• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کہیں بھی اگر کوئی شخص حکومت کے ہاتھو ں بے گناہ ہلاک ہوگیا تو بروزِ حشر اس کاخون حکمران ِ وقت کی گردن پر ہوگا ۔سو احتیاط کی ضرورت ہے ۔بے شک مظاہرے، دھرنے اور احتجاج سیاست کا حصہ تو ہمیشہ رہے ہیں مگر گزشتہ پندرہ برسوں میں یہ دھرنے سالانہ کیلنڈر کا ’’ریگولر فیچر‘‘ بن چکے ہیں۔ سیاست کے علاوہ بھی اگر دنیا میں ہونے والی نا انصافیوں کے خلاف آواز اٹھانی ہو، کسانوں کے حقوق کی بات ہو یا پھر کوئی نظریاتی اختلاف، کبھی عوام سڑکوں پر نظر آتے ہیں تو کبھی کوئی خاص گروپ۔ ان گروپوں کا درست یا غلط ثابت ہونا تو ایک طرف مگر ان دھرنوں سے نمٹا کیسے جائے، ریاست کو جانی اور مالی نقصان سے کیسے بچایا جائے؟ یہ وہ بنیادی سوالات ہیں جن کے جوابات موجودہ ملکی حالات میں عیاں ہوئے۔لاہور میں ہم نے ماڈل ٹاؤن کا واقعہ بھی دیکھا، انتظامیہ اور پولیس کے ہاتھوں لاہور کی سڑکوں پر بندوق کا بے دریغ استعمال بھی دیکھا، لاشیں گرتی دیکھیں، ظلم کی وہ انتہا ہوئی کہ آج بھی سوچ کر دل کانپ جاتا ہے۔ اب آجائیں موجودہ حالات پر، لاہور میں بھرپور احتجاج ہوا، یہی پنجاب پولیس تھی جو ماڈل ٹاؤن میں نہتے شہریوں پر فائرنگ کر رہی تھی، اور آج یہی پولیس جوش کی بجائے ہوش سے کام لے رہی تھی، اسلحہ کے ناجائز استعمال کی بجائے خود ڈنڈے بھی کھائے، زخمی بھی ہوئے اور جان سے بھی گئے مگر شہر میں لگی آگ کا حصہ نہ بنے بلکہ اپنی وردی سے یہ آگ بجھاتے رہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ان دھرنوں کے دوران اپنے خون سے امن کا پیغام پھیلایا ہے۔ اس سب کا کریڈٹ جہاں ہماری پولیس اور انتظامیہ کو جاتا ہے، وہاں پنجاب حکومت نے بھی مرکزی کردار ادا کیا۔ پولیس کو عوام دوست بنانے ، سیاست سے پاک کرنے ، شہریوں کو خود پر فوقیت دینے، فرض شناسی یاد کروانے اور پولیس میں جذبہ ایثار و قربانی پیدا کرنے میں بزدار سرکار کو کریڈٹ دینا چاہئے۔ کم از کم آج یہ تو ثابت ہوگیا کہ بزدار صاحب پولیس کو سیاسی دبائو سے پاک کرنے میں کافی حد تک سرخرو ہوئے ہیں۔ یہ صوبائی حکومت کیلئے بہت بڑا ٹیسٹ کیس ثابت ہوا اور لاہور ہی نہیں بلکہ پورے پنجاب کی پولیس اس میں پاس ہوئی۔ پولیس والوں کے چہروں اور سروں سے بہتے خون نے پورے پاکستان میں مثال قائم کی ہے۔ امید کرتے ہیں کہ عوام یا کوئی بھی گروپ کبھی آج کے بعد ریاست کے آمنے سامنے نہ ہو کیونکہ اس جلائو گھیراؤ میں نقصان ہمیشہ ملک کا ہوتا ہے، عام لوگوں کا ہوتا ہے۔ جہاں پولیس کو خراج تحسین پیش کرنا ضروری ہے وہاں پنجاب میں ہونے والے دیگر ترقیاتی کاموں کے حوالے سے جاری پیش رفت کا ذکر کرنا بھی بےحد ضروری ہے۔ دو سال قبل تحریک انصاف کا 50 لاکھ گھروں کا وعدہ ایک نہ پورا ہونے والا خواب لگتا تھا، لیکن آج یہ خواب اپنی منزل کی جانب گامزن نظر آتا ہے۔ پرائم منسٹر افورڈیبل ہائوسنگ پروجیکٹ کے تحت صوبہ پنجاب کے 36 اضلاع میں 133 مقامات پر کم آمدن والے افراد کے لئے گھر بنائے جائیں گے۔ اس سلسلے میں سرگودھا میں ایک تقریب کا انعقاد بھی کیا گیا جس میں وزیر اعظم پاکستان اور وزیر اعلیٰ پنجاب نے شرکت کی۔ پہلے مرحلے میں مختلف شہروں کے 32 مقامات پر کم آمدن والے افراد کیلئے 10 ہزار گھر بنائے جارہے ہیں۔ جبکہ ضلع سرگودھا کے 6 مقامات پر 3، 3 مرلے کے تقریبا 12 سو گھروں کا آغاز کردیا گیا ہے۔ اس منصوبے کیلئے پنجاب حکومت نے زمین فراہم کی ہے اور پنجاب بینک کے ذریعے عوام کو مارگیج کی سہولت میسر ہوگی۔ لاکھوں روپے مالیت کی زمین صرف 30 ہزار روپے فی پلاٹ کے ریٹ پر عوام کو فراہم کی گئی ہے۔ اس گھر کی کل مالیت 14 لاکھ روپے ہوگی جس پر حکومت 3 لاکھ کی سبسڈی دے گی اور 10 لاکھ روپے تک کا قرضہ فراہم کیا جائے گا۔ صارف کو صرف 10 ہزار روپے ماہانہ کی قسط ادا کرنا ہوگی۔ پنجاب بینک 10 ہزار گھروں کیلئے 10 ارب روپے کے قرضے فراہم کرے گا۔غریب عوام کو جہاں ریلیف دینے کی بات کی جارہی ہے وہاں پنجاب حکومت کا ساڑھے 5 ارب روپے کا رمضان پیکیج وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کی جانب سے ایک قابل ستائش اقدام ہے۔ صوبے کی تمام تحصیلوں میں قائم 313 رمضان بازاروں میں 3 سال پرانے نرخوں پر اشیاء ضروریہ کی فراہمی بہترین حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔ پرائس کنٹرول میکانزم کو بہترین انداز میں موثر بنا دیا گیا ہے۔ ان رمضان بازاروں میں چینی 65 روپے فی کلو کے حساب سے میسر ہے اور 10 کلو آٹے کا تھیلا 375 روپے کے حساب سے۔ تمام سبزیاں 25 فیصد کم ریٹ پر بیچی جارہی ہیں اور انڈے، گھی اور چکن پر بھی خصوصی ڈسکاؤنٹ دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان رمضان بازاروں کی سخت مانیٹرنگ بھی کی جارہی ہے تاکہ عوام کو فراہم کی جانے والی سہولتوں میں کوئی کمی نہ آئے۔ اس سلسلے میں وزیر اعلیٰ آفس اور چیف سیکرٹری آفس میں کنٹرول روم قائم کردئیے گئے ہیں، وزیر اعلیٰ خود بھی ان بازاروں کا دورہ کریں گے اور وزراء اور سیکرٹریز کو روزانہ کی بنیاد پر رمضان بازاروں کے دورے کرکے رپورٹ پیش کرنے کا ٹاسک بھی سونپا گیا ہے۔

اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے پنجاب میں کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام کا آغاز بھی کیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں لاہور اور فیصل آباد کے مختلف مقامات پر کھانے کے10 ہزار ڈبےروزانہ تقسیم کئے جائیں گے۔ اس منصوبے کا دائرہ کار پورے پنجاب میں پھیلایا جائے گا اور فوڈ ٹرک کے بعد جلد ہی موبائل کچن کا آغاز کردیا جائےگا۔یہ طے ہے کہ پورے ملک میں کہیں بھی اگر کوئی رات کو بھوکا سو گیا تو قیامت کے دن عمران خان کو اُس کا جواب دینا پڑے گا ۔وہ سرکارِ دو عالم پیغمبرﷺ کو بروز ِ حشر کیامنہ دکھائیں گے ۔ہائے اقبال نے کہا تھا:

تُو غنی از ہر دو عالم من فقیر

روزِ محشر عذر ہائے من پذیر

گر تو می بینی حسابم نا گزیر

از نگاہِ مصطفیٰ پنہاں بگیر

تازہ ترین