اسلام آباد(طارق بٹ) سپریم کورٹ نے اندرونی کارروائی کی تشریح پر اکثر اسپیکر قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کی رولنگ کو مسترد کیا ہے اور کہا کہ انہیں اندرونی کارروائی قرار نہیں دیا جا سکتا۔ عدالتوں میں زیرغور بھی نہیں لایا جاسکتا۔ یوسف رضا گیلانی جنہوں نے پریذائیڈنگ آفیسر مظفر حسین شاہ کی جانب سے 7ووٹ مسترد کئے جانے کے فیصلے کو چیلنج کیا ہے انہوں نے خود بھی سپریم کورٹ کی ایک رولنگ کا دفاع کیا تھا جب انہوں نے اپنی برطرفی پر اس وقت کی اسپیکر قومی اسمبلی ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی رولنگ کا دفاع کیا تھا لیکن عدالت عظمیٰ نے وہ فیصلہ مسترد کر دیا تھا۔ اس کے متضاد آصف علی زرداری جو سینیٹر منتخب ہوئے انہوں نے چیئرمین سینیٹ کے فیصلے پر اعتراض کیا تھا کہ جب انہوں نے اپنے منصب کا حلف ہی نہیں اٹھایا تو انہیں طلب بھی نہ کیا جائے۔ اس حوالے سے 1999ء میں دیئے گئے فیصلے میں عدالت عظمیٰ نے رولنگ مسترد کردی تھی۔ 1996ء میں دیئے گئے فیصلے میں اسپیکر سندھ اسمبلی کی رولنگ کو سپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔ سندھ ہائی کورٹ نے نشست خالی قرار دیئے جانے پر مدد علی کی آئینی درخواست مسترد کردی تھی کہ آرٹیکل ۔69کے تحت مسترد کر دی تھی کہ عدالتوں کو منتخب ایوانوں کی اندرونی کارروائی کی جانچ پڑتال کا کوئی اختیار نہیں ہے۔