئے۔ اس حوالے سے ڈی آئی جی انوسٹی گیشن شارق جمال نے گزشتہ روز اپنے دفتر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ خیبر پختونخوا میں آرمی آپریشن شروع ہونے کے بعد ملزمان لاہور شفٹ ہوگئے اور شفیق آباد کے علاقہ میں ایک فیکٹری بنا لی جبکہ ان کی دوسری فیکٹری ساندہ کے ایریا میں تھی، ملزمان ’’گلاک‘‘ Glock پسٹل کی اے پلس کاپی بناتے تھے۔ اس حوالے سے اس پسٹل کے تمام سپیئر پارٹس اس فیکٹری میں تیار ہوتے اس حوالے سے ملزمان نے مختلف قسم کی ڈائی مشینیں بھی بنا رکھی تھیں تاکہ پسٹل میں استعمال ہونے والے تمام پارٹس یہاں تیار کرکے انہیں بعد ازاں بھیجا جائے۔ اس فیکٹری کا مالک محمد رفیق ہے جبکہ اس سارے کام کا ماہر عامر سہیل اور مالک مکان شہباز ہے جو مل کر یہ کام کرتے اور تقریباً 6سو پسٹل کا سامان یہاں سے ہر ہفتے سپلائی کیا جاتا تھا جس پر سی آئی اے سول لائنز پولیس کے ڈی ایس پی دانش رانجھا نے ریڈ کرتے ہوئے ان ملزما ن کو رنگے ہاتھوں گرفتار کرلیا اور ان سے تیار شدہ سامان بھی برآمد کرلیا جس کی مالیت ایک کروڑ روپے ہے جبکہ 50لاکھ کی دیگر مشینری ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ ملٹری آپریشن شروع ہوئے تو کافی عرصہ گزر گیا ہے اور ملزمان 4 سالوں سے یہ کام کر رہے تھے لیکن کسی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان پر ہاتھ نہیں ڈالا اور ملزمان نے لاہور کو ہی کیوں محفوظ شہر سمجھا کہ یہاں اسلحہ بنایا جائے تو ڈی آئی جی شارق جمال نے کہا کہ اب ہماری ٹیم نے ہی ہاتھ ڈالا ہے۔ ’’گلاک‘‘ پسٹل 2 سے اڑھائی لاکھ کا ہے جس کی اے پلس کاپی 15 ہزار روپے تک فروخت ہوتی ہے جبکہ اس کا کوئی بھی پرزہ خراب ہو تو وہ 2 سے اڑھائی لاکھ میں فروخت ہوتا ہے جبکہ اس کی میگزین 3 سے 4 ہزار کی ہے اس پسٹل کے سب سے زیادہ خریدار لاہور میں ہیں اور یہاں یہ پسٹل 20 ہزارروپے تک فروخت ہوتا ہے۔اس لئے لاہورپولیس نے اپنی سبکی سےبچنےکے لئے پریس کانفرنس میں کہا کہ اس پسٹل کے پرزے صرف خیبر پختونخوا کو ہی بھیجے جاتے تھے۔یہ بھی لاہور پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔

تازہ ترین