اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں، ٹی وی رپورٹ) سپریم کورٹ کے جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیئے کہ این اے 75میں دو ہیوی ویٹس کی لڑائی ہے، لڑائی بڑوں کی ہے اور بھگت عوام رہے ہیں، عوام کو ہیوی ویٹس کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے، 23 پولنگ اسٹیشنوں سے متعلق درخواست پر الیکشن کمیشن نے پورے حلقےکا ریلیف دیا ، یہ حیران کن ہے ۔ بدھ کو جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 75 ڈسکہ میں ضمنی انتخاب کی دوبارہ پولنگ سے متعلق الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف تحریک انصاف کے امیدوار علی اسجد ملہی کی جانب سے دائر درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت تحریک انصاف کے وکیل شہزاد شوکت نے مذکورہ بالا حلقہ کے ضمنی انتخاب کے دوران ہونے والے تصادم اور ہوائی فائرنگ کے واقعات کی تفصیلات عدالت کو فراہم کیں۔ دوران سماعت مسلم لیگ (ن) کی امیدوار نوشین افتخار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے لاہور رجسٹری سے وڈیو لنک کے ذریعے دلائل دیئے ۔ تحریک انصاف کے امیدوار کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کی شکایت کا مرکز پنجاب حکومت کی ناکامی ہے جبکہ ضمنی انتخابات کے دوران الیکشن کمیشن کی ہدایت پر رینجرز بھی موجود تھی۔