پاکستان ٹینس فیڈریشن گزشتہ کئی سالوں سے نوجوان کھلاڑیوں کو آگے لانے میں ناکام رہی ہے جس کا خمیازہ اسے جاپان کے خلاف ہوم گرائونڈ اور ہوم کرائوڈ کے سامنے ہونے والی ڈیوس کپ ورلڈ گروپ ون ٹائی میں شکست کی صورت میںسامنا کرنا پڑ جس سےٹائی کے ٹاپ16 میں کھیلنے کا سنہری موقع بھی ضائع ہوگیا۔ پی ٹی ایف نے ڈیوس کپ جیسے بڑے ایونٹ میں کئی برسوں سے اعصام الحق قریشی اور عقیل خان پر انحصار کیا ، جاپان سمیت دیگر ممالک نے ڈیوس کپ ٹائی کیلئے نوجوان کھلاڑیوں کو گروم کیا اور انہیں کھیلنے کے مسلسل مواقع فراہم کئے۔
پاکستان کے خلاف جاپانی ٹیم کے بیشتر کھلاڑی کم عمر تھے اور انہوں کمال پھرتی اور چابکدستی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف ڈیوس کپ ٹائی میں ناقابل شکست برتری حاصل کی۔ جاپانی کھلاڑیوں نے ٹائی کے پہلے روز کھیلے گئے دونوں سنگلز میں عقیل خان اور پھر اعصام الحق کے خلاف میچ جیتا اور اس کے بعد فیصلہ کن ڈبلز میں بھی ہمارے سینئرز کی ایک نہ چلنے دی۔
ڈبلز میں اعصام اور عقیل کی جوڑی نے پہلا سیٹ جیت لیا تھا لیکن وہ اپنی عمدہ کارکردگی اگلے دو سیٹس میں نہ دہرا سکے اور مخالف کھلاڑیوں نے فائٹ بیک کرتے ہوئے اگلے دونوں سیٹس جیت کر ڈبلز بھی اپنے نام کرکے جاپان کا اسکور ناقابل شکست3-0 کیا۔
سنگلز میں شکست کے بعد اعصام الحق قریشی کچھ دبائو کا شکار ہوگئے تھے اور ڈبلز میں اپنا ٹیمپو برقرار نہیں رکھ سکے جس کا برملا اظہار انہوں نے ڈبلز میچ کے موقع پر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں سنگلز کھیل کر بہت تھکا ہوا تھا اور ڈبلز کے لئے بہترین پرفارمنس کی پوزیشن میں نہ تھا۔
ڈبلز میں جس طرحکھیلنا چاہتا تھا کہ ویسا نہیں ہوا میرے پارٹنر کی کارکردگی اس گیم میں مجھ سے بہتر تھی لیکن میں اس کی کوئی مدد نہیں کرسکا۔ ڈبلز کے بعد اعصام الحق قریشی کا کہنا تھاکہ آئندہ میں پاکستان کیلئے سنگلز مقابلوں میں شرکت نہیں کروں گا، جونیئرز کھلاڑیوں کیلئے جگہ خالی کرنا چاہتا ہوں۔ ٹاپ پاکستانی کھلاڑی عقیل خان نے ٹائی کے بعد جنگ سے باتیں کرتے ہوئے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جاپانی نوجوان کھلاڑیوں کا مقابلہ نہیں کرسکے۔
جاپانی ٹیم نے ہمیں ٹف ٹائم دیا۔ اس ٹائی میں ہم اپنی اس کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے جو گزشتہ ٹائی میں پیش کرتے آرہے تھے۔ میرے خلاف مخالف کھلاڑی کی کارکردگی عمدہ تھی وہ مجھ پر غالب رہا اسی طرح اعصام الحق قریشی کے خلاف بھی جاپانی کھلاڑی کامیاب رہے۔ سنگلز میں میچز ہارنے کے بعد ہمارا مورال کافی ڈائون تھا اگرچہ ڈبلز کے پہلے سیٹ میں ہم نے برتری حاصل کی لیکن اس کے بعد بقیہ سیٹس میں ہم اس کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکے۔ اعصام الحق تھکے تھکے سے لگ رہے تھے بہرحال ہم ڈبلز بھی ہار گئے اور ٹائی ہمارے ہاتھ سے نکل گئی۔
