• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ترین کی جماعت کیلئے قربانیاں، قانون کی حکمرانی اولین ترجیح، شہزاد اکبر


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیوکے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ جہانگیرترین کامیاب تاجر ہیں ان کی جماعت کیلئے بھی قربانیاں ہیں لیکن قانون کی حکمرانی اولین ترجیح ہے،کسی کانام بھی ای سی ایل پر نہیں ڈالا گیا ۔جہانگیر ترین بھی ملک سے باہر جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں، میزبان منیب فاروق نے تجزیہ پیش کرتے ہوئےکہا کہ پنجاب پولیس میں اصلاحات کا آغاز ہوگیا جو یقیناً خوش آئند قدم ہے ،صوبے میں 61کرمنل ریکارڈیافتہ افسران فارغ ہوگئے ۔اگرکسی افسر پرکوئی مقدمہ ہوگا تووہ ایس ایچ او یا تفتیشی افسر نہیں لگ سکے گا، اگر افسر کومیجرپنشمنٹ دی جائے گی تو تین سال کیلئے وہ افسر ایس ایچ او یا انچارج انویسٹی گیشن کے عہدے پر تعینات نہیں ہوگا ، اگر کسی افسر کیخلاف فوجداری مقدمہ درج ہوگا تو اسے عہدے سے ہٹا کر سروس سے سسپنڈ کردیا جائے گا ،بہت سے لوگوں کا کہنا تھا کہ ان فیصلوں سے پولیس کی کارکردگی خراب ہوگی لیکن پنجاب پولیس کا موٴقف ہے کہ ہمیں مجرموں سے کاکردگی نہیں چاہئے اگر وردی میں مجرم ہوں گے تو اس سے تبدیلی نہیں آئی گی ،یہ قدم بہت اچھا ہے امید ہے پنجاب پولیس مثبت سمت میں مزید سفرطے کرے گی ۔وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر نے کہا کہ وزیراعظم بہت باخبر ہیں ایسا نہیں کہ اعظم خان کے کہنے پر جہانگیر ترین کیخلاف کارروائی کی جائے ،جہانگیرترین کامیاب تاجر ہیں ان کی جماعت کیلئے بھی قربانیاں ہیں لیکن قانون کی حکمرانی اولین ترجیح ہے ۔شوگر کمیشن انکوائری میں 9شوگر ملز کی انکوائری اس لئے کرائی گئی کیوں کہ ان کا چینی کی پیداوار میں 50فیصدحصہ بنتاہے ، جے ڈی ڈبلیو ،حمزہ گروپ، شریف گروپ ،المعیزگروپ اوردیگر شامل ہیں ۔جے ڈی ڈبلیو کا ملک میں چینی کی کل پیداوار کا بیس فیصد حصہ ہے ،اگر ہم جے ڈی ڈبلیو کو شامل تفتیش نہ کرتے تو غیرجانبداری پر سوال اٹھتا ۔ شوگر کمیشن رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش کی گئی،کابینہ نے کارروائی کا تعین کیا ۔اگر کمیشن کی سفارشات پر ایکشن نہ لیتے تو کوئی فائدہ نہ ہوتا ،ایف آئی اے اورنیب تفتیش کررہے ہیں ، جو چینی افغانستان بر آمد کی گئی اس کا ریکارڈ میچ نہیں کرتا ۔سبسڈی کی مد میں فراڈ ہوا یا نہیں ،بیس ٹن والے ٹرک میں ساٹھ ستر ٹن چینی کیسے ایکسپورٹ ہوئی ،ان سوالوں کے جواب جاننے کیلئے تفتیش جاری ہے ۔ٹیکس سے متعلق معاملات ایف بی آر دیکھ رہا ہے ۔چینی بحران ،سٹہ ،منی لانڈرنگ پر تقریباً 15ایف آئی آر درج ہیں ، جہانگیر ترین، شریف خاندان سمیت مختلف شوگر ملزمالکان پر ایف آئی آردرج ہیں۔ایک ایف آئی آر پر بھی چالان نہیں ہوا ، لوگوں کو طلب کیاجارہا ہے ،ابھی تک کسی شخص کو بھی گرفتار نہیں کیاگیا صرف سوال و جواب ہورہے ہیں ،کچھ بینک اکاوٴنٹ منجمد ہوئے ہیں۔کسی کانام بھی ای سی ایل پر نہیں ڈالا گیا ۔جہانگیر ترین بھی ملک سے باہر جانا چاہیں تو جاسکتے ہیں ،میری اطلاع کے مطابق ان پر سفری پابندی نہیں ہے ۔ایف آئی اے کے پاس از خودکھاتے منجمد کرنے کا اختیار نہیں، عدالت سے اجازت لینا پڑتی ہے ،اگر کسی کے اکاوٴنٹ فریز ہوئے ہیں تو عدالت کے ذریعے ہی ہوئے ہوں گے ۔میڈیا بات کو سمجھے شوگر کا مسئلہ صرف جہانگیر ترین کا نہیں ہے ،جے ڈی ڈبلیو صرف ایک شوگرمل ہے اوربھی کئی شوگر ملزکیخلاف تفتیش جاری ہے ۔شوگر کمیشن رپورٹ سے پتا چلا کہ چینی ایڈوانس میں ہی فروخت کردی جاتی تھی ، پنجاب میں قانون بنایا گیا ، آج چینی فروخت کررہے ہیں تو پندرہ دن میں اسے مطلوبہ جگہ پہنچادیں ،منافع خوروں کے 16واٹس ایپ گروپس ملے ،40سٹے باز ہیں جو پورے صوبے میں چینی کی قیمت طے کرتے تھے ۔چینی کی قیمت میں تغیر نہیں ہونا چاہئے کیوں کہ پورے سال کی چینی تین ماہ میں ہی تیار کرلی جاتی ہے ،چینی کی قیمت میں اتارچڑھاوٴمصنوعی طورپرپیدا کیاجاتا ہے ۔

تازہ ترین