• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
21 سنچری بزنس اینڈ اکنامک کلب کے تھنک ٹینک نے کراچی میں نئی حکومت کے تناظر میں پاک امریکہ تعلقات پر ایک اہم میٹنگ رکھی۔میٹنگ کا اہتمام 21 سنچری کلب کے بانی صلاح الدین حیدر نے کیا تھا جس میں، میں نے بزنس اینڈ اکنامک کلب کے تھنک ٹینک کے چیئرمین کی حیثیت سے شرکت کی۔ میٹنگ میں کراچی میں امریکہ کے قونصل جنرل مائیکل ڈوڈمین اور ان کی معاشی امور کی انچارج کارا بے بروسکی کو خصوصی طور پر مدعو کیا گیا تھا جبکہ میٹنگ میں شریک ملک کے ممتاز صنعت کاروں، بینکوں کے صدور، کیپٹل مارکیٹ اور ممتاز بزنس مینوں جن میں صلاح الدین حیدر، عارف حبیب، حسین لوائی، سراج الدین عزیز، عزیز میمن، رزاق دیوان، رفیق رنگون والا، مجید عزیز، فرخ مظہر اور پرویز اقبال وغیرہ شامل تھے نے مذاکرات میں حصہ لیا۔
سب سے پہلے پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے پر امریکہ کے تحفظات پر بات کی گئی۔ بزنس لیڈرز نے بتایا کہ ملک میں موجودہ دہشت گردی کی ایک وجہ بیروزگاری اور غربت میں اضافہ ہے اور پاکستان میں صنعت کاری کے عمل کو فروغ دینے کیلئے ہمیں جلد از جلد توانائی کے بحران کو ختم کرنا ہوگا۔ بجلی اور گیس کی لوڈ شیڈنگ سے ہماری صنعتی پیداوار بری طرح متاثر ہورہی ہے اور ہمارے ایکسپورٹ آرڈرز وقت پر شپمنٹ نہ کئے جانے کے باعث منسوخ ہورہے ہیں جس سے بین الاقوامی مارکیٹس میں ہماری ساکھ خراب ہورہی ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کو پایہٴ تکمیل تک پہنچا کر ہم دسمبر 2014ء تک 750MMCF گیس حاصل کرسکتے ہیں جو ہماری گیس کی مجموعی کمی کا تقریباً 50% ہے جس سے ہماری صنعت کی گیس لوڈشیڈنگ کافی حد تک ختم ہوسکتی ہے۔ سندھ میں شیل گیس کے کثیر ذخائر دریافت ہوئے ہیں جسے استعمال میں لاکر اور LNG امپورٹ کرکے ہم باقی 50% گیس کی کمی کو پورا کرسکتے ہیں۔ امریکہ نے ایران سے انرجی کے حصول میں انڈیا، چائنا اور جاپان کو استثنیٰ دے رکھا ہے لہٰذا انرجی بحران کے پیش نظر پاکستان کو بھی امریکہ کی پابندیوں سے استثنیٰ دی جاسکتی ہے۔ امریکی قونصل جنرل نے بتایا کہ امریکی قانون کے تحت ایران میں انرجی کے شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری پر پابندیاں عائد ہیں جو امریکی قانون کا ایک حصہ ہیں جس کی رو سے اس کی خلاف ورزی کرنے والے ملک پر بھی پابندیاں عائد کی جاسکتی ہیں۔ پاک ایران گیس پائپ لائن ایک تیکنیکی مسئلہ ہے جس پر امریکہ پاکستان کی نومنتخب حکومت سے تیکنیکی بنیادوں پر بات چیت کرے گا۔ پاکستان کا گوادر پورٹ چائنا کو دینے کے بارے میں امریکی قونصل جنرل نے کہا کہ امریکہ کی اس سلسلے میں کوئی پالیسی نہیں ہے۔ گوادر پورٹ کی ترقی سے ساؤتھ ایشیاء ریجن کے ممالک ایک دوسرے کے قریب آئیں گے اور خطے میں ترقی ہوگی۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل مصنوعات کو بغیر کسٹم ڈیوٹی امریکی مارکیٹ تک رسائی کے بارے میں امریکی قونصل جنرل نے بتایا کہ امریکہ میں اس پر شدید تحفظات پائے جاتے ہیں لیکن جی ایس پی پلس کے تحت ایسی بہت ساری مصنوعات ہیں جو بغیر ڈیوٹی امریکہ بھیجی جاسکتی ہیں۔ اس اسکیم کے تحت حال ہی میں امریکہ کو پاکستان کی جیولری ایکسپورٹ میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
قارئین! پاکستان اس وقت امریکہ کا 59 واں بڑا تجارتی پارٹنر ہے اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت تقریباً 6 بلین ڈالر ہے جس میں پاکستان سے امریکہ ایکسپورٹس 4 بلین ڈالر اور امریکہ سے امپورٹ تقریباً 2بلین ڈالر ہے۔ اس موقع پر میں نے امریکی حکومت کے پاکستان سے ٹریڈ کے فروغ کیلئے کی گئی کاوشوں کا بھی ذکر کیا جس میں امریکی تجارتی نمائندوں (USTR) کی میری سربراہی میں جیوت سینٹر نیویارک میں پاکستانی ایکسپورٹرز کی امریکی خریداروں سے ون ٹو ون ملاقات ،لندن میں پاک امریکہ سرمایہ کاری انویسٹمنٹ کانفرنس اور TIFA معاہدے شامل ہیں۔ پاکستان میں امریکی سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے دونوں ممالک میں باہمی سرمایہ کاری کے معاہدےBITپر دستخط ہونا ضروری ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اب اس معاہدے میں حائل رکاوٹیں ختم ہوگئی ہیں اور انشاء اللہ جلد ہی نئی حکومت سے اس معاہدے پر دستخط ہوجائیں گے جس کے بعد ہی ہم امریکہ سے آزاد تجارتی معاہدے کیلئے بات کرسکتے ہیں۔ امریکہ نے اسی طرح کے آزاد تجارتی معاہدے (FTA) 20 ممالک کے ساتھ کر رکھے ہیں جن میں آسٹریلیا، بحرین، کینیڈا، چلی، کولمبیا، کوسٹاریکا، ڈومینک ری پبلک، ایل سلواڈور، گوئٹے مالا، ہنڈراس، اسرائیل، اردن، کوریا، میکسیکو، مراکو، نکاریگوا، اومان، پانامہ، پیرو اور سنگاپور شامل ہیں۔1994ء میں امریکہ نے کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے NAFTA پر دستخط کئے تھے اور جنوری 2008ء میں ان ممالک کے مابین تمام کسٹم ڈیوٹی اور ٹیکسز ختم کردیئے گئے تھے جس کے بعد نافٹا دنیا کا سب سے بڑا آزاد تجارتی بلاک بن گیا جس میں مجموعی طور پر 450 ملین افراد 17 ٹریلین ڈالر کی اشیاء اور خدمات کی تجارت کررہے ہیں اور اس میں امریکہ سے کینیڈاکو248 بلین ڈالر اور میکسیکو کو 163 بلین ڈالر کی ایکسپورٹس اور کینیڈا سے امریکہ کو 276 بلین ڈالر اور میکسیکو سے 230 بلین ڈالر ایکسپورٹس شامل ہیں لیکن انڈیا اور پاکستان میں سیاسی اختلافات کی وجہ سے ہمارے سارک خطے کی علاقائی تجارت صرف 5% سے 6% ہے جبکہ دنیا کے دوسرے علاقائی تجارتی بلاکس کی باہمی تجارت بہت زیادہ ہے جیسے نافٹا 63%، یورپی یونین 53%، آسیان 26% وغیرہ۔ 2011ء کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کے اہم تجارتی پارٹنرز میں پہلے نمبر پر یورپی یونین 33%، دوسرے نمبر پر چائنا 26%، تیسرے نمبر پر امریکہ اور عرب امارات19% اور چوتھے نمبر پر سعودی عرب 14% کے ساتھ سرفہرست ہیں جس میں سارک خطے کا کوئی ملک شامل نہیں ہے۔
امریکی قونصل جنرل نے بتایا کہ امریکہ کی پاکستان میں 3/اہم ترجیحات ہیں جس میں پہلے نمبر پر انرجی دوسرے نمبر پر تعلیم اور تیسرے نمبر پر صحت ہے۔ انہوں نے بتایا کہ انہیں پاکستان کے بڑھتے ہوئے مالی خسارے پر گہری تشویش ہے جسے کم کرنے کیلئے نئی حکومت کو معاشی ریفارمز لانا ہوں گی اور شاید حکومت کو مالی امداد کیلئے آئی ایم ایف کے پاس بھی جانا پڑے۔ پاکستان اور بنگلہ دیش میں گارمنٹس کی فیکٹریوں میں لگنے والی آگ سے مزدوروں کی ہلاکت پر امریکی قونصل جنرل نے بتایا کہ امریکہ اور یورپ کے ٹیکسٹائل کے بڑے خریدار گارمنٹس سپلائی کرنے والے ممالک میں حفاظتی اقدامات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ کراچی میں امریکی قونصلیٹ کی پرانی عمارت کو لائبریری اور ثقافتی مرکز بنانے کی تجویز کے بارے میں قونصل جنرل نے بتایا کہ پرانے قونصلیٹ کو حکومت سندھ تاریخی ورثہ قرار دے چکی ہے لیکن مستقبل میں امریکی قونصلیٹ کی نئی عمارت کے ایک حصے میں لائبریری کے قیام کی تجویز زیر غور ہے۔ قارئین! امریکہ اور یورپ میں تھنک ٹینک ملکی پالیسیاں بنانے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ ان کی حقائق پر مبنی غیر جانبدار سفارشات اعلیٰ حکومتی سطح پر اہمیت رکھتی ہیں جبکہ اس کے برعکس پاکستان میں تھنک ٹینک کو ملکی معاشی، بیرونی اور داخلی امور پر پالیسیاں مرتب کرنے میں وہ مقام اور حیثیت حاصل نہیں۔ 21 سنچری بزنس اینڈ اکنامک کلب کی اس سلسلے میں کاوشیں نہایت حوصلہ افزاء ہیں جو اپنے تھنک ٹینک کا دائرہ وسیع کر کے مستقبل میں ان اہم امور پر مباحثے کیلئے امریکی سفیر اور دیگر ملکی و غیر ملکی شخصیات کو ملکی پالیسیوں پر سفارشات مرتب کرنے کیلئے مدعو کرنے کا ارادہ رکھتی ہے اور مجھے امید ہے کہ نئی حکومت معاشی بحالی کیلئے ان کی تجاویز سے فائدہ اٹھائے گی۔
تازہ ترین