• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکی خلائی تحقیقی ادارہ ناسا اب تک خلا میں پوشیدہ رازوں کو جاننے کے لیے متعدد جہاز خلا میں روانہ کر چکا ہے ۔حال ہی میںناسا نے ’’پر سیویرینس روور‘‘(Perseverance rover)کے ساتھ مریخ پر اُتارا گیا ہیلی کا پٹر ’’انجینیٹی‘‘ اپنی پہلی اُڑان بھر نے کے لیے تیار ہے۔

ماہرین کے مطابق اگر یہ پرواز کام یاب رہی تو انجینیٹی وہ پہلا ہیلی کاپٹر ہوگا جو مریخ کی فضائوں میں پرواز کرے گا۔ پرسیویرینس روور اور انجینیٹی، دونوں ہی مریخ پر پہنچنے والے مشن ’’مارس 2020‘‘ کے اہم ترین حصے ہیں۔ اس مشن کا مقصد مریخ پر زندگی کے ممکنہ آثار کی تلاش ہے۔

پرسیویرینس روور چھ پہیوں والی گاڑی ہے جو مریخ کی سطح پر چکر لگا کر اپنا کام کر رہی ہے۔انجینیٹی ہیلی کاپٹر کو اسی روور کے نچلے حصے میں محفوظ کرکے بند کیا گیا تھا، جو کچھ روز پہلے ہی اس سے الگ ہو کر مریخ کی سطح پر اُتر چکا ہے۔انجینیٹی کےلیے مریخ کی فضاؤں میں اُڑنا کوئی آسان کام نہیں ہوگا ،کیوں کہ مریخ کا کرہ ہوائی، ہمارے زمینی کرہ ہوائی کے مقابلے میں 10 گنا ہلکا ہے جب کہ وہاں کی کششِ ثقل بھی زمینی کشش سے 3 گنا کم ہے۔

اگرچہ انجینیٹی کو بالخصوص مریخی ماحول مدِنظر رکھتے ہوئے بنایا گیا ہے لیکن مریخ پرحقیقی حالات میں ہی اس کی اصل کارکردگی کا پتا چل سکے گا۔یہی وجہ ہے کہ ناسا کے ماہرین، انجینیٹی کی پرواز سے متعلق ہر ممکن احتیاط برت رہے ہیں۔یہ کہنا زیادہ بہتر رہے گا کہ اگر مریخ پر انجینیٹی کی پرواز کامیاب ہوگئی تو خلائی تحقیق کے میدان میں یہ انسانیت کا ایک اور بڑا قدم ہوگا۔

انجینیٹی کی تازہ صورتِ حال کے بارے میں ’’ناسا جے پی ایل‘‘ (جیٹ پروپلشن لیبارٹری) کا کہنا ہے کہ یہ ہیلی کاپٹر، پرسیویرینس روور کے ’’پیٹ‘‘ سے 4 انچ (10 سینٹی میٹر) نیچے، مریخ کی سطح پر کامیابی سے اُتر چکا ہے۔ اس کا اگلا سنگِ مِیل، مریخ کی رات کو برداشت کرنا ہوگا۔رات کے وقت مریخ کا ماحول انتہائی سرد ہوجاتا ہے اور وہاں کا درجۂ حرارت منفی 90 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرسکتا ہے۔ 

لہٰذا ابھی یہ جاننا ضروری ہے کہ شدید سرد ماحول میں انجینیٹی کے آلات اور حفاظتی انتظامات درست طور پر کام کررہے ہیں یا نہیں۔پرواز سمیت دوسرے کاموں کےلیے انجینیٹی میں ایک بیٹری نصب ہے جو صرف 237 گرام وزنی ہے اور 350 واٹ تک بجلی فراہم کرسکتی ہے۔بیٹری چارج کرنے کےلیے انجینیٹی میں شمسی پینل نصب ہیں، تاہم اس بیٹری کو پہلی بار پرسیویرینس روور کے ذریعے مکمل چارج کیا گیا ہے۔جیٹ پروپلشن لیبارٹری، ناسا میں ’’مارس ہیلی کاپٹر پروجیکٹ‘‘ (انجینیٹی) کے چیف انجینئر باب بالارام کے مطابق ان کی ٹیم آئندہ چند دنوں میں اس ہیلی کاپٹر کے شمسی پینل کو چیک کرے گی کہ وہ درست طور پر کام کررہاہے ۔

علاوہ ازیں شمسی پینل سے انجینیٹی کی بیٹری چارج کرکےپرواز سے پہلےاس کی موٹروں اور حساسیوں (سینسرز) کی بھی حتمی آزمائش کی جائے گی ۔ان تمام مراحل کے بعد ہی انجینیٹی اپنی پہلی آزمائشی پرواز کرے گا، جس میں وہ تقریباً 3 فٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے اوپر اٹھتے ہوئے 10 فٹ کی بلندی تک پہنچے گا اور لگ بھگ 30 سیکنڈ تک ہوا میں معلق رہنے کے بعد آہستگی سے مریخ کی سطح پر واپس اتر جائے گا۔پرواز کے دوران وہ اپنے ارد گرد کی ہائی ریزولیوشن تصویریں بھی کھینچے گا۔

اگلے ایک ماہ میں یہ مزید پانچ پروازیں کرے گا ۔ ان آزمائشی پروازوں سے حاصل ہونے والے نتائج دیکھ کر ہی ناسا کے ماہرین یہ فیصلہ کریں گے کہ انجینیٹی سے مریخ پر مزید کیا کام لیا جاسکتا ہے۔یہ ’’چھوٹا مریخی ہیلی کاپٹر‘‘ صرف 1.8 کلوگرام وزنی ہے ،جس کے چوکور ڈبے جیسے مرکزی حصے کی لمبائی 7.7 انچ، چوڑائی 6.4 انچ، اور موٹائی 5.4 انچ ہے۔مریخی سطح پر اُترنے کےلیے اس میں چار ٹانگیں لگائی گئی ہیں جو کاربن فائبر ٹیوبز سے تیار کی گئی ہیں۔ ان کی لمبائی 15.1 انچ ہے۔

انجینیٹی میں اوپر تلے دو پنکھے (روٹرز) نصب ہیں ،ان سب کی چوڑائی 4 فٹ ہے۔اس کی 273 گرام وزنی بیٹری 350 واٹ تک بجلی پیدا کرسکتی ہے جسے چارج کرنے کےلیے ہیلی کاپٹر میں سب سے اوپر ایک شمسی پینل لگایاہے۔

تازہ ترین
تازہ ترین