• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارتی مظالم پر آواز اٹھانے پر کشمیری خاتون پولیس افسر برطرف

سرینگر (جنگ نیوز )مقبوضہ کشمیر کی خاتون پولیس افسر کو بھارتی مظالم کیخلاف آواز اٹھانے پر نوکری سے فارغ کردیا گیا ، صائمہ جان بھارتی فوج کی غیر اعلانیہ آئے روز گھر میں گھس کر تلاشی کے عمل سے نالاں تھیں جس کا انہوں نے برملا اظہار کیا اور سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی اپ لوڈ کی ،جس کے بعد صائمہ جان کو نوکری سے برطرف کردیا گیا۔روز روز یہ کیا ہو رہا ہے؟ ہمیں سحری بھی کھانے نہیں دی جوتے سمیت اندر آتے ہو۔ میری ماں بیمار ہے، اگر اُسے کچھ ہوا یاد رکھنا! پچھلی بار بھی میری ماں اکیلی تھی اور یہ لوگ آئے تھے، کیا کرنے آئے تھے؟مقبوضہ کشمیر سے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک خاتون کو بظاہر سکیورٹی فورسز پر چیختے دیکھا جا سکتا ہے۔لیکن غیر اعلانیہ تلاشی کی مزاہمت کرتی یہ خاتون کوئی عام شہری نہیں، بلکہ پولیس سے وابستہ سپیشل پولیس آفیسر (ایس پی او) صائمہ جان ہیں۔ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی پولیس نے اپنی نوعیت کے پہلے واقعے میں صائمہ جان کو گرفتار کر کے انھیں نوکری سے برخاست کر دیا ہے۔کشمیر پولیس کی طرف سے جاری ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ بدھ کی شب جنوبی ضلع کولگام کے (گاؤں) فرصل کا محاصرہ کیا گیا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ تلاشی مہم کے دوران جب فورسز صائمہ جان کے گھر میں داخل ہونے لگیں تو انھوں نے راستہ روک کر فورسز کو بُرا بھلا کہا اور مشتعل ہوگئیں۔پولیس کے مطابق اس موقع پر سائمہ جان نے عسکریت پسندی کی تعریف بھی کی۔کولگام کے گاوٴں فرِصل میں رہنے والے بعض شہریوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ صائمہ کے والد غلام نبی راہ نہایت غریب ہیں اور اُن کی بیوی ایک عرصے سے بیمار ہیں۔ گاؤں والوں کے مطابق صائمہ گھر کی اکیلی کمانے والی ہیں۔پولیس نے صائمہ کے خلاف انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 353 اور دہشت گردی کے خلاف بنائے گئے نئے قانون ʼیو اے پی اے کے تحت مقدمے درج کئے ہیں۔ پولیس کے ایک سینیئر اہلکار نے بتایا کہ خاتون اہلکار کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس سلسلے مزید تحقیقات کی جا رہی ہے۔

تازہ ترین