• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلاول نے PDM سے اپنے اتحاد کو پھاڑ کر ریزہ ریزہ کردیا، احسن اقبال


کراچی ( ٹی وی رپورٹ) جیو نیوز کے پروگرام ”نیا پاکستان “میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر رہنما ن لیگ احسن اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی کو شو کاز نوٹس نہیں بھیجا تھا ان سے وضاحت مانگی گئی تھی، اگربات درست ہے تو بلاول نے عملاً پی ڈی ایم کے ساتھ اپنے اتحاد کو پھر پھاڑ کر ریزہ ریزہ کردیا ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی سینیٹر پلوشہ خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پیپلز پارٹی کو نوٹس دینے کا حق نہ احسن اقبال نہ ان کی جماعت کو ہے اور نہ پی ڈی ایم کی کسی جماعت ہے ۔ نہ ہمیں کسی جماعت کو شوکاز دینے کا حق حاصل ہے۔

ہمیں کسی کو وضاحت دینے کی ضرورت اس لئے نہیں ہے کہ ہم برابری کے اصول پراتحاد میں شامل ہیں۔مسلم لیگ ن کو پی ڈی ایم کو اپنی صفوں میں ان لوگوں کو تلاش کرنا چاہئے جنہوں نے پی ڈی ایم کو ریزہ ریزہ کرنے کی کوشش کی۔

سینئر رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نےپروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپوزیشن سے نہ پہلے خطرہ تھا اور نہ اب خطرہ ہے ، چوں چوں کا مربع تھا جس کا انجام یہی ہونا تھا، پیپلز پارٹی نے جو فیصلہ کیا ہے ظاہر ہے وہ زیادہ بہتر طریقے سے سیاست کو کھیل رہے ہیں۔ 

پروگرام میں میزبان شہزاد اقبال نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اجلاس جاری ہے اور ہمارے ذرائع بتاتے ہیں کہ پیپلز پارٹی کے اجلاس میں اسمبلیوں سے ہرگز استعفے نہ دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔ 

پی ڈی ایم نہیں چھوڑیں گے اور اے این پی سے بھی اس حوالے سے بات کریں گے۔پی ڈی ایم ایک اتحاد ہے شو کاز نوٹس کو برداشت نہیں کیا جائے گا۔ 

سینئر رہنما ن لیگ احسن اقبال نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ شو کاز نوٹس نہیں تھا ان سے وضاحت مانگی گئی تھی ۔ اگر انہوں نے پی ڈی ایم قیادت کی طرف سے متفقہ طو رپر جو وضاحت مانگی گئی تھی اس کو ریزہ ریزہ کرکے پھینک دیاہے ۔ تو انہوں نے خودی پی ڈی ایم سے اپنی وابستگی کو بھی ریزہ ریزہ کردیا ہے۔یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پی ڈی ایم کے ساتھ نہیں چلنا چاہتے۔یہ ایک بہت ہتک آمیز رویہ ہے جو انہوں نے اپنایا ہے۔

بلاول بھٹو کا ہم احترام کرتے ہیں وہ ایک جماعت کے چیئرمین ہیں لیکن اگر ان کو اپنی عزت کا خیال ہے۔ باقی جماعتیں اور ان کی قیادتیں بھی یقینا اپنی عزت کے بارے میں حساس ہوں گی۔برا منانے والی بات اس لئے نہیں تھی کہ پی ڈی ایم کے فیصلے کی جو خلاف ورزی ہے وہ پیپلز پارٹی نے کی تھی۔ 

اگر وہ پی ڈی ایم کے ساتھ چلنا چاہتے تھے تو اس کو اچھے طریقے سے ہینڈل کرسکتے تھے تو جس طرح اطلاعات ہیں اگر صحیح ہیں کہ انہوں نے اس کو پھاڑا ہے ۔ تو یہ انہوں نے عملاً پی ڈی ایم کے ساتھ اپنے اتحاد کو پھر پھاڑ کر ریزہ ریزہ کردیا ہے۔جو بھی ان کا باضابطہ جواب ہوگا اس کے اوپر فیصلہ پی ڈی ایم کی قیادت ہی کرسکتی ہے۔

ان کا رویہ ذرا سا غیر مناسب ہے اور ایک تسلسل ہے جس کو ہم ہمیشہ نظر اندازکرتے آئے ہیں۔ہم ضمنی انتخابات اور سینیٹ کے الیکشن لڑنے کے حق میں تھے ہم نہیں چاہتے تھے کہ سینیٹ کے فورم کوحکومت کے لئے دو تہائی اکثریت کے لئے کھلا چھوڑا جائے جس سے وہ آئین کی شکل بدل دیں۔

سینئر رہنما پی ٹی آئی شبلی فراز نے اپوزیشن اتحاد کے حوالے سے کہا کہ یہ جماعتوں پر مبنی ایسا اتحاد تھا جس میں ہر ایک اپنے اپنے مفادات کو دیکھ رہا تھا۔پیپلز پارٹی نے جو فیصلہ کیا ہے ظاہر ہے وہ زیادہ بہتر طریقے سے سیاست کو کھیل رہے ہیں۔

ان کا رویہ بھی زیادہ جمہوری ہے۔ اگر پیپلز پارٹی آپ کی تحادی تھی تو شوکاز دینے کی کیا ضرورت تھی ۔آپ ان سے ذاتی طو رپر جاکر مل بھی سکتے تھے۔ ان سے ان کے خدشات کے بارے میں پوچھ سکتے تھے دور کرسکتے تھے ۔ن لیگ کے آمرانہ اور غیر سیاسی رویہ تھا۔ 

مریم نواز کے رویئے کی وجہ سے پی ڈی ایم کو نقصان پہنچا ہے۔ان کی ہر تقریر والد کو بچانے کے حوالے سے تھیں۔ ڈسکہ کی نشست ن لیگ تھی ہماری جو حکمت عملی تھی اس میں ہماری لیڈر شپ اس طرح ملوث نہیں تھی جس طرح ہونا چاہئے تھا۔

پی ٹی آئی کا 90 ہزار سے زائد ووٹ حاصل کرنا معمولی بات نہیں ہیں ایسا نہیں کہ یک طرفہ مقابلہ تھا۔مہنگائی کے باوجود ہمارے ووٹ بڑھے ہیں ایسا نہیں کہ کم ہوئے ہیں۔اگر ہم تھوڑی سے محنت اور کرتے تو ہم یہ الیکشن جیت گئے تھے۔

تازہ ترین