• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان اور بھارت کے درمیان حالیہ مراسلت کو بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے یوم پاکستان (23؍مارچ) کے موقع پر روایتی تہنیتی خط اور وزیر اعظم پاکستان عمران خان کے جوابی شکریے سے آگے بڑھ کر دیکھنے کی ضرورت ہے۔ ان خطوط میں جن جذبات و خواہشات کا اظہار کیا گیا، انہیں عملی صورت دینے کی کاوشیں کی گئیں تو نئی دہلی اور اسلام آباد امن و تعاون کی راہ پر چل کر ترقی و خوشحالی کے ان خوابوں کو عملی تعبیر دے سکتے ہیں جو استعمار کی رخصتی کے وقت سے خطے میں رہنے والوں کی آنکھوں میں بسے ہوئے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے اپنے خط میں درست کہا کہ پاکستان کی حکومت اور عوام بھارت سمیت تمام ہمسایہ مالک سے باہمی امن اور تعاون پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں۔ عمران خان نے یوم پاکستان پر مبارکباد دینے پر بھارتی وزیر اعظم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے لکھا ہے کہ پاکستانی عوام یہ دن اپنے ان قائدین کی بصیرت و دوراندیشی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مناتے ہیں جنہوں نے اپنے عوام کو آزاد و خودمختار مملکت کا تصور دیا جس میں وہ آزادانہ زندگی گزارتے ہوئے اپنی بھرپور صلاحیتیں بروئے کار لاسکیں۔ وزیر اعظم عمران خان کا مزید کہنا ہے کہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن و استحکام کے لئے پاکستان اور بھارت کے درمیان تمام تصفیہ طلب تنازعات کا حل ناگزیر، جبکہ تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات کے لئے سازگار ماحول پیدا ہونا ضروری ہے۔ انہوں نے کورونا کے خلاف جنگ میں بھارتی عوام کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ یاد رہے کہ 23؍مارچ کو بھارتی وزیر اعظم نے اپنے پاکستانی ہم منصب کے نام خط میں کہا تھا کہ ’’بھارت ایک ہمسایہ ملک کی حیثیت سے پاکستانی عوام سے خوشگوار تعلقات کی خواہش رکھتا ہے جس کے لئے دہشت گردی اور اشتعال انگیزی سے پاک اعتماد کی فضا ضروری ہے‘‘۔ ایسے وقت، کہ 5؍اگست 2019ء کو مقبوضہ کشمیر میں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی پر مبنی غیرقانونی اقدامات کے بعد سلامتی کونسل کے کئی اجلاس ہوچکے ہیں اور دنیا بھر سے آنے والی آوازوں اور دوست ملکوں کی پس پردہ کوششوں کے نتیجے میں فروری میں کشمیر کی لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی سمجھوتے کے باعث خوش آئند امکانات پیدا ہورہے ہیں، ضرورت اس بات کی ہے کہ جنوبی ایشیا کے دونوں اہم ممالک اپنے معاشی حالات بہتر بنانے ، کورونا سے پیدا ہونے والی مشکلات سے نکلنے اور ترقی کی راہ پر آگے بڑھنے کے لئے اپنے دیرینہ مسائل امن و امان کی فضا میں اور اقوام متحدہ کی طے کردہ گائیڈ لائنز میں رہتے ہوئے حل کریں۔ اس ضمن میں وزیر اعظم عمران خان نے 17؍مارچ 2021ء کو اسلام آباد سیکورٹی ڈائیلاگ کے پہلے ایڈیشن کا افتتاح کرتے ہوئے واضح کیا تھا کہ ہم کوششیں کررہے ہیں مگر تعلقات معمول پر لانے کے لئے پہل کاری بھارت کو کرنا ہوگی۔ مذکورہ سیکورٹی ڈائیلاگ کے دوسرے دن آرمی چیف جنرل قمر جاوید باوجوہ نے یہی بات دہرائی اور ماضی کو بھلا کر آگے بڑھنے کی ضرورت اجاگر کی۔ بھارت سے آنے والے بیانات اور خطوط کا لہجہ بھی قدرے حوصلہ افزا نظر آرہا ہے۔ کیا ہی اچھا ہو کہ پاکستان کی طرف سے جانے والے امن پسندانہ پیغامات کا مثبت جواب آنے کا سلسلہ جاری رہے اور جنوبی ایشیا کو غربت کی اس دلدل سے نکالنے کا عمل شروع ہو جس نے غیرحل شدہ مسائل سے جنم لیا ہے۔ اس باب میں مقبوضہ کشمیر میں سازگار ماحول بنانا اولین ضرورت ہے جس کے لئے پہل کاری پڑوسی ملک کو کرنا ہوگی۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ جنوبی ایشیا کے دونوں اہم ممالک ماضی کی کشمکش سے نکل کر ایسی شروعات کی طرف بڑھیں جس میں سب کے حقوق کا تحفظ ہو اور ترقی و خوشحالی کے رنگ اجاگر ہوسکیں۔

تازہ ترین