شوبزنس کی دُنیا بھی موسموں کی طرح رنگ بدلتی رہتی ہے۔ کوئی راتوں رات اسٹار بن جاتا ہے اور دولت اور شہرت کی دیوی اس پر مہربان ہوجاتی ہے، تو کوئی ساری زندگی فن کی آب یاری کرتا رہتا ہے، مگر اسے واہ واہ کے علاوہ کچھ نہیں ملتا۔ ہم نے دیکھا ہے کہ شہرت کی بلندیوں کو چُھونے والے فن کار خیالی دُنیا سے جب حقیقت کی دُنیا میں آتے ہیں، تو سارا ماحول بدل جاتا ہے۔ ان کے ساتھ لوگوں کے رویے بدل جاتے ہیں۔
ہم نے دیکھا کہ چاکلیٹی ہیرو وحید مراد کے ساتھ آخری دنوں میں کیا ہوا، اسی طرح شہنشاہ غزل مہدی حسن کے علاج کے لیے آئے دِن حکومت سے مدد کی اپیل کی جاتی تھی۔ فن کار اپنے اچھے دِنوں میں اپنے مستقبل کے لیے کچھ نہیں کرتے، وہ اسی دھوکے میں رہتے ہیں کہ ان پر دولت کی بارش اسی طرح ہمیشہ ہوتی رہے گی!! مگر نئی نسل کے فن کاروں نے ماضی کے فن کاروں کی زندگی سے سبق سیکھا اور اپنے اچھے دِنوں میں شوبزنس کے ساتھ ساتھ ذاتی کاروبار بھی شروع کردیا ہے۔
کئی سپرہٹ ڈرامے اور فلمیں بنانے والے نامور ہدایت کار اور اداکار یاسر نواز نے اپنی شریک حیات نِدا یاسر کے ساتھ مل کر کلفٹن میں ایک ریسٹورنٹ اس وقت شروع کیا، جب ان کی ڈائریکشن میں بننے والی سپرہٹ فلم ’’رانگ نمبر ٹو‘‘ نے باکس آفس پر دُھوم مچادی تھی۔ دوسری جانب ان کی بیگم نِدا یاسر بھی مارننگ شو سے لاکھوں روپے ماہانہ آمدنی کماتی ہیں، اس کے باوجود بھی دونوں نے مل کر کلفٹن کی کھلی فضا میں ریسٹورنٹ کھولا اور اب وہ اچھا خاصا چلنے لگا ہے۔
بڑے بڑے فن کار اپنی تقریبات کا انعقاد یاسر نواز کے اس ریسٹورنٹ میں کرتے ہیں،فن کاروں کا میلہ دیکھ کر عام لوگوں کا بھی رش لگ جاتا ہے۔ فن کاروں کی موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عام لوگ اور فیملی یاسر نواز اور نِدا یاسر کے ساتھ خُوب سیلفیاں بناتے ہیں اور انجوائے کرتے ہیں۔ دوسری جانب جیو کے کام یاب ڈرامے’’کاش میں تیری بیٹی نہ ہوتی‘‘ سے شہرت حاصل کرنے والی خُوب صورت فن کارہ فاطمہ آفندی اور ان کے شوہر اداکار کنور ارسلان نے بھی اسی ریسٹورنٹ میں پارٹنرشپ لی ہوئی ہے۔یہ دونوں میاں بیوی ریسٹورنٹ میں آنے والے مہمانوں کی فرمائش پر خُوب سیلفیاں بناتے ہیں۔ اس ریسٹورنٹ کو کام یاب بنانے میں دوسرے فن کار بھی ان کا ساتھ دے رہے ہیں۔
کئی سپر ہٹ ڈراموں کی مقبول اداکار ناہید شبیر نے بھی گلستان جوہر میں ایک چائے خانہ کھولا تھا۔ جہاں زبردست چائے اور مختلف قسم کے پراٹھے دستیاب ہوتے تھے ، مگر ناہید شبیر ڈراموں میں مصروفیات کی و جہ سے اپنے ریسٹورنٹ کو زیادہ وقت نہیں دے پاتی تھیں، اس لیے انہیں تھوڑے عرصے بعد ریسٹورنٹ بند کرنا پڑا۔ ماضی میں ڈراموں میں دُھوم مچانے والی اداکارہ شگفتہ اعجاز کو کون نہیں جانتا۔
ڈراما سیریل ’’آنچ‘‘ میں انہوں نے الفت کے کردار میں یاد گار پرفارمنس کا مظاہرہ کیا تھا۔ وہ آج بھی کئی ڈراموں میں نظر آتی ہیں۔ انہوں نے ابتداء میں ڈیفینس کے علاقے خیابان بدر میں بڑے پیمانے پر پارلر کھولاتھا، بعد ازاں انہوں نے وہ پارلر گلستان جوہر منتقل کردیا۔ آج کل ان کا پارلر بہت اچھا چل رہا ہے۔ ڈراما سیریل ’’عروسہ‘‘ سے شہرت حاصل کرنے والی اداکارہ مِشی خان نے بھی ایک زمانے میں کراچی کے علاقے ڈیفنس میں ایک بیوٹی سیلون کھولاتھا ، جسے انہوں نے بعد میں بند کردیا۔ ڈراما سیریل ’’جانگلوس‘‘ کے کردار ’’لالی‘‘ سے مقبولیت حاصل کرنے والے منجھے ہوئے فن کار ’’ایم وارثی‘‘ بھی اداکاری کے ساتھ ساتھ گاڑیوں کی الائنمنٹ کا کام بھی کرتے ہیں اور اس کام سے ان کی آمدنی شوبزنس سے زیادہ ہے۔
