تحریر:شمع ناز۔۔کراچی گوادرکے معنی بلوچی زبان میں ’’کھلی ہواکادروازہ‘‘ ہےمگر گوادراب پاکستان سمیت ایشیا کے پورے خطےکے معاشی ترقی کا دروازہ بھی بننے جارہا ہے۔ پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان کےتاریخی اور خوبصورت ضلع گوادرمیں پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی راہداری منصوبہ کے تحت تعمیر و ترقی اس خطے کی ترقی ،امن و امان معاشی استحکام اور خوشحالی اور مثبت و اصل تبدیلی کی ضمانت ہے ۔پاکستان کے انتہائی جنوب مغرب میں اور دنیا کے سب سے بڑے بحری تجارتی راستے پر واقع صوبہ بلوچستان کا گوادر جو اپنے شاندار محل وقوع اور زیر تعمیر جدید ترین بندرگاہ کے باعث عالمی سطح پرروزافزوں شہرت حاصل کررہا ہے۔گو ادرآنے والے وقت میں نہ صرف پاکستان بلکہ چین، افغانستان اور وسط ایشیا کے ممالک کی بحری تجارت کا زیادہ تر دارومدار اسی بندر گاہ پر ہوگااور اس کے ساتھ یہاں سی پیک کے ترقیاتی منصوبے دنیاکے کئی ممالک کو اس جانب راغب کریں گے۔ گوادرمیں جدید ترین ایئرپورٹ،خصوصی صنعتی زون، کرکٹ اسٹیڈیم اورسیاحتی مراکز سمیت اربوں ڈالر مالیت کے جاری ترقیاتی منصوبوں نے دنیا کی توجہ حاصل کرلی ہے ۔ پاکستان اور چین کے مشترکہ اقتصادی راہداری منصوبے میں گوادر بندرگاہ کومرکزی حیثیت حاصل ہے ۔یہ ڈیپ سی ہے اور یہاں پرعالمی معیار کی مجموعی طور پر 82برتیں بنائی جارہی ہیں، جن میں 5برتیں مکمل کی جاچکی ہیں ۔گوادر کےمخصوص علاقےمیں 22 ہزار پانچ سو ایکڑ پر فری زون بنایاگیا ہے ۔ پاکستانی اور چینی صنعت کار کار یہاں آرہے ہیں مگر کیونکہ پاکستان کے بڑے صنعت کار یہاں صنعتیں لگانا چاہتے ہیں اس لئے اس کے لئے نیاقانون بنایا جارہا ہے جس کےبعدماسٹرپلان کاعلاقہ اسپیشل اکنامک زون بن جائے گا جس کے باعث یہاںڈیوٹی اورٹیکس نظام آسان اور کم شرح کا ہوگا۔یعنی فری زون بننے سے صنعت کاروں کو یہ فائدہ ہوگا کہ کراچی میں جومصنوعات بنانے پر سو روپے خرچ ہوں گے تو گوادر میں یہ خرچ ساٹھ روپے ہوگا۔یہاں پر لیبر سستی ہے اس لئے چین کو بھی خصوصی دلچسپی ہے ۔یہاں ہی مصنوعات بنیں گی اور وسطی ایشیا کے ملکوں کو بھیجی جائیں گی ۔ یہاں زیرتعمیر ایئرپورٹ ایشیاکا دوسرا بڑاور پاکستان کا سب سے بڑااور جدیدترین ایئرپورٹ ہوگا جس میں مشرق ،مغرب ،شمال اور جنوب سے پرواز اور لینڈنگ ہوسکے گی ۔ گوادر بندرگاہ سے پاکستان کے ساتھ چین کو جوڑ رہا ہے مگر اس کے علاوہ ایران اور ترکی بھی پاکستان سے جڑجائیں گے، اس کے بعد یورپ ہدف ہوگا۔سی پیک کے ذریعے کاشغر کے راستے روس، ازبکستان، تاجکستان اور ترکمانستان سے جڑیں گے۔ روس کے ساتھ کئی مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط ہوگئے ہیں۔ یہاں ایشیا کی سب سے بڑی آئل ریفائنری بنائی جارہی ہے، جس میں بحری جہازوں کے ذریعےخام تیل لایا جائے گا اور صاف کرنے کے بعد پوری دنیا میں سڑک کے ذریعے بھیجا جائے گا،اس سے ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات کافی حد تک کم ہوجائیں گے۔ روس میں سمندر زیادہ تر جما ہوا ہے او رہمارے پاس گرم پانی ہے تو یہاں سے سڑک کے ذریعے سپلائی کیاجائے گا۔ مستقبل میں مختلف ملکوں کو تیل سپلائی کرنے کے لئے پائپ لائن بچھانے کا منصوبہ بھی ہے۔ یہاں ہسپتال ،ایجوکیشن سٹی بن رہے ہیں ۔سی پیک ریلوے ٹریک پر کام ہورہا ہے، یہاں تعمیروترقی کی سرگرمیاں ہمارے روشن مستقبل کی نوید ہیں۔ گیم چینجرسی پیک منصوبوں سے بلوچستان کی محرومی ختم ہوگی۔ یہاں سب سے زیادہ معدنیا ت ہیں، کاپر، آئل، گیس، گولڈ، کوئلہ اور دیگر معدنیات ہیں، جس پر ماضی میں توجہ نہیں دی گئی لیکن موجودہ حکومت بلوچستان پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ یہاں تیزی سے ترقیاتی کام ہورہے ہیں، و سیع سڑکیں زیرتعمیر ہیں ۔ترقیاتی کاموں کے باعث امن و امان کی صورتحال بہترہوگئی ہے۔ یہاںسیاحت کے لئے عالمی معیار کے مطابق اقدامات کئے جارہے ہیں۔ یہاں طویل کوسٹل بیلٹ ہے، یہاں بیچزعالمی معیار سے بھی بہتر ہیں۔ بلوچستان حکومت کوسٹل پرخصوصی توجہ دے ر ہی ہے، سیاحت کو فروغ مل رہا ہے۔ ایک امریکن چین ہوٹل بنارہی ہے، ریزروٹ بن رہے ہیں، یہاں جلد واٹر فیسٹیول منعقد کیاجائے گا۔ گوادر میں بیروزگاری ختم اور روزگار کے مواقع بڑھ رہے ہیں، لوگوں کا رحجان اب روزگار کی طرف ہورہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ یہاں دہشت گردی ختم اور امن وامان قائم ہوگیا ہے۔ بلوچستان میں اب قومی دنوں پر تقریبات منعقد کی جارہی ہیں۔ 14اگست کویوم پاکستان کی تقریبات ہوئیں، 23مارچ کو یوم پاکستان کے موقع پر گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی نے کورونا ایس او پیز کا خیال رکھتے ہوئے یوم پاکستان کی منفردتقریب منعقد کی۔ اس موقع پر گوادر کرکٹ اسٹیڈیم اور اس کے عقب میں پہاڑ کو پاکستانی جھنڈے کی مناسبت سے سبزوسفید رنگوں کی روشنی والے برقی قمقموں سے سجایاگیا۔ اس موقع پر قومی نغموں کے ساتھ رقص کرتی رنگ برنگی روشنیوں نے فضاؤں میں مسحور کن رنگ بکھیرے۔ مقامی و غیر ملکی سیاحوں نے دلکش مناظر کو بے حد سراہا اور ان نظاروں کو کیمروں اور ویڈیوز میں محفوظ کیا۔ یوم پاکستان پر یہاںسول سوسائٹی نے بھی اپنے طورپر پروگرامات منعقد کئے۔ پورے پاکستان اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے لئے پیغام ہے کہ یہ تعمیر وترقی آپ کی ہی ترقی و خوشحالی ہے، منفی پروپیگنڈوں پر کان نہ دھریں، یہاں آئیں یہاں جاری ترقیاتی کاموں کا جائزہ لیں، سیروسیاحت کریں اور دنیا بھر میںپاکستان کا مثبت چہرہ اجاگر کریں۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق سی پیک منصوبہ کے سبب نہ صرف بین الاقوامی سطح پر اقتصادی سرگرمیوں میں اضافہ ہوگا بلکہ خصوصاً اس سے جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا کے مختلف ممالک کو بے پناہ فوائد حاصل ہوں گے۔ گوادر اور اس کے گرد و نواح کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہ علاقہ وادی کلانچ اور وادی دشت بھی کہلاتا ہے، اس کا زیادہ رقبہ بے آباد اور بنجر ہے۔ یہ مکران کی تاریخ میں ہمیشہ سے ہی خاص اہمیت کا حامل رہا ہے۔ گوادر جغرافیائی لحاظ سے انتہائی اہم علاقہ ہے، گوادربندرگاہ بحیرہ عرب کے سرے پرموجود خلیج فارس کے دھا نےپر یعنی کراچی کے مغرب میں تقریباً 460 کلومیٹر (290میل) کے فاصلے پر واقع ہے ۔ پاکستان کی سرحد کے مشرق میں ایران سے75 کلومیٹر (47 میل) اور شمال مشرق میں بحیرہ عرب کے پار عمان سے 380کلومیٹر (240میل) کے فاصلے پر ہے۔گوادر بندرگاہ کلیدی مقام آبنائے ہرمز کے قریب واقع ہے، جو خلیجی ریاستوں کے تیل کی برآمدات کا واحد بحری راستہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ریاستوںکی قریب ترین گرم پانی کی بندرگاہ ہے۔ سی پیک منصوبوں سے سب سے پہلے مقامی افراد کے لئے روزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں اور وقت کےساتھ ساتھ اس میںاضافہ ہورہا ہے۔ ان منصوبوں میں مقامی ملازمت کے مواقع اورلوکلائزیشن کی شرح 98 فیصد تک پہنچ گئی ہے۔ گوادر بندرگاہ کے علاقے میں ایک لاکھ مربع میٹر سے زیادہ سبز اراضی گرین گوادر کی تعمیر کے لئے تیارکی گئی ہے۔ پاکستان کی وفاقی حکومت اور چین سی پیک منصوبوں پر کام کررہے ہیں مگر اس کے ساتھ بلوچستان کی صوبائی حکومت بھی اپنا کرداراداکررہی ہے۔ بلوچستان کی حکومت ایسٹ بے پراجیکٹ کےذریعے سے گوادر تک ربط سازی کے عمل کو یقینی بنارہی ہے اور ایسٹ بے ایکسپریس وے کو تعمیر کرکے نیشنل ہائی وے کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔ سی پیک منصوبوں میں چینی و پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ ساتھ نجی ادارے خاص کر رئیل اسٹیٹ کےشعبے گوادر میں رہائشی منصوبوں پر کام کررہے ہیں۔ سی پیک گیم چینجر منصوبہ ہے اور اس سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطےاور یہاں کے عوام کی تقدیر بدل جائے گی۔ مستقبل میںگلوبل ویلیج میں گوادر کلیدی کردار کا حامل علاقہ ہوگا۔