اسلام آباد(ایجنسیاں)بھارت سے تجارت پر حکومت کا یوٹرن ‘وفاقی کابینہ نے انڈیا سے چینی‘ کپاس اور دھاکامنگوانے کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کی تجویز مسترد کردی‘وزیراعظم عمران خان نے کابینہ ارکان سے بھارت کے ساتھ تجارت پر رائے لی جس پر چار وزراء شاہ محمود قریشی‘اسد عمر‘ شیخ رشید اور شیریں مزاری نے اس کی بھرپور مخالفت کی۔کابینہ ارکان نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کی سابقہ حیثیت بحال ہونے تک ہندوستان کے تجارت نہیں ہوسکتی ۔ ذرائع کے مطابق اس معاملے پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی قائم کردی گئی جو بھارت کے ساتھ تجارت کی تجاویز پر سفارشات دے گی،کمیٹی کے ارکان کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہےکہ کابینہ کی جانب سے سمری مسترد کیے جانے کے بعد وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ مناسب داموں پر دیگر ممالک سے چینی اور کپاس کی درآمد کے لیے کوششیں تیز کی جائیں جبکہ وفاقی وزیرسائنس وٹیکنالوجی فوادچوہدری نے کہا ہے کہ براڈ شیٹ کمیشن رپورٹ کی روشنی میں کابینہ نے6لوگوں کے خلاف فوری طور پر فوجداری کارروائی کاحکم دیا ہے، جن میں احمر بلال صوفی، حسن ثاقب شیخ، غلام رسول، عبدالباسط اورشاہد علی بیگ شامل ہیں‘طارق فوادجنہوں نے براڈ شیٹ کا معاملہ شروع کروایا ان کیخلاف بھی کارروائی ہوگی‘ نالائق بیوروکریٹس کو نکالنے کا طریقہ آسان کر دیاگیا ہے‘ تمام محکموں کو ہدایات جاری کر دی گئی ہیں‘ جو ملازمین سہل پسند ہیں ان کو نکالنے کی ہدایات کابینہ نے دیدی ہے‘جن آئل کمپنیوں نے تیل کا 20 دن کا اسٹاک نہیں رکھا ان کے خلاف کارروائی ہوگی‘ اوگرا قانون میں تبدیلیاں کی جائیں گی‘ پٹرولیم اسکینڈل میں ملوث ڈائریکٹر جنرل آئل اور ملوث افسروں کو عہدوں سے ہٹایا جائے گا‘98 فیصد پاکستانیوں کو کرونا ویکسین فری لگے گی‘دو فیصد جو لائن میں نہیں لگنا چاہتے ان کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کو ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی ہے۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعرات کو وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا کوبریفنگ دیتے ہوئے کیا۔تفصیلات کے مطابق جمعرات کووفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا۔ عمران خان بنی گالہ سے ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے ۔وفاقی کابینہ نے بھارت سے چینی اور کاٹن منگوانے کی ای سی سی کی تجویز مسترد کردی۔کابینہ ارکان نے کہا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 سے پہلے کی آئینی صورتحال بحال کرے، آرٹیکل 370 کی بحالی تک بھارت سے کسی قسم کی تجارت نہیں ہو سکتی۔ براڈ شیٹ کمیشن کی سفارشات کے مطابق 1.5ملین ڈالر کی غلط ادائیگیوں میں ملوث تمام افراد کے خلاف کاروائی اور 2011سے 2017کے درمیان نیب کی جانب سے غفلت کا مظاہرہ کرنے والوں کے خلاف کریمنل انویسٹی گیشن کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ چونکہ کمیشن رپورٹ میں نیب کی جانب سے بھی غفلت کا مظاہرہ کیا گیا لہذا اس حوالے سے مزید تفتیش کی ذمہ داری ایف آئی اے یا کسی دوسری انویسٹی گیشن ایجنسی کو سونپی جائے گی۔ بعد ازاں میڈیا بریفنگ میں فواد چوہدری نے بتایاکہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ بھارت کے اندر مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھیں، مسلمانوں کا قتل عام کیا جائے، کشمیر کے لوگوں کو ان کے حقوق نہ دیں اور ہم یہ سمجھیں کہ اس سب کے باوجود ہم اور بھارت ہنسی خوشی رہ سکتے ہیں تو یہ ممکن نہیں ہے۔حکومت کی یہی پوزیشن ہے اور اسی پوزیشن کو لے کر ہم آگے بڑھیں گے‘ بھارت کے ساتھ تجارت کشمیر کی قیمت پر نہیں ہوگی ، ہم تجارت چاہتے ہیں لیکن بھارت 5اگست سے پہلے کی پوزیشن پر جائے‘عمران خان کے ہوتے ہوئے کشمیرکا سودا کوئی نہیں کر سکتا۔انہوں نے کہا کہ براڈ شیٹ کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں کابینہ نے 5لوگوں کے خلاف فوری طور پر کریمنل کارروائی کا حکم دیا ہے، جن میں احمر بلال صوفی، حسن ثاقب شیخ شامل ہیں، اس وقت ایف بی آر میں ہیں، غلام رسول شامل ہیں جو وزارت قانون کے جوائنٹ سیکریٹری تھے، برطانیہ میں سابق ڈپٹی کمشنر عبدالباسط، شاہد علی بیگ جو اس وقت سفارت خانے میں ڈائریکٹر آڈٹ اینڈ اکائنٹس تھے، طارق فواد ملک جنہوں نے یہ معاہدہ کروایا تھا ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ان کا کہنا تھا کہ 45فیصد شوگر پروڈکشن نواز شریف اور زرداری کے پاس ہے‘سٹہ بازی میں جو لوگ بھی ملوث ہیں، ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیدیا گیا ہے۔پاکستان میں روسی اور چین کی کورونا ویکسین امپورٹ ہوئی،چینی کورونا ویکسین کا صرف ایک ہی ٹیکہ لگایا جاتا ہے، چین کی کورونا ویکسین کے انجکشن کی قیمت 4ہزار 225 روپے رکھی گئی ہے۔ سندھ ہائی کورٹ کے حتمی فیصلہ کے بعد روسی ویکسین اسپوٹنک کی قیمت بھی مقرر کریں گے‘انہوں نے مزید بتایا کہ 43 کمپنیوں کی دوائیوں کی قیمتوں کا تعین کیا گیا ہے، کسی دوائی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا گیا۔