اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) سپریم کورٹ نے حلقہ این اے 75ڈسکہ میں دوبارہ انتخابات سے متعلق الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کرنے کی تحریک انصاف کی استدعا مسترد کر دی۔عدالت عظمیٰ کا کہنا تھا کہ ڈسکہ میں فوج تعینات نہ کرنا الیکشن کمیشن کی غلطی تھی ،بندوقیں تاننے کا کلچر اب ختم ہونا چاہیے۔
عدالت نے سیکرٹری الیکشن کمیشن سے حلقے میں انتخابات کے اخراجات کی تفصیل بھی طلب کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پاکستان غریب ملک ہے، اخراجات کو مد نظر رکھنا ہو گا، جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ الیکشن کمیشن کے احکامات یونہی معطل نہیں کرینگے۔
دوبارہ الیکشن تو ہوگا، دیکھنا یہ ہے محدود پیمانے پر یا پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانا ہے، معاملے کا ہر پہلو سے جائزہ لینگے، جسٹس قاضی محمد امین احمد نے کہا کہ تشدد کنٹرول کرنا انتظامیہ کی ذمہ داری تھی، ہم نے الیکشن کی ویڈیوز دیکھنی ہیں ان کومکمل طور پر نظر انداز نہیں کیاجاسکتا، سپریم کورٹ نے متاثرہ 20 پولنگ اسٹیشنز کی جیو فینسنگ رپوٹ طلب کرتے ہوئے مقدمے کی سماعت 19مارچ تک ملتوی کر دی۔
منگل کو جسٹس عمرعطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سپریم کورٹ میں تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت کی۔دور ان سماعت جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ 2018 کا انتخاب پرامن ہونے کی وجہ پاک فوج کی تعیناتی تھی، این اےـ75 ڈسکہ میں فوج تعینات نہیں تھی، جو الیکشن کمیشن کی غلطی تھی۔
سماعت کی ابتدا میں معاون وکیل نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کی پیروی کرنے والے وکیل سلمان اکرم راجا کورونا وائرس کا شکار ہوگئے ہیں۔جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ سلمان اکرم راجا کو سنے بغیر فیصلہ نہیں کریں گے، آئینی اداروں کا احترام کرتے ہیں۔
الیکشن کمیشن نے انتخابی شیڈول آگے کر دیا ہے، شاید انہوں نے اسی کیس کی وجہ سے پولنگ کی تاریخ میں توسیع کی جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ پولنگ کی تاریخ پنجاب حکومت کی درخواست پر آگے بڑھائی گئی، الیکشن کمیشن کی ہدایت پر حلقے میں کچھ تبادلے اور تقرریاں ہونی ہیں۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دئیے کہ دوبارہ الیکشن تو ہوگا، دیکھنا یہ ہے کہ محدود پیمانے پر یا پورے حلقے میں دوبارہ الیکشن کرانا ہے، الیکشن کمیشن کے احکامات یونہی معطل نہیں کریں گے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے پی ٹی آئی کے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ الیکشن کمیشن کا جواب پڑھیں، ہائی کورٹ اور الیکشن کمیشن کے احکامات یونہی معطل نہیں کریں گے، آئینی اداروں کی عزت کرتے ہیں، معاملے کا ہر پہلو سے جائزہ لیں گے۔
جسٹس مظاہر نقوی نے کہا کہ الیکشن کے حوالے سے ریٹرننگ آفیسر نے رپورٹ کب دی اور ریٹرننگ آفیسر کمیشن کے سامنے کب پیش ہوئے؟ جس کے جواب میں پی ٹی آئی وکیل نے بتایا کہ 25 فروری کو مختصر حکمنامہ جاری کیا گیا، مختصر حکم نامہ جاری کرنے کا اختیار صرف اعلیٰ عدلیہ کا ہے۔
جسٹس عمر عطا بندیال نے استفسار کیا کہ تفصیلی فیصلہ کب آیا؟ کیا الیکشن کمیشن نے آر او رپورٹ کے علاوہ بھی انکوائری کرائی؟ وکیل نے بتایا کہ نہیں الیکشن کمیشن نے دوبارہ کوئی انکوائری نہیں کرائی، ریٹرننگ افسر نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ صرف 23 پولنگ اسٹیشنز پر مسئلہ تھا۔جسٹس عمر عطا بندیال نے دریافت کیا کہ یہ کہاں لکھا ہے کہ باقی جگہ پولنگ کا عمل نارمل تھا؟