اسلام آباد (ٹی وی رپورٹ) سپریم کورٹ نے میپکو میں بھرتیوں سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ عدالتی جائزے کا مطلب انتظامی اختیارات کا استعمال نہیں، ججزکے آئین سے تجاوز کا رجحان روکنا ہوگا، روایات کا احترام نہ کیا جائے تو آئینی بحران پیدا ہوتا ہے۔
ججز کو جذبات میں آنے کی بجائے قانون کے دائرہ میں رہنا چاہیے، ریاست کا کوئی ستون دوسرے کی حدود میں مداخلت نہیں کر سکتا، عدلیہ کی انتظامی امور میں مداخلت اختیارات کی سہ فریقی تقسیم کے خلاف ہے۔
پانچ صفحات پر مشتمل سپریم کورٹ کے جسٹس منصور علی شاہ کے تحریر کردہ فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کا آئینی حدود سے تجاوز کرنے کا رجحان روکنا ہوگا۔ جج کو جذبات میں آنے کے بجائے قانون کے دائرے میں رہنا چاہیے۔
واضح رہے کہ ہائی کورٹ کے جج نے محمد الیاس نامی شخص کو بھرتی کرنے کا حکم دیا تھا جس پر فیصلے میں کہا گیا ہے کہ انتظامیہ کے اختیارات استعمال کرنا عدلیہ کا کام نہیں۔ عدلیہ کی انتظامی امور میں مداخلت اختیارات کی سہ فریقی تقسیم کیخلاف ہے۔
سپریم کورٹ کے جاری کردہ فیصلے کے مطابق روایات کا احترام نہ کیا جائے تو آئینی بحران پیدا ہوتا ہے۔عدالتی جائزے کے اختیار کا مطلب انتظامی امور اپنے ہاتھ میں لینا نہیں۔ ریاست کا کوئی ستون دوسرے کی حدود میں مداخلت نہیں کر سکتا۔
آئینی حدود سے تجاوز پر جج اختیارات کا غلط استعمال کریگا۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ نے اس فیصلے کو لاہور ہائی کورٹ کے متعلقہ جج کو بھجوانے کی بھی ہدایت جاری کی ہے۔