فلموں کے نامور اداکار جاوید شیخ اور بہروز سبزواری آپس میں سالا بہنوئی ہیں۔ یہ دونوں بھی ماضی میں گاڑیوں کی خرید و فروخت کا بزنس کرتے رہے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ ابھی بھی یہ کام کرتے ہیں۔ ’’پُرانی جینز اور گٹار‘‘ جیسے سپرہٹ سونگ سے بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے والے گلوکار علی حیدر نے بھی طارق روڈ پر ایک بوتیک ’’قرار‘‘ کے نام سے کھولا تھا، جو زیادہ عرصے تک نہیں چل سکا، تو انہیں یہ کاروباربند کرنا پڑا، آج کل وہ امریکا میں رہائش پذیر ہیں اور وہاں کنسرٹس وغیرہ کرتے ہیں۔ اسی طرح فلموں اور ڈراموں کے سپر اسٹار ہمایوں سعید نے ’’کرتوں‘‘ کا ایک برانڈ متعارف کروایا تھا، جو ابھی بھی کام یابی سے چل رہا ہے۔ ہمایوں سعید کے کُرتے نوجوانوں میں بے حد مقبول ہیں۔
’’دِل دِل پاکستان‘‘ جیسے لازوال ملی نغمے سے گھر گھر مقبولیت حاصل کرنے والے گائیک جنید جمشید نے جب اپنی زندگی میں شوبزنس خصوصاً گانے سے علیحدگی اختیار کی، تو وہ کاروبار کی طرف آگئے تھے۔ ان کے انتقال کے بعد بھی جُنید جمشید کے کرتے/پرفیوم وغیرہ آج بھی سیل کیے جاتے ہیں۔ ان کے بیٹوں نے اب اس کاروبار کی دیکھ بھال سنبھال رکھی ہے۔ ڈراموں کے سدابہار اداکار اعجاز اسلم نے بھی شوبزنس کے ساتھ کاروبار پر توجہ دی ۔ انہوں نے پہلے بوتیک چلایا اور ان دِنوں ایک بیوٹی کریم بھی متعارف کروائی ہے۔
ڈراما سیریل ’’ہوائیں‘‘ سے نوعمری میں مقبولیت حاصل کرنے والی گلوکارہ اور اداکارہ کومل رضوی نے بھی گائیکی کے ساتھ ساتھ اپنا بزنس بھی شروع کیا ہوا ہے ، وہ آئے دن انٹرنیشنل برانڈز متعارف کرواتی رہتی ہیں، پچھلے دِنوں انہوں نے نامور کرکٹر شعیب ملک کو بھی اپنی بیوٹی کریم کی تعارفی تقریب میں بلایا تھا۔ مزاحیہ فن کاروں کی بات کی جائے تو ایاز خان کا نام کسی لمبے چوڑے تعارف کا محتاج نہیں ہے۔ انہوں نے اپنے اچھے دنوں میں گلشنِ اقبال میں چشموں کا کاروبار شروع کیا تھا۔
آج ان کو یہ کام کرتے ہوئے 30؍ برس گزر گئے۔ وہ کہتے ہیں کہ پاکستانی فن کاروں کو شوبزنس کے ساتھ ساتھ اپنا ذاتی کاروبار بھی کرنا چاہیے تاکہ بڑھاپے کی زندگی میں کسی قسم کی پریشانی کا سامنا کرنا نہ پڑے، وہ ڈراموں اور فلموں کے ساتھ کاروبار پر بھی توجہ دیتےہیں اور خوش حال زندگی گزار رہے ہیں۔ کچھ دنوں کے بعد ایاز خان، نامور ہدایت کار نبیل قریشی اور پروڈیوسر فضہ علی مرزا کی فلم ’’ قائدِ اعظم زندہ باد‘‘ میں دل چسپ کردار میں نظر آئیں گے۔
’’ففٹی ففٹی‘‘ سے بین الاقوامی شہرت حاصل کرنے والے فن کار ماجد جہانگیر سخت مالی مشکلات کا شکار ہوئے، تو انہوں نے کراچی میں دال چاول کی ایک شاپ کھولی۔ تاہم وہ اسے زیادہ عرصے نہیں چلاسکے، ان دنوں وہ شدید علیل ہیں، میرا رب ان کو جلد صحت یابی دے۔
ماڈلنگ کی دُنیا میں طویل عرصہ گزارنے والی فن کارہ نادیہ حُسین کو کون نہیں جانتا، وہ ماڈلنگ کے ساتھ اپنا ایک کلینک اور دو تین بیوٹی پارلر چلا کر خوش حال زندگی گزار رہی ہیں۔ مارننگ شوز کی دُنیا کی صفِ اول کی اینکر ڈاکٹر شائستہ لودھی بھی اِن دنوں اپنا ایک کلینک چلارہی ہیں، جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی رہتی ہیں، کیوں کہ مارننگ شوز کا اب وہ جنون نہیں رہا جو چند برس قبل پہلے تھا۔ اسی وجہ سے مارننگ شوز کی اسٹارز نے اداکاری بھی شروع کردی تھی۔ نادیہ حسین اور شائستہ لودھی نے بھی ادکاری کے میدان میں خود کو آزمایا۔
کراچی کی طرح لاہور سے تعلق رکھنے والے کئی فن کاروں نے اپنے ذاتی بزنس پر توجہ دی۔ نامور گلوکار وارث بیگ کی ایک بہت بڑی فوڈ چین ہے۔ کچھ فن کار سامنے آکر بزنس کرتے ہیں اور کچھ نے خفیہ انویسٹمنٹ کی ہوئی ہے۔
شہرت کے آسمان پر جگمگانے والے فن کار اگر سائیڈ میں اپنا کوئی بزنس بھی کرتے ہیں، تو یہ ایک اچھی روایت ہے، جسے سراہا جانا چاہیے۔