کراچی (نیوز ڈیسک) بھارتی شہری انحراف یا بغاوت کیلئے پاکستان کے شاعر حبیب جالب کے اشعار کیوں استعمال کرتے ہیں ، اس حوالے سے نئی دہلی کے محقق عامر رضا نے حبیب جالب کی انقلابی شاعری پر روشنی ڈالنے کیلئے مضمون لکھا ہے ۔ مضمون میں لکھاہے کہ عوامی تحاریک میں یکجہتی کیلئے شاعری کے استعمال کی ایک تاریخ ہے ۔تاہم فیض احمد فیض کے مطابق ولی دکنی کے بعد حبیب جالب کے سوا کوئی شاعر اتنی بڑی تعداد میں عوام کی توجہ کا مرکز نہ بن سکا، ایوب خان نے جب مارشل لاء لگایا تو حبیب جالب نے اپنی مشہور زمانہ نظم ’میں نہیں مانتا‘ سنائی ۔ ان کی یہ نظم بھارت میں متنازع شہریت بل کیخلاف احتجاجی مظاہروں کے دوران کئی بار دہرائی گئی اور یہ بھارتی نوجوانوں کی آواز بن گئی۔ اس کے علاوہ حبیب جالب کی نظمیں برصغیر میں مزاحمتی تحریکوں میں سنائی جاتی ہیں۔ حبیب جالب غیرجمہوری طاقتوں کیخلاف کھڑے ہوئے ۔ وہ کبھی درباری شاعر نہیں بنے ۔ ذوالفقار علی بھٹو جب اقتدار میں آئے تو ان کی حبیب جالب سے دوستی رہی لیکن جب انہوں نے حبیب جالب کو پارٹی میں شمولیت کی دعوت دی تو انہوں نے کہا کہ کیا کبھی سمندر بھی دریا میں گرا ہے ۔ بھٹو کی پھانسی پر انہوں نے نظم لکھی اور ضیاء الحق کی پالیسیوں کے خلاف رہے۔