• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا اسمبلی کا قبیح رسم ’ سورہ‘ کے خاتمہ کیلئے قانون سازی کا فیصلہ

پشاور(نمائندہ جنگ) خیبر پختونخوا اسمبلی نے قبیح رسم ’’ سورہ‘‘ کی معاشرتی برائی کو جڑ سے اکھاڑنے کیلئے قانون سازی کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ باپ اور بھائی کے جرم میں معصوم بچی کو بھینٹ چڑھانا ظلم کی انتہا ہے، قتل مرد کریں گے اور پھر وہیں مردبچیوں کے پیچھے چھپیں گے گزشتہ روز صوبائی اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی خاتون رکن نگہت اورکزئی نے قبیح رسم ’’ سورہ‘‘ سے متعلق تحریک التوا پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہاکہ ’’ خوازہ خیلہ سوات میں6سالہ بچی کو سورہ میں دیا گیا ، گوکہ اس واقعہ پر پختونخوا پولیس نے ایکشن لیا لیکن ایسے واقعات سے معاشرہ میں بگاڑ کا رجحان بڑھ رہا ہے ، لہذا ان واقعات کو روکنے کیلئے عملی اقدمات کی ضرورت ہے تاکہ معاشرے میں کمسن بچوں اور بچیوں کو اس قسم کے لاحق خطرات سے محفوظ رکھا جاسکے‘‘ نگہت اورکزئی نے کہاکہ یہ ملک کا اہم مسئلہ ہے جس کو کہیں ونی، کہیں کاروکاری اور ہمارے صوبہ میں سورہ کہا جاتا ہے، اگر کوئی فرد قتل کرتا ہے تو جرگہ بیٹھتا ہے جب صلح کا وقت آتا ہے تو کمسن بچیوں کو عمر رسیدہ شخص یا کسی بچے کو ایسے دے دیا جاتا ہے جیسے وہ اس کی غلام ہو، پھر اس بچی کی زندگی پرانے زمانے کے غلاموں سے بھی بدتر ہوتی ہے، اگرچہ سورہ ایک شخص کی بیوی ہوتی ہے مگر اس کو دلہن کے نام سے کوئی نہیں پکارتا بلکہ کہا جاتا ہے کہ یہ سورہ میں آئی ہے اس بچی پر بدترین مظالم ہوتے ہیں، انہوں نے کہاکہ سورہ کا معاملہ قابل ضمانت ہے اس لئے ہائی کورٹ نے صوبائی اسمبلی کو کہا ہے کہ اس ضمن میں قانون سازی کی جائے تاکہ ظالمانہ اقدام کا سدباب ہوسکے۔

تازہ ترین