• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت نے 31 ماہ میں 5 چیئرمین ایف بی آر، 6 آئی جی پنجاب، 4 چیف سیکریٹری بدلے


پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی تبدیلی سرکار نے 31 ماہ میں اہم عہدوں پر تعینات افراد کی بار بار اکھاڑ پچھاڑ کی۔ کیا وزارتیں، کیا بیوروکریسی اور کیا اداروں کے سربراہ، ہر شعبے میں بھرپور طریقے سے ایک کی جگہ دوسرے کو لگائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔

ان 31 ماہ کے دوران 5 چیئرمین ایف بی آر، 6 آئی جی پنجاب، 4 چیف سیکرٹری پنجاب، 4 وفاقی سیکرٹری داخلہ، 4 وزرائے داخلہ، 3 وزرائے اطلاعات اور 5 سیکریٹری خزانہ کو تبدیل کیا گیا۔

وزیر اعظم کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان سب سے خوش قسمت رہے جو سیاسی و مقتدر حلقوں کے دباؤ کے باوجود نہ صرف اپنے عہدے پر موجود ہیں بلکہ فیصلہ سازی میں ان کا کردار بھی نمایاں ہے۔

تبدیلی سرکار میں تبدیلیوں کی بہار لگ گئی، پسند نا پسند یا اہلیت و نااہلیت کا معاملہ چلتا رہا، مگر کئی اہم پوزیشنز پر ایک بار نہیں، دو بار نہیں لگاتار ’لگاؤ، ہٹاؤ‘ کا سلسلہ جاری ہے۔

حکومت کے 31 ماہ میں پانچ چیئرمین ایف بی آر تبدیل ہوئے، جہاں 29 اگست 2018 کو رخسانہ یاسمین کو ہٹا کر جہانزیب خان کو تعینات کیا گیا، 10 مئی 2019 کو شبر زیدی کو چیئرمین لگایا گیا مگر اندرونی دباؤ تھا یا معاملہ کچھ اور شبر زیدی ایسے بیمار ہوئے کہ واپس ہی نا آئے، پھر 8 اپریل 2020 کو نوشین جاوید کو چیئرپرسن ایف بی آر تعینات کیا گیا، تین ماہ میں ایف بی آر افسران نے مبینہ طور پر ساتھ چلنے سے انکار کر دیا جس کے بعد 7 جولائی کو محمد جاوید غنی کو چیئرمین ایف بی آر تعینات کیا گیا۔

اسی دوران سیکریٹری خزانہ کی اہم پوزیشن پر پانچ بار تبدیلیاں ہوئیں، دس جنوری 2018 کو شاہد محمود کی ریٹائرمنٹ پر عارف احمد خان کو لگایا گیا، ان کی ریٹائرمنٹ پر 22 مارچ 2019 کو محمد یونس ڈاگا کو لگایا گیا، وہ دو ماہ میں آئی ایم ایف مزاکرات پر وزیر خزانہ حفیظ شیخ سے اختلاف کے نتیجے میں وزارت سے ایسے ہٹے کہ وقت سے پہلے سرکاری نوکری سے ہی استعفی دے دیا۔

23 مئی 2019 کو نوید کامران بلوچ اور پھر دسمبر 2020 کو کامران علی افضل کو سیکریٹری خزانہ تعینات کیا گیا۔

پنجاب میں معاملات کو چلانے اور سنبھالا دینے کے لیے چار چیف سیکرٹری تبدیل کیے گئے، اکبر حسین درانی کو نسیم کھوکھر سے تبدیل کیا گیا، پھر اعظم سلیمان کو چیف سیکرٹری لگایا گیا اور اب جواد رفیق ملک چیف سیکرٹری پنجاب ہیں۔

31 ماہ میں پنجاب میں چھ آئی جی تبدیل کیے گئے، کلیم امام تین ماہ، محمد طاہر ایک ماہ، امجد سلیم چھ ماہ، عارف نواز سات ماہ، شعیب دستگیر نو ماہ تک آئی پنجاب رہے، پھر اس کے بعد چھٹے آئی پنجاب انعام غنی کو 9 ستمبر 2020 کو آئی جی پنجاب تعینات کیا گیا۔

چار بار وفاقی سطح پر وزارت داخلہ کا قلمدان بدلا، پہلے وزارت داخلہ کا قلمدان وزیراعظم عمران خان نے خود کے پاس رکھا، پھر شہریار آفریدی کو وزیر مملکت داخلہ بنایا گیا، پھر سابق سربراہ آئی بی بریگیڈیئر ریٹائرڈ اعجاز شاہ کو وزیر داخلہ بنایا گیا اور اب شیخ رشید احمد وفاقی وزیر داخلہ ہیں۔

سیکریٹری داخلہ کی پوزیشن پر 31 ماہ میں چار بار تبدیلیاں کی گئیں، میجر ریٹائرڈ اعظم سلیمان، پھر یوسف نسیم کھوکھر پھر اعظم سلیمان اور پھر یوسف نسیم کھوکھر کو دوبارہ تعینات کیا گیا۔

پی ٹی آئی حکومت میں تین وزرائے اطلاعات تبدیل ہوئے، پہلے فواد چوہدری، پھر فردوس عاشق اعوان اور اب شبلی فراز ترجمان حکومتِ پاکستان ہیں۔

31 ماہ میں چار سیکرٹری کامرس تبدیل ہوئے، یونس ڈھاگا، احمد نواز سکھیرا، یوسف نسیم کھوکھر اور پھر صالح فاروق کو کامرس کا سیکرٹری تعینات کیا گیا۔

وزارت صنعت و پیداور کے پانچ سیکرٹری بدلے گئے، معروف افضل، پھر خالد مسعود چوہدری، پھر اظہر علی چوہدری، پھر عامر اشرف خواجہ اور اب افضل لطیف کو سیکریٹری صنعت و پیدوار لگایا گیا۔

اسی طرح نیشنل فوڈ سیکیورٹی کی وزارت کے چار سیکرٹری تبدیل ہوئے، افضل عباس میکن، ہاشم پوپلزئی، عمر حمید، اور پھر غفران میمن کو تعینات کیا گیا۔

کورونا وائرس کے اس دور میں وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کے پانچ سیکرٹری بدلے گئے، کیپٹن ریٹائرڈ زاہد سعید، اللّٰہ بخش ملک، ڈاکٹر توقیر حسین، ڈاکٹر تنویر قریشی اور اب عامر اشرف خواجہ کو تعینات کیا گیا۔

یاد رہے کہ وزارتِ صحت کے وزیر عامر کیانی تھے جنہیں ہٹائے جانے کے بعد ڈاکٹر ظفر مرزا کو تعینات کیا گیا اور اب ڈاکٹر فیصل سلطان وزیراعظم کے معانِ خصوصی ہیں جبکہ 2019 کے بعد سے وزارتِ صحت کا قلم دان وزیراعظم عمران خان کے پاس ہے۔

تازہ ترین