سعید جمیل
آج سے 24 سال پہلے کی بات ہے کہ ایک بچہ ویسٹ انڈیز سے طویل سفر طے کرکے پاکستان آیا اور اس نے ورلڈ ریکارڈ تو ڑدیا۔ یہ بچہ کون تھا۔ یہ وہ تھا کہ جس میں نے پہلی ہی رات بے انتہا اعتماد دیکھا اور جو آج تک قائم ہے یہ بات ہے 1996کی۔ ہوا یوں کہ پاکستان کرکٹ ٹیم جو نیروبی جارہی تھی۔ اسکے منیجر نصر عظیم مرحوم سابقہ صدر کے سی سی اے تھے۔ مجھے اس وقت کے سیکرٹری کےسی سی اے پروفیسر سراج بخاری نے کہا کہ آپ پی آئی اے میں ملازم ہیں اور نصرت عظیم پہلی دفعہ ٹیم کے ساتھ جا رہےہیں تو آپ ہوٹل اور ائیرپورٹ کے معاملات میں انکی مدد کریں۔
اس میں دو پروٹوکول شامل تھے۔ایک پاکستانی ٹیم کے لئے جو سھاراکپ کھیل کے کینیڈا سے آر ہی تھی اور پھر اسے صبح نو بجے نیروبی کیلئے روانہ ہو ناتھا۔دوسرا یہ کہ پاکستان انڈر19 ٹیم میں شامل ایک بچہ ویسٹ انڈیز سے پاکستان آرہا تھا۔ پھر پروگرام کے مطابق پاکستانی ٹیم کوا ئیرپورٹ سے ہوٹل منتقل کیا اور کچھ دیر بعد دو بارہ ائیرپورٹ جا کر ایک خوبصورت اور معصوم شکل کے بچے کو ٹرمنل سے باہر لے کے آیا جہاں انکی فیملی کے لوگ بھی موجود تھے میں انھیں لیکر سیدھا ہوٹل میں نصرت عظیم کے کمرے میں لے گیا اور ان سے تعارف کرایا کہ یہ لیگ اسپنر ہے جو پاکستانی ٹیم کے ساتھ صبح نیروبی روانہ ہوگا، کیونکہ سفر بہت لمبا تھا اسلئے انھوں نے فوراً شاور لیا اور کپڑے تبدیل کر کے جب باہر آ ے تو میں اسکا اعتماد دیکھ کر حیرت زدہ ہوگیا کہ اسے کچھ دیر بعد بڑے بڑے پاکستانی کرکٹر سے ملنا ہے اور اسکے چہرے پر کوئی پریشانی یا جھجک دکھائی نہیں تھی۔
جب سارے کرکٹر ناشتے کےلئے آر ہے تھے تو میں ہر ایک سے اسکا تعارف کرا رہا تھا اور سب گڈ لک کہہ کر آگے بڑ ہتے جارہے تھے۔ کوئی جانتا بھی نہیں تھا لیکن اس وقت بھی اسکے چہرے پر اعتماد بر قرار تھا کو ئی گھبراہٹ نہیں تھی پھر ناشتے کے بعد ٹیم ایرپورٹ روانہ ہو گئی، اور نیروبی کیلئے اڑان بھر گئی، دو دن بعد جب میں آفس سے گھر آرہا تھا تو راستے میں رش لگا ہوا تھا۔میں نے پو چھا کہ یہ رش کیوں ہے تو پتہ چلا کہ ایک بچہ جس کا نام شاہد آفریدی ہے، اس نے ورلڈ ریکارڈ توڑ دیا۔
میں ایک لمحہ کے لئے کھو گیا کہ یہ وہی بچہ ہے کہ جس کو اس ٹیم کے کھلاڑی جا نتے تک نہیں تھے اور نہ ہی عوام اسکے بارے میں جانتے تھے ہے سب کیسے ہوگیا پھر مجھے اسکا وہ اعتماد یاد آیا جب ٹرمنل سے باہر آ یا جب ہوٹل کے کمرے میں تیار ہونے کے بعد آ یا جب بڑے بڑے کھلاڑیوں سے ملتے وقت آ یا اور یہی اعتماد تھا عظیم کھلاڑیوں کی موجودگی میں ریکارڈ توڑ دیا۔ میں آج بھی کہ سکتا ہوں کہ اس میں آج بھی وہی اعتماد ہے، صرف اتنا کہوں گا کہ جن کو اللہ تعالی پر بھروسا ہوتا ہے تو وہ ہمیشہ فرنٹ فٹ پر کھیلتے ہیں چاہے کرکٹ ہو یا کو ئی اور فیلڈ ۔