• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھوک کے خاتمے کا مشن، مقامی تنظیم اور بین الاقوامی برانڈ کا اشتراک

بھوک کے خاتمے کا مشن لیے مقامی این جی او اور معروف بین الاقوامی مشروب کمپنی نے ماہ رمضان کے دوران تیار کھانوں کی تقسیم کے لیے اشتراک کرلیا۔

اس شراکت داری کے ذریعے رمضان کے پورے مہینہ غربت سے متاثرہ افراد میں کھانوں کی فراہمی کا عمل جاری رہے گا۔

اس سلسلے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ وہ معاشرے کے گمنام سفید پوش طبقے کو اپنے ہم وطن پاکستانیوں سے جوڑنے کے لیے تعاون فراہم کر رہا ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ روزمرہ زندگی میں ’آؤ عہد کریں: مل کر بھوک مٹائیں‘ کے نعرے تلے ماہ رمضان کا وقت اور لوگوں میں مخیرانہ احساس ’دینے اور بانٹنے‘ کے مشن کو آگے بڑھانے کے لیے ایک بہترین موقع ہے۔

کمپنی کے مطابق اس حوالے سے ماہ رمضان کے دوران مارکیٹ میں فروخت ہونے والی اس کی تمام پروڈکٹس کے عوض مفت کھانوں کی تقسیم کا سلسلہ آگے بڑھایا جائے گا۔

یہ اقدام ایک کثیر المقاصد مہم کا حصہ ہے جو سب کو ہم آہنگی اور بانٹنے کے جذبے سے معمور کرنا چاہتا ہے۔

اقوام متحدہ کے عالمی فوڈ پروگرام کے تحت عالمی سطح پر ساڑھے تیرہ کروڑ افراد شدید بھوک سے دوچار ہیں، مزید برآں، کورونا کی عالمی وبا کی وجہ سے یہ تعداد دو گنا بڑھ چکی ہے۔

صرف پاکستان میں تقریباََ 80 لاکھ افراد رات کو بھوکے سوتے ہیں اور پانچ سال سے کم عمر بچوں کی بڑی تعداد شدید غذائی قلت سے متاثر ہے۔

اس صورتحال کے پیش نظر بھوک کے خاتمے کا مشن انتہائی اہم ہے اور ضروری ہے کہ اس کے بارے میں پہلے آگہی بڑھائی جائے اور پھر عوام الناس کو اس مشن کا حصہ بننے کی ترغیب دی جائے۔

کمپنی کے وی پی اور جنرل منیجر برائے پاکستان و افغانستان ریجن، فہد اشرف نے کہا کہ کمپنی اور این جی او کا اشتراک بانٹنے اور یکجا کرنے کے جذبے کی تائید کرتے ہیں اور بھوک مٹانے کی جنگ میں ہر پاکستانی کو شریک کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہمارا مقصد صرف محدود اثرات حاصل کرنا نہیں بلکہ ایسی جامع کوشش کرنا ہے جو بھوک کے مسئلہ کو اس مہم کے بعد بھی قومی سطح پر اجاگر رکھ سکے۔

این جی او کے شریک بانی قاسم جاوید نے معروف کمپنی کے ساتھ اشتراک پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں دنیا کی زرعی ضروریات پوری کرنے کی بھرپور صلاحیت ہے تاہم اس حوالے سے ملک میں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس کی بیشتر آبادی خوراک کے اعتبار سے بدستور غیرمستحکم حالات میں مبتلا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم بھوک سے پاک پاکستان کی تعمیر کے بہترین مشن میں کمپنی کے تعاون پر ان کے مشکور ہیں۔

تازہ ترین