• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہ حقیقت ناقابلِ تردید ہے کہ جو اسکینڈل حکومت کیلئے شدید بدنامی کا باعث بنا وہ شوگراسکینڈل ہی تھا۔ سرگودھا میں نیا پاکستان ہائوسنگ پروگرام کے منصوبے کا سنگ بنیاد رکھنے کے بعد تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ چینی کی قیمت میں اضافے کی تحقیقات کروائیں تو خوفناک انکشافات ہوئے، جہانگیرترین اور ان کی حمایت کرنے والے ارکان کی بات سننے کے لیے تیار ہوں لیکن سوا سال میں چینی کی قیمت میں 26 روپے کا اضافہ ہوا جس سے عوام کی جیب سے تقریباً 140 ارب روپے نکل کر شوگر ملز مالکان کی جیب میں چلے گئے‘ ان لوگوں نے کارٹل بنا کر عوام کو لوٹا ‘ کسی کے تحفظات ہیں تو جائزہ لے سکتے ہیں لیکن قانون کی بالادستی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا۔ غریب اور امیر کیلئے الگ الگ قانون نہیں چلے گا‘ طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں لائے بغیر ترقی نہیں ہو سکتی اور جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوتا وہاں غربت ہوتی ہے‘ طاقتور کو قانون کے کٹہرے میں لانے سے حالات بہتر ہوئے۔ کوئی شک نہیں کہ حکومتی اداروں کی مضبوطی اور دیانت پر بااثر افراد یا مصلحتیں اور مفادات غالب آجائیں تو پھر شوگر اسکینڈل جیسے واقعات کا سامنے آنا کوئی انہونی بات نہیں، احسن امر یہ تھا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ ایسا کوئی اسکینڈل سامنے لایا گیا ،جس کیخلاف ادارے بھی پوری طرح متحرک نظر آئے۔ تحقیقات کے بعد ٹھوس شواہد حاصل کر کے مقدمات کے اندراج اور گرفتاریوں کی طرف پیش رفت ہوئی تو حکومتی جماعت کے اندرونی اختلافات بھی کھل کر سامنے آگئے۔ اس امر کا اظہار پہلے بھی کیا جا چکا ہے کہ حکومت کیلئے یہ معاملہ ایک ٹیسٹ کیس ہے، اسے چاہئے کہ اس معاملے میں انصاف کے تقاضے پورے کرنے میں بے لچک رویہ اپنائے۔ وزیراعظم کے قانون کی بالا دستی کے بیان سے تو یہی عیاں ہوتا ہے کہ وہ کسی بھی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے، قانون کی بالادستی کو یقینی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں گے اور یہی امر ان کی ساکھ کو پھر سے مضبوط بنا دے گا ۔

تازہ ترین