اعصام الحق تو شکست پر اتنا دل برداشت ہوئے کہ انہوں نے آئندہ سنگل میچز میں شرکت سے معذرت کرلی ہے اور امکان ہے کہ آئندہ وہ ڈیوس کپ میں سنگل میچز میں شرکت نہیں کریں گے۔ عقیل خان اور اعصام الحق نے ڈیوس کپ کی پاکستانی تاریخ کے وہ کھلاڑی ہیں جنہوں نے دو دہائیوں پر محیط کیریئر میں ڈیوس کپ کے 90 سے زائد میچوں میں ملک کی نمائندگی کی ۔جاپانی کھلاڑیوں نے بلاشبہ ڈیوس کپ ٹائی میں پاکستانی تجربہ کار کھلاڑیوں کے خلاف شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا اور مسلسل چار میچز میں فتح حاصل کرکے اپنی ملک کی ڈیوس کپ مقابلوں کی تاریخ کو نئی سمت پر پہنچا دیا۔
نوجوان کھلاڑی کیچی یوچیڈا نے ڈیوس کپ کیریئر کے آغاز کے موقع پر ہی عالمی شہرت یافتہ کھلاڑی اعصام الحق جیسے بڑے کھلاڑی کو شکست دی۔ وہ اپنی کامیابی پر پرجوش تھے اور برملا اس بات کا اظہار کیا کہ اعصام قریشی جیسے بڑے اور تجربہ کار کھلاڑی کو شکست دینا میرے لئے اعزاز ہے۔ کھیل کے دوران مجھے اچھے مواقع ملے میں ایک منصبوے کے تحت گیم میں گیا تھا اور کوشش کی تھی کہ تیز کھیل کا مظاہرہ کروں اور سامنے والے کو تھکائو جس میں میں کامیاب رہا۔
اعصام الحق کو بھی کئی اچھے مواقع ملے لیکن وہ ان سے فائدہ نہیں اٹھا سکے۔ مجھے اپنے پہلے ڈیوس کپ میچ میں ایک تجربہ کار کھلاڑی کو شکست دے کر خوشی ہے۔جاپانی کپتان ستوشی آیوابوچی نے پاکستان کے خلاف ڈیوس کپ ورلڈ گروپ ون میں زبردست کامیابی کا سہرا اپنی ٹیم کے سابق جونیئر کوچ باب بریٹ کو دیا ہے جن کا رواں سال کے اوائل میں انتقال ہوگیا تھا۔
ان کی ٹیم کیلئے خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے ستوشی کا کہنا تھاکہ وہ میرا کوچ پہلے بھی تھا اور آج بھی ہے۔ میں پاکستان کے خلاف شاندار کامیابی کو اس سے موسوم کرتا ہوں۔ ہم نے پاکستان آنے سے پہلے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ یہاں ہمیں اس قسم کی فتح حاصل ہوگی اور ہماری کامیابی کا سفر اتنا آسان ہوگا۔
مجھے یقین نہیں تھا کہ ہم گراس پر پاکستان سے میچ جیتنے کی پوزیشن میں ہوں گے ۔ معلوم تھا کہ اعصام بہترین ڈبلز کھلاڑیوں میں سے ایک ہیں اور ان کا مقابلہ کرنا ہمارے لئے مشکل ہوگا لیکن ہمارے کھلاڑیوں نے ثابت کیا کہ وہ اس وقت بہترین کھیل رہے اور انہوں نے تجربہ کار کھلاڑی پر غلبہ حاصل کیا۔